دوستو جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اسلام میں عورت کا امامت کروانا جائز نہیں ..........لیکن روشن خیالی کی حالت میں شاید جائز ہے .........اللہ بچائے ان روشن خیالوں اور ان کی روشن خیالی سے.............ابھی چند روشن خیال مفتی آتے ہی ہوں گے جو اسے صحیح قرار دیں گے.............
کافی پرانی خبر ہوگئی ہے نا یہ تو؟ اس پر کافی بحث بھی ہوچکی پہلے۔
بار بار ایسی متنازعہ باتیں ڈھونڈ کے لانے کا مقصد؟
شمشاد بھائی! کچھ فارغ ارکان سے لائبریری کا کام کروائیں نا۔
کافی پرانی خبر ہوگئی ہے نا یہ تو؟ اس پر کافی بحث بھی ہوچکی پہلے۔
بار بار ایسی متنازعہ باتیں ڈھونڈ کے لانے کا مقصد؟
شمشاد بھائی! کچھ فارغ ارکان سے لائبریری کا کام کروائیں نا۔
یہ تو پچھلے سے بھی پچھلے سال کی بات ہے شائد ۔ ۔۔۔ ویسے اسرا نعمانی کا ایک تازہ انٹرویوو سن رہا تھا جس میں اس نے دعوی کیا تھا کہ ہندوستان میں اب کئی ایک مساجد میں عورتیں امامت کروا رہی ہیں۔
دائرہ اسلام سے خارج داخل کی بات ہی نہیں۔ عورت کے امام ہونے میں کئی قدرتی مسائل حائل ہیں۔ ان کے مخصوص دنوں میں تو یہ خود نماز نہیں پڑھ سکتیں بعد میں قضا کا حکم ہے کُجا یہ امامت کروائیں۔ امامت پر ہی تو روشن خیالی ختم نہیں ہوجاتی۔ اور بھی چیزیں ہیں۔ اس کے لیے 24 گھنٹے دستیاب فرد درکار ہے جس کے لیے مرد موزوں ترین ہے۔