جی اور ان کی والدہ محترمہ تاریخ کے پسندیدہ ناول کی پسندیدہ ترین ہیرؤین شہزاد تھیں جن کا اصلی نام "انور سلطان" تھا۔یہ عکسی مفتی ممتاز مفتی کے صاحبزادے ہیں نا؟
جی اور ان کی والدہ محترمہ تاریخ کے پسندیدہ ناول کی پسندیدہ ترین ہیرؤین شہزاد تھیں جن کا اصلی نام "انور سلطان" تھا۔یہ عکسی مفتی ممتاز مفتی کے صاحبزادے ہیں نا؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امريکی امداد کو وصول کرنا اگر آپ کے نزديک درست نہيں ہے تو پھر آپ اس بارے ميں کيا کہيں گے کہ تربيلہ ڈيم جس سے لاکھوں پاکستانيوں کی توانائ کی ضروريات پوری ہوتی ہيں، وہ بھی يو ايس ايڈ کے تعاون سے ہی وجود ميں آيا تھا۔ کيااسے بھی آپ غلط قرار ديں گے؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
شکریہ۔ یہ پروگرام دیکھنا پڑے گا۔مجھے ایک ٹی وی پروگرام یاد ہے ۔ جب ہیلری کلنٹن امریکی سیکریٹری آ ف سٹیٹ تھی تب پاکستنی عوام سے بہتر رابطے کے لئے تمام مشہور ٹی وی اینکرز کو اکٹھا کرکے ایک پروگرام کیا گیا جس میں تمام اینکرز کو ہیلری سے سوالات کرنے کا موقع دیا گیا۔ اس وقت طلعت حسین اور حامد میر نے ہیلری سے جارحانہ سوالات کئے۔ طلعت کے سوالات اتنے جارحانہ تھے کہ ہیلری تقریباً بغیر آنسوؤں کے رو پڑی۔ اسکے بعد جب اگلا ایسا ہی پروگرام کیا گیا تو اس میں سوالات کے لئے حامد میر اور طلعت حسین کو مدعو نہیں کیا گیا۔
مجھے ایک ٹی وی پروگرام یاد ہے ۔ جب ہیلری کلنٹن امریکی سیکریٹری آ ف سٹیٹ تھی تب پاکستنی عوام سے بہتر رابطے کے لئے تمام مشہور ٹی وی اینکرز کو اکٹھا کرکے ایک پروگرام کیا گیا جس میں تمام اینکرز کو ہیلری سے سوالات کرنے کا موقع دیا گیا۔ اس وقت طلعت حسین اور حامد میر نے ہیلری سے جارحانہ سوالات کئے۔ طلعت کے سوالات اتنے جارحانہ تھے کہ ہیلری تقریباً بغیر آنسوؤں کے رو پڑی۔ اسکے بعد جب اگلا ایسا ہی پروگرام کیا گیا تو اس میں سوالات کے لئے حامد میر اور طلعت حسین کو مدعو نہیں کیا گیا۔
آپ نے یہ مطلب کیسے نکالا کہ میں حامد میر یا طلعت حسین کو امریکی ایجنٹ سمجھتا ہوں؟ میں ان دونوں حضرات کو محب وطن پاکستانی سمجھتا ہوں۔ بلکہ اکثر صحافیوں کو۔ اچھے برے لوگ ہر طبقے میں پائے جاتے ہیں۔فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اگر آپ کی دليل من وعن تسليم کر لی جائے تو اس کا تو يہ مطلب نکلتا ہے کہ وہ افراد جنھيں اکثر ہمارے ايجنٹس قرار ديا جاتا ہے وہ کسی بھی محضوص دن بغير کسی وجہ کے ہمارے سخت ترين نقاد بن جاتے ہيں اور وہ بھی اس حد تک کہ ہماری جانب سے نا صرف يہ کہ ان پر بندشيں لگا دی جاتی ہيں بلکہ ہم ان سے فاصلے بھی بڑھا ليتے ہيں۔ تضاد پر مبنی اس دليل کی وقعت اس حقيقت کی روشنی ميں مزيد کم ہو جاتی ہے جب آپ اس بات کا جائزہ ليں کہ پاکستان کے قريب تمام ہی اہم صحافيوں اور ٹی وی اينکرز نے کسی نا کسی موقع پر امريکی حکومت کے اہم عہديداروں اور سفارت کاروں کے ساتھ نا صرف يہ کہ گفت وشنيد کی ہے بلکہ ان کے سوالات کے جوابات دينے کے علاوہ انھيں تفصيلی انٹرويوز بھی ديے ہيں۔
علاوہ ازيں آپ نے خود يہ تسليم کيا ہے کہ مذکورہ انٹرويو پاکستان ہی کے ايک ٹی وی نيٹ ورک پر دکھايا گيا تھا۔ صرف يہی نہيں بلکہ اس کی تشہير بھی پاکستانی چينلز پر ہی کی گئ تھی جس ميں قريب تمام ٹی وی چينلز کے اہم ٹی وی اينکرز نے شرکت کی تھی اور پھر اسی انٹرويو کے اہم حصے سب نے اپنے اپنے چينلز پر چلائے بھی تھے۔ يقینی طور پر يہ ممکن نا ہوتا اگر بعض رائے دہندگان کی سوچ کے مطابق اس الزام ميں کوئ بھی حقيقت ہوتی جس کی رو سے پاکستان کے ميڈيا پر ايک مخصوص سوچ اور مواد کی تشہير پر ہمارا کوئ اثر يا کنٹرول ہے۔
آپ نے اپنی دليل ميں يہ نقطہ بھی اٹھايا ہے کہ بعض صحافيوں کو ان کے جارح موقف کی وجہ سے دانستہ نظرانداز کیا گيا۔ اس ضمن ميں آپ کو باور کروا دوں کہ سال 2009 ميں ديے جانے والے انٹرويو کے بعد بھی بغير کسی تفريق کے پاکستان کے اہم ترين ٹی وی چينلز کے اينکرز بشمول پاکستانی ميڈيا کی سرکردہ شخصيات کے، تواتر کے ساتھ امريکی حکومتی اہلکاروں کے ساتھ ملاقاتيں کرتے رہے ہيں اور بغير کسی منفی ردعمل، بائيکاٹ اور قدغن کے سخت سوالات کے جواب بھی ديتے رہے ہيں۔
مثال کے طور پر فروری 2014 ميں امريکی سفير رچرڈ اولن کا کيپيٹل ٹاک ميں حامد مير کو ديا گيا يہ انٹرويو ديکھيں جس ميں ميزبان کی جانب سے کچھ انتہائ سخت سوالات بھی پوچھے گئے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
دشتِ تنہائی!بازگشت!
ممتاز صحافی ادیب اور دانشور سجاد میر کہتے ہیں:-
یہاں تک کہا جاتا ہے کہ امریکن کانگرس میں اتنے پیسے پاکستان کے الیکڑانک میڈیا کے لیے مختص کیے گئے۔ یہاں تک کہ ایک دو لوگوں کے ناموں ، بڑے ادارے کے لوگوں کے نام کے ساتھ یہ آتاا ہے کہ ان کو ، فلاں این جی او کو واشنگٹن سے تعلق ہونے کی وجہ سے یہ پیسے ملے۔ یہ بھی آتا ہے کہ ہمارے ہاں جب کوئی مہم چلائی جاتی ہے تو وہ پیڈ کمپین ہوتی ہے ۔ مثلا جب حدود آرڈیننس کے خلاف یہاں ایک طرح کی مہم چلائی گئی تھی یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس کی ادائیگی کی گئی ہے۔ کئی لوگوں نے اس کا اعتراف بھی کرلیا۔
پرویز مشرف سے امریکیوں نے کہا تھا کہ آپ کچھ بھی کریں میڈیا کو آزاد کردیں ، خاص طور پر الیکڑانک میڈیا کو۔ یہ بات پرویز مشرف نے اپنے قریب ترین حلقوں میں کہی۔ اس پر نئے چینل کھلے۔ سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ امریکا یہ کیوں چاہتا ہے! بعد میں معلوم ہوا کہ اس کے ذریعے وہ ہمارا کلچر ، ہمارا مزاج ، ہماری پوری فکر ، پوری سمت بدلنا چاہتا ہے۔ اس لیے اس پوری جنگ میں بہت بڑی ہمت والے لوگ ہیں جو ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
مین سٹریم میڈیا بعض جرائم کرتا ہی اس نیت سے ہے کہ گند شائع کرلیتے ہیں، ردعمل پر معذرت کرلیں گے۔ اس حکمت عملی کے ذریعے وہ توہین آمیز مواد اپنے ریکارڈ کا حصہ بناتے ہیں۔ اور اس پر آقاؤں سے انعام پاتے ہیں !