امریکی کو صدر پڑنے والے جوتے تباہ کردیئے گئے ////بش کا اپنی غیر مقبولیت کا اعتراف

زین

لائبریرین
صحافی کی جانب سے بش کو مارے جانے والے جوتے تباہ کر دیئے گئے
بغداد ……عراق میں امریکی صدر چارج بش کو صحافی کی جانب سے مارے جانے والے جوتے تباہ کر دیئے گئے۔ واقعے کی تحقیقات کرنے والے جج نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ عراق اور امریکی سیکورٹی ایجنٹس نے حملے کے فوری بعد صحافی کی جانب سے مارے جانے والے جوتے اپنے قبضے میں لے لئے تھے اور ان کو چیک کیا گیا کہ کہیں ان میں کوئی دھماکہ خیز مواد تو نہیں رکھا گیا۔ اس معائنے کیلئے سیکورٹی ایجنٹس نے جوتے پھاڑ ڈالے تھے۔ جبکہ جج نے مزید کہاکہ عدالت نے منتظر زیدی کی ضمانت پر رہائی کی درخواست منظور نہیں کی کیونکہ یہ ان کی سیکیورٹی کیلئے بہتر ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ منتظر زیدی کے چہرے پر گھونسے پڑنے کے نشان تھے تاہم مزید ان کے جسم پر بڑے زخموں کے کوئی نشان نہیں پائے گئے بلکہ وہ مکمل طور پر صحت مند ہیں۔ اس کے بازو یا پسلیاں ٹوٹنے کی باتوں میں حقیقت نہیں۔
یاد رہے کہ ایک عرب شہری اور ایک پاکستانی صحافیوں نے ان جوتوں کو ایک ایک کروڑ ڈالر میں خریدنے کی علیحدہ علیحدہ پیشکش بھی کی تھی ۔

اس حوالے سے مزید دو اہم خبریں۔

بش نے اپنی غیر مقبولیت کا اعتراف کرلیا
نیویارک ……… امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے عراقی صحافی کی طرف سے جوتوں سے حملے کے بعد اپنی غیر مقبولیت کا اعتراف کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک امریکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکی صدر جارج بش نے عراقی صحافی منتظر الزیدی کی طرف سے جوتوں سے کئے گئے حملے کے بعد اپنی غیر مقبولیت کا اعتراف کرلیا ہے۔ اور کہا ہے کہ انہوںنے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ عوام ان کو اکیسویں صدی کے بدترین صدر ہوبرٹ ہوور سے تشبیہ دینگے۔

سرحداسمبلی نے متفقہ قرارداد میں امریکی صدر بش پر جوتے برسانے والے عراقی صحافی المنتظر زیدی کوخراج تحسین پیش کیا
پشاور……… سرحداسمبلی نے جمعرات کے روز ایک متفقہ قرارداد میں امریکی صدر بش پر جوتے برسانے والے عراقی صحافی المنتظرزیدی کوخراج تحسین پیش کیا اورانکی رہائی کا مطالبہ کیاگیا جبکہ اس معاملہ پراپوزیشن نے ایوان سے واک آئوٹ بھی کیا ۔قرارداد اپوزیشن کے رکن مفتی کفایت اللہ ، صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین ، صوبائی وزیر لیاقت شباب ، اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی ، شاہ حسین خان ، مسلم لیگ ق کے پارلیمانی لیڈر حاجی قلندر لودھی ، مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر پیرصابرشاہ ، پی پی پی شیرپائو کے پارلیمانی لیڈر سکندر حیات خان شیرپائو اورمولانا محمود عالم نے باری باری پیش کی جسے ایوان نے اتفاق رائے سے منظور کیا ۔قبل ازیں جب اسمبلی اجلاس شرو ع ہوا تو مفتی کفایت اللہ اورپیرصابرشاہ نے قرارداد پہلے لانے پرزوردیا تاہم سپیکر سرحداسمبلی نے انہیں وقفہ سوالات سے قبل اجازت نہیں دی اس دوران پریس گیلری سے صحافیوں نے واک آئوٹ کیا میاں افتخار حسین سپیکر کی ہدایت پر باہر آئے اورصحافیوں کو واپس لے آئے اس دوران اپوزیشن ارکان نے قراراداد پیش کرنے پر زوردیا مگر سپیکر نے اجازت نہیں دی اورایجنڈ ا کے باقی آئٹم لینے پر زوردیا تاہم سپیکر کی طرف سے ٹائم نہ ملنے پر انہوںنے احتجاجا واک آئوٹ کیا سپیکر کی ہدایت پر میاں افتخارحسین اورپیرصابرشاہ انہیں واپس ایوان میں لے آئے مگر سپیکر پھر بھی ایوان کی باقی کاروائی جاری رکھتے ہوئے اس قرارداد کومعمول کی قراردادوں کے ساتھ پیش کرنے پرزوردیا اپوزیشن ارکان کے بے حداصرار پر اور شور شرابے پر جب سپیکر نے قرارداد پیش کرنیوالے ارکان کو فلور دیا تو ایک بارپھر مائیک سسٹم خراب ہوا جس پر پیر صابرشاہ اوراکرم درانی سمیت کئی ارکان نے اسے سازش قراردیا اورکہاکہ جب بھی امریکہ کے خلاف کوئی بات کی جاتی ہے کہ تومائیک خراب ہوجاتے ہیں اس دوران سپیکر نے اجلاس چائے کے وقفے کیلئے ملتوی کردیاچائے کے وقفے کے بعد مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر پیرصابرشاہ کی استدعا پر سپیکر نے ایوان کے مشورے سے متعلقہ رولز معطل کرکے انہیں اوردیگر ارکان کو باری باری قرارداد اورایوان میں پیش کرنے کی اجازت دی ایوان نے قراراد کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی قراردادمیں کہاگیا کہ اسمبلی قرارداد پیش کرتی ہے کہ امریکہ کے صدر بش کو عراق میں صحافی المنتظر زیدی نے جو جوتے مارے ہیں یہ امریکی پالیسیوں کی وجہ سے عراق میں جو نفرت پائی جاتی ہے یہ اس کا ردعمل تھا اورجمہوری روایات میں اس قسم کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں مذکورہ صحافی نے عوامی جذبات کے تحت یہ اقدام اٹھایا ہے اس کونہ صرف خراج تحسین پیش کرتے ہیں بلکہ اسکی جلد رہائی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
سب لوگ سیاست سیاست کھیل رہے ہیں۔ منتظر زیدی: قومی ہیرو یا غیر اخلاقی مسلمان۔ اسکا فیصلہ امریکہ کرے گا، ہم مسلمان نہیں!
 

مغزل

محفلین
سانپ نکل گیا اور یہ سرحدی اب لکیر پیٹ‌رہے ہیں۔
اونٹ کوئی تو کل سیدھی ہوگی ان کی نہیں ۔۔
خیر ۔ مش کو بھی بش کی طرح تکریم کا ہدف بنانا چاہیے ۔
 

زینب

محفلین
مجھے یہ سمجھ نہین اتی کہ امریکی میڈیا"بش پے جوتے پھینکے" بار بار کیوں استعمال کر رہا ہے بھئی سیدھے سے کہو نا "بش کو جوتے مارے" اب جو کرنا تھا بہادر مسلمان نے وہ تو کر دیکھایا بھلے اب کچھ بھی کہو
 

زیک

مسافر
مجھے یہ سمجھ نہین اتی کہ امریکی میڈیا"بش پے جوتے پھینکے" بار بار کیوں استعمال کر رہا ہے بھئی سیدھے سے کہو نا "بش کو جوتے مارے" اب جو کرنا تھا بہادر مسلمان نے وہ تو کر دیکھایا بھلے اب کچھ بھی کہو

ایک تو جوتے پھینکے مگر لگے نہیں۔ دوسرے اس خبر کو ذرا انگریزی میں سوچیں تو آپ کے ذہن میں بھی threw his shoes ہی آئے گا۔
 

ظفری

لائبریرین
دراصل ہم جوتے مارنے اور جوتے پھینکنے کی جزیات سے بہت لطف اندوز ہو رہے ہیں ۔ ہم یہاں‌خوش ہیں کہ ہم نے جوتے پھینکے ۔۔۔ ( چلیں جوتے مارے ) مگر اس سے امریکی عوام اور ان کے صدر کو کیا فرق پڑا ۔ یہاں تو سب نے اس منظر سے بہت لطف اٹھایا کہیں سے بھی ان کو یہ محسوس نہیں‌ ہوا کہ ان کے صدر کی تحقیر ہوئی ( جو ہم اپنے کلچر کے تحت سمجھتے ہیں ۔ ) ۔۔۔۔۔ ہاں ان کو اگر شرمندہ کرنا ہے تو کچھ ایسے کام کر لیئے جائیں کہ یہ واقعی نہ شرمندہ ہوں بلکہ فکرمند بھی ہوں ۔
مثلاً ہم ایک متحد قوم بن جائیں ( جیسا کہ آج یورپ بنا ہوا ہے ) ۔ انصاف ، سچائی ، مساوات کا اپنے معاشرے میں میزان نصب کردیں ، امن و امان کو اپنے معاشرے میں جگہ دیکر اپنی تعمیرِ نو کا سوچیں ، یونی ورسٹییاں کالجوں اور اسکولوں کا جال پھیلا دیں ، انڈیسٹیریز لگائیں ، ملازمتیں پیدا کریں ، صحت کا خاص انتظام کریں ، عام آدمی تک صاف پینے کا پانی پہچائیں ، معشیت کو بڑھائیں اور مضبوط کریں ، سائنس و ٹیکنالوجی میں خاص مقام پیدا کریں ۔ دنیا کو سائنسدان اور ڈاکٹر مہیا کریں ، ہرمندوں اور کسانوں کا ان کا حق دیں ۔ جاگیرداری کی اجاہ داری ختم کریں ، گاؤں اور دیہات میں ایک عام آدمی کا معیار زندگی اس درجہ بڑھائیں کہ وہ انسانوں‌میں شمار ہوں ۔ جھوٹ ، اسراف ، رشوت ، کو اپنی جڑوں سے باہر نکال پھینکیں ، قانون کا احترام کریں اور سکھائیں ، سڑک پر بنی ہو لائنوں کے درمیان اپنی گاڑیاں رکھیں اور سرخ اشارے پر رُ ک جائیں ۔۔۔۔۔۔ اور پھر بہت کچھ ہے ۔۔۔ مگر یہ تمام کام تو بہت مشکل اور محنت طلب ہیں ۔ کون کرے ۔۔۔ ہاں ۔۔۔ ان سب سے آسان کام یہ ہے کہ ان تمام کاموں کو پسِ پشت ڈال کر کسی کو جوتا ماردیں ۔۔۔۔ چلیں ظالم کو ہی مارا ۔۔۔۔ اچھی بات ہے ۔ مگر ہماری آنے والی نسلوں کو اس سے کیا فائدہ پہنچے گا ۔ ہم تو وہیں کھڑے ہیں جو آج سے پانچ سو سالوں سے کھڑے ہوئے تھے ۔ تو پھر خوشی کس بات کی ہے ، شادیانے کس بات پر بجائے جا رہے ہیں ۔ میٹھائیاں کس بات پر بانٹیں جا رہیں ہیں ۔ کیا جوتا مارنا مسلم امہ کو ترقی کی اس منزل پر پہنچا سکتا ہے ۔ جہاں ہمیں دیکھ کر دنیا اپنے فیصلوں میں ہمارے رائے یا اجازت مانگے ۔ اگر ایسا نہیں ہے تو یہ کیا خوشی ہے کوئی ہمیں بھی بتلائے ۔ :(
 

زینب

محفلین
ایک تو جوتے پھینکے مگر لگے نہیں۔ دوسرے اس خبر کو ذرا انگریزی میں سوچیں تو آپ کے ذہن میں بھی threw his shoes ہی آئے گا۔

جی معلوم ہے پر لفظی معنی جو بھی ہوں‌جو لطف "جوتے مارے کہنے میں‌ہے وہ جوتے پھینکے کہنے میں‌نہیں:grin:۔۔اور میں اسی لطف کو ختم ہوتا نہیں دیکھ سکتی ۔ہی ہی ہی
 

علی ذاکر

محفلین
بھائی جوتوں کی تو نکل پڑی چلیں جوتوں بیچاروں کو بھی سکون ملا کب ان کی جان حلق میں پھسی ہوئ تھی
 
Top