اس خبر میں مزید تفصیل فراہم کی گئی ہے۔
سفید مکھیوں کے حملے کے باوجود کپاس کی پیداوار میں اضافہ
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان کا کہنا ہے کہ کُل پیداوار 90 لاکھ گانٹھوں کے قریب ہوگی —
ملک میں جاری ہیٹ ویو، ناقص چنائی اور کیڑوں کے حملے کے باوجود گزشتہ دو ہفتوں کے دوران خام کپاس کی کم از کم 9 لاکھ گانٹھیں جننگ فیکٹریوں تک پہنچی ہے اور گزشتہ سیزن کے مقابلے اس سال زیادہ بہتر فصل کی توقع کی جارہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی جانب سے ستمبر کے پہلے پندرہ دن کے لیے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 15 ستمبر تک تقریباً 39 لاکھ 30 ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی، جو گزشتہ برس کے اس وقت تک 21 لاکھ 80 ہزار گانٹھوں کے مقابلے میں 80 فیصد یا 17 لاکھ 40 ہزار گانٹھیں زیادہ ہے۔
سندھ میں گزشتہ برس کی 11 لاکھ 10 ہزار گانٹھوں کے مقابلے میں 23 لاکھ 89 ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی، جو 115.26 فیصد کا اضافہ ہے، جبکہ پنجاب میں 15 لاکھ 45 ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی، جو گزشتہ سیزن کی 10 لاکھ 76 ہزار گانٹھوں کے مقابلے میں 43.47 فیصد کا اضافہ ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ برآمد کنندگان بشمول بین الاقوامی کمپنیوں نے تاحال 2 لاکھ 21 ہزار گانٹھیں خریدیں، جبکہ گزشتہ برس صرف 3 ہزار 80 گانٹھیں خریدی گئی تھیں، اسی طرح ٹیکسٹائل اسپنرز نے گزشتہ سیزن میں 17 لاکھ 60 ہزار گانٹھوں کے مقابلے میں 33 لاکھ گانٹھیں خریدیں۔
جبکہ جننگ فیکٹریوں کے پاس 4 لاکھ گانٹھوں کا ذخیرہ ہے، جو گزشتہ سال کے 4 لاکھ 22 ہزار گانٹھوں سے تقریباً 5.25 فیصد کم ہے۔
گزشتہ سیزن کی 6 لاکھ 46 ہزار 883 گانٹھوں کے مقابلے میں اسی پندرہ دن (یکم تا 15 ستمبر) میں گانٹھوں کا بہاؤ 8 لاکھ 92 ہزار 742 ریکارڈ کیا گیا۔
تاہم، پھٹی یا روئی کی آمد پر جنرز اور بروکرز کے درمیان اختلاف رائے ہے۔
کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق نے کہا کہ پندرہ دن کے دوران 8 لاکھ 93 ہزار گانٹھوں کی آمد متوقع پیداوار 11 لاکھ گانٹھوں سے کم ہے اور پیداوار میں اس کمی کی وجہ پنجاب میں سفید مکھی کا حملہ ہے، جس سے تقریباً 5 سے 7 لاکھ گانٹھوں کو نقصان ہوا ہے۔
پاکستان کاٹن بروکرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری سندس ایوب کا خیال ہے کہ پی سی جی اے کی آمد کے اعداد و شمار کپاس پیدا کرنے والے علاقوں میں زیادہ درجہ حرارت کے پیش نظر مارکیٹ کی توقعات کے مطابق ہے۔
سندس ایوب توقع کرتی ہیں کہ آنے والے دنوں میں کپاس میں بہتری آنے کا امکان ہے کیونکہ موسم فصل کے لیے سازگار ہو رہا ہے۔
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ملوں کی جانب سے معیاری لِنٹ حاصل کرنے کے لیے بہتر خریداری کی دلچسپی کے پیش نظر کپاس کی قیمتیں مستحکم دکھائی دیتی ہیں۔
احسان الحق نے کہا کہ پنجاب میں فصل کا رقبہ زراعت کے حکام کے دعوے سے کم تھا۔
پنجاب کروپ رپورٹنگ سروسز کے ایک عہدیدار کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ جیوگرافیکل انفارمیشن سسٹم (جی آئی ایس) کے ذریعے جمع کیے گئے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 48 لاکھ ایکڑ کے سرکاری دعوؤں کے مقابلے میں 35 لاکھ ایکڑ پر کپاس بوئی گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ محکمے نے سپارکو کی سیٹلائٹ سہولت کے ذریعے جمع کیے گئے رقبے کا ڈیٹا جمع نہیں کیا ہے۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان کا کہنا ہے کہ تمام تر مسائل کے باوجود یکم تا 15 ستمبر کے درمیان کپاس کی آمد کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کُل پیداوار 90 لاکھ گانٹھوں کے قریب ہوگی۔
تاہم انہوں نے کپاس کے معیار پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور آنے والے ہفتوں کے دوران اوسط کپاس اور معیاری کپاس کے نرخوں میں نمایاں فرق کی پیش گوئی کی ہے۔
انہوں نے ممکنہ مقامی کھپت کا اندازہ ایک کروڑ 25 لاکھ گانٹھ لگایا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری نے اب تک 22 سے 25 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کیے ہیں، جبکہ اسپننگ انڈسٹری کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تقریباً 15 لاکھ مزید گانٹھوں کی درآمد کی ضرورت ہوگی۔