بندے کو بڑا مزہ آتا ہے دال کھانے میں
گوشت کون کھائے مہنگائی کے زمانے میں
ایک بار کریلے کھائے تھےکسی کے گھر سے
کئی سال لگے ہیں کڑواہٹ بھلانے میں
ہمارے دوست تو پلک جپکتے ہی امیر ہو گئے
ہم ناکام رہے کسی امیر کا دل چرانے میں
سوچتا ہوں کسی ہم عمر سے اظہار کر ہی دوں
کسی کا کیا جائے گا ذرا قسمت آزمانے میں
زندگی بھر ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہے
اب ہم مصروف ہیں دولت کمانے میں
جس دوست کا بچپن میں مال کھایا تھا
اب مصروف ہوں قسطیں چکانے میں
میں وہ مظلوم ہوں جس کا کوئی نہ ہمدم
مجھ سا بد نصیب نہ ہوگا زمانے میں