امنگ نہیں کرتا

تنویرسعید

محفلین
کوئی رومانی غزل لکھوں یہ امنگ نہیں کرتا
چھوٹی بحر میں لکھ کر کافیےکو تنگ نہیں کرتا

میں اپنی غزلوں کو سجاتا ہوں ایسے کرینے سے
کوئی گنجا بھی بالوں کو ایسے رنگ نہیں کرتا

جب بیٹھ جاتا ہوں اس کے گھر کے سامنے
پھروہ کہتی ہے ایسا تو کوئی ملنگ نہیں کرتا
 

تنویرسعید

محفلین
بندے کو بڑا مزہ آتا ہے دال کھانے میں
گوشت کون کھائے مہنگائی کے زمانے میں

ایک بار کریلے کھائے تھےکسی کے گھر سے
کئی سال لگے ہیں کڑواہٹ بھلانے میں

ہمارے دوست تو پلک جپکتے ہی امیر ہو گئے
ہم ناکام رہے کسی امیر کا دل چرانے میں

سوچتا ہوں کسی ہم عمر سے اظہار کر ہی دوں
کسی کا کیا جائے گا ذرا قسمت آزمانے میں

زندگی بھر ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہے
اب ہم مصروف ہیں دولت کمانے میں

جس دوست کا بچپن میں مال کھایا تھا
اب مصروف ہوں قسطیں چکانے میں

میں وہ مظلوم ہوں جس کا کوئی نہ ہمدم
مجھ سا بد نصیب نہ ہوگا زمانے میں
 

تنویرسعید

محفلین
جو طاقتور ہو اسے مہان کہنا ہی پڑتا ہے
کمزور دوستوں کو پہلوان کہنا ہی پڑتا ہے

جو بہن بھائی گھر سے جانے کا نام نہ لے
مجبوری میں انہیں مہمان کہنا ہی پڑتا ہے

امیر محبوبہ اگر تحفے تحائف دیتی رہے تو
میں نہ بھولوں گا یہ احسان کہنا ہی پڑتا ہے

گھر والی کو خوش رکھنےکی خاطر
صرف تو ہے میری جند جان کہنا ہی پڑتا ہے

جس نے زندگی بھر حسینوں کی ڈانٹیں سہی ہوں
ایسے عاشق کو پارٹی کی شان کہنا ہی پڑتا ہے
 

تنویرسعید

محفلین
گو میری رہائش بینک کےقریب ہے
یہ بندہ کل غریب تھا آج بھی غریب ہے

سوچا تھا کسی امیرسے بات نہ کروں گا
پھر خیال آیا یہ اپنا اپنا نصیب ہے

ہم کس کس سے گلہ کریں اپنی مفلسی
انسان تو کیا بخت بھی ہمارا رقیب ہے

ہفتہ بھر ایک دوسرے سے مل نہیں پاتے
ولائتی میاں بیوی کی زندگی عجیب ہے

سوچا ہے ہم بھی کھیلیں گے اب لاٹری
جلد امیر ہونے کی یہ اچھی ترکیب ہے
 

تنویرسعید

محفلین
ورک پرمٹ پہ ہم لوگ بلوائے جاتے ہیں
کم تنخواہ پہ ہمیں لوگ ٹرخائے جاتے ہیں

ہمارے مصائب کا کسی کو احساس نہیں
وہ لوگ ہمیں سبز باغ دکھائے جاتے ہیں

سنا تھا مرنے کے بعد اعمال کا صلہ ملتا ہے
مگرہم جیتے جی گناہوں کی سزا پائے جاتے ہیں

ظلم سہہ رہے ہیں اور بغاوت بھی نہیں کر سکتے
وطن بھجوانے کی دھمکی دے کر ڈرائے جاتے ہیں

فون پہ جب بھی بات ہوتی ہے ہم وطنوں سے
ورک پرمٹ پہ نہ آنا سب ہی کو سمجھائے جاتے ہیں
 

تنویرسعید

محفلین
شکریہ نعمان جی ابھی تو اگے دیکھیں وہ کہتے ہیں نہ
ابتدے عشق ہے روتا ہے کیا
اگے اگے دیکھ ہوتا ہے کیا
 

تنویرسعید

محفلین
جاتے جاتے وہ مجھ پہ احسان کر گیا
میری ساری دولت قربان کر گیا

کل جو بینک سٹیمنٹ پڑھی تو جانا
کہ وہ میرا کافی نقصان کر گیا

قربان جاؤں ایسے دغا باز یار پہ
جو اپنے نام میری دکان کر گیا

نہ دھن دولت نہ مکان یا دکان
وہ میرا جینا بڑا آسان کر گیا

اس کے لیے اس نے مجھے کیوں چنا
اس بات سے تھوڑا پریشان کر گیا
 

تنویرسعید

محفلین
اس بار نہ راس آئی جوانی مجھے
ملتی نہیں شادی کے لیے زنانی مجھے

چٹ پٹے کھانےلا کے رکھ دیتے ہیں
مگر پینے کو نہیں دیتے پانی مجھے

میں نئےکپڑے پہنوں بھی تو کیسے
اس گھر میں ملتی نہیں قمیض پرانی مجھے

کسی حسیں صورت پہ نظر پڑتی ہے جب
وہ لگتی ہے حور آسمانی مجھے

دس سال دس ماہ دس دن قید با مشقت
اس کے پیار کی یہ ملی ہے نشانی مجھے
 
Top