کاشف اختر
لائبریرین
غزل
(شوکت علی خاں فانی بدایونی)
امیدِ کرم کی ہے ادا، میری خطا میں
یہ بات نکلتی ہے مری لغزشِ پا میں
سمجھو تو غنیمت ہے، مرا گریۂ خونیں
یہ رنگ ہے پھولوں میں، نہ یہ بات حنا میں
جھک جاتے ہیں سجدے میں سر اور پھر نہیں اٹھتے
کیا سحر ہے کافر! ترے نقشِ کفِ پا میں
وہ جانِ محبت ہیں، وہ ایمانِ محبت
جو ان کے اشارے ہیں، محبت کی ادا میں
پاتا ہوں کچھ آثارِ تمنا ابھی فانی
کھوئی ہوئی دنیا ہے مری، دل کی فضا میں
(شوکت علی خاں فانی بدایونی)
امیدِ کرم کی ہے ادا، میری خطا میں
یہ بات نکلتی ہے مری لغزشِ پا میں
سمجھو تو غنیمت ہے، مرا گریۂ خونیں
یہ رنگ ہے پھولوں میں، نہ یہ بات حنا میں
جھک جاتے ہیں سجدے میں سر اور پھر نہیں اٹھتے
کیا سحر ہے کافر! ترے نقشِ کفِ پا میں
وہ جانِ محبت ہیں، وہ ایمانِ محبت
جو ان کے اشارے ہیں، محبت کی ادا میں
پاتا ہوں کچھ آثارِ تمنا ابھی فانی
کھوئی ہوئی دنیا ہے مری، دل کی فضا میں
آخری تدوین: