فرحان محمد خان
محفلین
امید کے موتی ارزاں ہیں ، درویش کی جھولی خالی ہے
پھولوں کے مہکتے داماں ہیں ،درویش کی جھولی خالی ہے
احساس صفاتی پتھر ہے، ایمان سلگتی دھونی ہے
بے رنگ مزاجِ دوراں ہیں ، درویش کی جھولی خالی ہے
بے نور مروت کی آنکھیں بے کیف عنایت کے جذبے
ہر سمت بدلتے عنواں ہیں ، درویش کی جھولی خالی ہے
گدڑی کے پھٹے ٹکڑے ساغر، اجسام کیا ڈھانپیں
فریاد کے نقطے حیراں ہیں ، درویش کی جھولی خالی ہے
پھولوں کے مہکتے داماں ہیں ،درویش کی جھولی خالی ہے
احساس صفاتی پتھر ہے، ایمان سلگتی دھونی ہے
بے رنگ مزاجِ دوراں ہیں ، درویش کی جھولی خالی ہے
بے نور مروت کی آنکھیں بے کیف عنایت کے جذبے
ہر سمت بدلتے عنواں ہیں ، درویش کی جھولی خالی ہے
گدڑی کے پھٹے ٹکڑے ساغر، اجسام کیا ڈھانپیں
فریاد کے نقطے حیراں ہیں ، درویش کی جھولی خالی ہے
ساغر صدیقی