جاسمن

لائبریرین
تری خدمت میں، مَیں بھی کچھ منافق لگنے لگتا ہوں
فقیہہِ شہر، اِسے تاثیرِ صحبت تو نہیں کہتے
عدم
 
آخری تدوین:

ربیع م

محفلین
نہ امیر شہر کو ہے خبر، نہ فقیہہ شہر کا ذوق ہے
یہ محاذ تھا کسی اور کا یہاں لڑ رہا کوئی اور ہے
احسن عزیز شہید
 

یاز

محفلین
بہت عمدہ لفظی موضوع ہے جی۔
ویسے اس موضوع پہ زیادہ تر اشعار سوشلسٹ قسم کے خیالات پہ مبنی ہی ملیں گے
ایک عدد شعر ہماری جانب سے بھی

میں خون بیچ کے روٹی خرید لایا ہوں
امیر شہر بتا یہ حلال ہے کہ نہیں
 

یاز

محفلین
میں کہیں بھوک سے نہ مر جاؤں اے امیر شہر
گر مستقبل ہوں تمھارا تو بچا لو مجھ کو
 

جاسمن

لائبریرین
فقیہہ شہر یہ موقع نہیں تکرار و حجت کا
کہ مردانِ قلندرہر چہ باداباد رقصاں ہیں
عدم
 
سرما کی ہواؤں میں ہے عریاں بدن اس کا
دیتا ہے ہنر جس کا امیروں کو دوشالہ

امید نہ رکھ دولت دنیا سے وفا کی
رم اس کی طبیعت میں ہے مانند غزالہ

علامہ اقبال
 

سروش

محفلین
بانٹیں امیر شہر نے کاغذ کی کشتیاں
قسمت میں پانیوں کے سفر لکھ دیئے گئے
جن کو کسی بھی طور نہ جھکنا قبول تھا
نیزوں کی قسمتوں میں وہ سر لکھ دیئے گئے
 

رباب واسطی

محفلین
امیرِ شہر کو ضد ہے کہ شامِ غُربت میں
غریبِ شہر کی کُٹیا میں چاندنی بھی نہ ہو

(شاعر نامعلوم: یہ شعر میرے والد مرحوم کی ڈائری میں 22 فروری 1981 کو تحریر کیا گیا)
 
Top