حرفِ حق کہنا سرِدار مقّدر میرا حاکمِ شہر نے جانا اِسے تقصیروں میں ڈاکٹر مقصود جعفری
جاسمن لائبریرین دسمبر 25، 2022 #81 حرفِ حق کہنا سرِدار مقّدر میرا حاکمِ شہر نے جانا اِسے تقصیروں میں ڈاکٹر مقصود جعفری
جاسمن لائبریرین جنوری 8، 2024 #82 فقیہِ شہر کا اب یہ وظیفہ رہ گیا باقی، امیر ِ شہر کی دہلیز پہ بس دُم ہلانی ہے سید عاطف علی کا خوبصورت شعر
فقیہِ شہر کا اب یہ وظیفہ رہ گیا باقی، امیر ِ شہر کی دہلیز پہ بس دُم ہلانی ہے سید عاطف علی کا خوبصورت شعر
جاسمن لائبریرین فروری 4، 2024 #83 امیرِ شہر کے ماتھے پہ ناگواری تھی سو ہم نے شہر میں رہنا نہیں قبول کیا محمد یعقوب آسی
یاسمین سکندر محفلین جون 23، 2024 #84 امیر شہر اس اک بات سے خفا ہے بہت کہ شہر بھر میں سگ درد چیختا ہے بہت ظفر صہبائی
جاسمن لائبریرین جمعرات بوقت 4:38 شام #85 غریبِ شہر کی امید مرنے لگتی ہے جب اک چراغ کی لو آہ بھرنے لگتی ہے اعتبار ساجد
فیصل عظیم فیصل محفلین اتوار بوقت 12:01 صبح #86 امیر شہر کی سفاکیوں کے ہوتے ہوئے غریب شخص کو بے خوف کردیا کس نے فیصل
الف عین لائبریرین گذشتہ روز بوقت 3:17 شام #87 اپنا ہی شعر یاد آ گیا فقیر جھولی کی کلیاں لٹانے آیا ہے امیر شہر کو ڈر ہے نہ جانے کیا مانگے
فیصل عظیم فیصل محفلین گذشتہ روز بوقت 3:22 شام #88 الف عین نے کہا: اپنا ہی شعر یاد آ گیا فقیر جھولی کی کلیاں لٹانے آیا ہے امیر شہر کو ڈر ہے نہ جانے کیا مانگے مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ لا قوۃ الا باللہ امیر شہر کی باتیں تو اک بہانہ تھا وگرنہ قیس کو لیلیٰ سے فرصتیں کیسی
الف عین نے کہا: اپنا ہی شعر یاد آ گیا فقیر جھولی کی کلیاں لٹانے آیا ہے امیر شہر کو ڈر ہے نہ جانے کیا مانگے مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ لا قوۃ الا باللہ امیر شہر کی باتیں تو اک بہانہ تھا وگرنہ قیس کو لیلیٰ سے فرصتیں کیسی
فرخ منظور لائبریرین آج بوقت 8:39 صبح #89 غریبِ شہر تو فاقوں سے مر گیا عارفؔ امیرِ شہر نے ہیرے سے خودکشی کر لی (عارفؔ شفیق)
سیما علی لائبریرین آج بوقت 8:50 صبح #90 تیری گلی سے آگے نہ ہرگز ہوا چلے کوچے سے تیرے پاؤں نہ اٹھے غریب کا مصطفی خان شیفتہ
فیصل عظیم فیصل محفلین 40 منٹ قبل #92 سارے گناہ اب مرے دامن میں ڈال کر خوش ہو رہا ہے شہر میں پگڑی اچھال کر اس شہر کے امیر کو مر جانا چاہیئے بچے سلائے ماں جہاں پتھر ابال کر غالبا میثم علی آغا کا شعر ہے
سارے گناہ اب مرے دامن میں ڈال کر خوش ہو رہا ہے شہر میں پگڑی اچھال کر اس شہر کے امیر کو مر جانا چاہیئے بچے سلائے ماں جہاں پتھر ابال کر غالبا میثم علی آغا کا شعر ہے