امیر خسرو فارسی کلام مع اردو ترجمہ -گفتم کہ روشن از قمر گفتا کہ رخسار منست

توصیف امین

محفلین
امیر خسرو کا یہ کلام مجھے بے حد پسند ہے جسے استاد بہاالدین قوال نے اسے انتہائی خوبصورت انداز میں قوالی کی شکل میں پیش کیا ہے۔ ایک دن میں نے اسے انٹر نیٹ پر تلاش کرنا چاہا تو مجھے کہیں بھی نہ مل سکا۔ سو میں نے جو اشعار قوالی میں گائے گئے ہیں انہی کو بمع ترجمہ پوسٹ کرنیکا اردہ کیا۔ اور یوٹیوب پر اسکی ویڈیو بھی بنا کر رکھ دی، تاکہ یہ خوبصورت کلام بھی آن لائن دستیاب ہو سکے۔امید ہے آپ دوستوں کو یہ کاوش پسند آئے گی

شعر خسرو
گفتم کہ روشن از قمر گفتا کہ رخسار منست
گفتم کہ شیرین از شکر گفتا کہ گفتار منست


اردو ترجمہ
میں نے کہا چاند سے زیادہ کچھ روشن ہے؟ کہا میرے رخسار
میں نے کہا شکر سے زیادہ میٹھا کچھ ہے؟کہا میری گفتار

شعر خسرو
گفتم طریق عاشقان گفتا وفاداری بود
گفتم مکن جور و جفا، گفتا کہ این کار منست


میں نے کہا عاشقوں کا طریق کیا ہے؟ کہا محبوب سے وفاداری
میں نے کہا کہ جور و جفا نہ کیجیے، کہا یہ تومیرا کام ہے

شعر خسرو
گفتم کہ مرگِ ناگہاں، گفتا کہ درد هجر من
گفتم علاج زندگی ،گفتا کہ دیدار منست


میں نے کہا مرگ ناگہاں کیا ہے؟ کہا میرے ہجر کا درد
میں نے کہا زندگی کا علاج کیا ہے؟ کہا میرا دیدار

شعر خسرو
گفتم کہ حوری یا پری ، گفتا کہ من شاه ِ بتاں
گفتم کہ خسرو ناتوان گفتا پرستار منست


میں نے کہا کہ یہ حور و پری کیا ہے؟ کہا میں خوبرووں کاباد شاہ ہوں/ میرا مقام ان سے بلند ہے
میں نے کہا کہ خسرو تو ناتواں ہے، کہا میرا پرستار تو ہے 

استاد بہاالدین قوال اور ہمنواوں کی آواز میں یہ کلام نیچے دی گئی ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے-قوالی کے پہلے دو اشعار شیخ سعدی اور فخرالدین عراقی کے ہیں۔​

شعر سعدی
اگرم حیات بخشی و گرم هلاک خواهی
سر بندگی بہ حکمت بنہم که پادشاهی

اردو ترجمہ
چاہے حیات بخش دو اور دل چاہے تو ہلاک کر دو
تیری حکمت پہ سر تسلیم خم ہے کہ تم بادشاہ ہو

شعرفخرالدین عراقی
نہ شود نصب دشمن، کہ شود ہلاک تیغت
سر دوستاں سلامت، کہ تو خنجر آزمائی

کسی دشمن کا نصیب کہاں کہ تیری تلوار سے ہلاک ہو
دوستوں کے سر سلامت رہیں تو خنجر آزمائی جاری رکھ


 
Top