ناعمہ عزیز
لائبریرین
ہم نے کبھی سوچا ؟
کہ جب ہم کسی روڈ پہ جا رہے ہوتے ہیں اور ہمارے سامنے کوئی فقیر اچانک آجائے یا کوئی پیدل سوار آجائے اور اچانک گاڑی کو بر یک لگانی پڑ جائے تو ہمارے منہ سے زیادہ تر ایک ہی فقرہ نکلتا ہو ”اوے اندھے ہو گئے ہو نظر نہیں آتا“؟
اور بعض اوقات ہم جب غصے میں ہوتے ہیں تو اپنے کسی ملازم کو ڈانٹتے ہیں،
اور اسی طرح کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ ہم دوسروں کو چڑاتے ہیں ، طنز کرتے ہیں،
اور دوسروں کو نیچا دکھانے ہم اپنی برتری ثابت کرنے پہ تلے ہوتے ہیں،
یہ جانے بنا کہ ہر انسان کی اپنی ایک سوچ اور حیثیت ہے اور اس حد تک وہ بالکل ٹھیک ہے، مگر ہم یہ سب نہیں سوچتے بس ہم اپنی انا کی وقتی تسکین کر رہے ہوتے ہیں ۔
ہمیں لگتا ہے کہ ایسا کرکے ہمیں سکون مل جاتا ہے لیکن اگر غلطی ہماری اپنی ہی ہو تو پھر
انا اور جذبات میں آکر کیے گئے وہ فیصلے ہمارے ہی نقصان کا باعث بن جاتے ہیں۔
اس کے برعکس اگر انسان اپنے آپ پر کنٹرول کرنا سیکھ لے تو بہت سی پریشانیوں سے بچا جاسکتا ہے ۔
آزما کے دیکھ لیں۔ ”ایک چپ سو سکھ“۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہ جب ہم کسی روڈ پہ جا رہے ہوتے ہیں اور ہمارے سامنے کوئی فقیر اچانک آجائے یا کوئی پیدل سوار آجائے اور اچانک گاڑی کو بر یک لگانی پڑ جائے تو ہمارے منہ سے زیادہ تر ایک ہی فقرہ نکلتا ہو ”اوے اندھے ہو گئے ہو نظر نہیں آتا“؟
اور بعض اوقات ہم جب غصے میں ہوتے ہیں تو اپنے کسی ملازم کو ڈانٹتے ہیں،
اور اسی طرح کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ ہم دوسروں کو چڑاتے ہیں ، طنز کرتے ہیں،
اور دوسروں کو نیچا دکھانے ہم اپنی برتری ثابت کرنے پہ تلے ہوتے ہیں،
یہ جانے بنا کہ ہر انسان کی اپنی ایک سوچ اور حیثیت ہے اور اس حد تک وہ بالکل ٹھیک ہے، مگر ہم یہ سب نہیں سوچتے بس ہم اپنی انا کی وقتی تسکین کر رہے ہوتے ہیں ۔
ہمیں لگتا ہے کہ ایسا کرکے ہمیں سکون مل جاتا ہے لیکن اگر غلطی ہماری اپنی ہی ہو تو پھر
انا اور جذبات میں آکر کیے گئے وہ فیصلے ہمارے ہی نقصان کا باعث بن جاتے ہیں۔
اس کے برعکس اگر انسان اپنے آپ پر کنٹرول کرنا سیکھ لے تو بہت سی پریشانیوں سے بچا جاسکتا ہے ۔
آزما کے دیکھ لیں۔ ”ایک چپ سو سکھ“۔۔۔۔۔۔۔۔۔