کڑی کڑی سے ملے ایک سلسلہ ہو جائے
یہ دل ملے جو نظر سے تو کیا سے کیا ہو جائے
میں شش جہت میں سراپا سرائے حیرت ہوں
مجھے جو غور سے دیکھے وہ آئنہ ہو جائے
مرے جہان کی رونق تری نظر تک ہے
تری نگاہ بدلتے ہی جانے کیا ہو جائے
غضب کا زنگ ہے یک سطحِ شیشہء دل پر
عجب نہیں یہ کوئی دن میں آئنہ ہو جائے