پیڑ اور پتے۔ رام ریاض
کسی مرقد ہی کا زیور ہو جائیں
کاش ہم پھول یا پتھر ہو جائیں
خشکیاں ہم سے کنارا کر لیں
تم اگر چاہو سمندر ہو جائیں
تو نے منہ پھیرا تو ہم ایسے لگے
جس طرح آدمی بے گھر ہو جائیں
اپنا حق لوگ کہاں چھوڑتے ہیں
دوست بن جائیں برادر ہو جائیں
یہ ستارے، یہ سمندر، یہ پہاڑ
کس طرح لوگ برابر ہو جائیں
آمدِ شب کا یہ مطلب ہو گا
رام کچھ چہرے اجاگر ہو جائیں