پیڑ اور پتے۔ رام ریاض
چین آیا ہے تو اب نیند بھی آ جائے گی
اور دھرتی ہمیں آرام سے کھا جائے گی
تو یونہی دیکھتا رہ جائے گا ، اور موجِ ہوا
پُستکِ عمر کے سب حرف مٹا جائے گی
ہم نشیں تو بھی کسی روز وہاں ہو گا جہاں
مری دستک، نہ اشارہ، نہ صدا جائے گی
اب یہ آواز ہمیں خوف زدہ رکھتی ہے
اتنے مخلص ہو، تمہیں موت بھی آ جائے گی
باولی دھوپ! مرے صحن سے باہر مت جا
ایسی گرمی میں کہاں آبلہ پا جائے گی