پیڑ اور پتے۔ رام ریاض
وہی دلدار، وہی یار، یگانہ اپنا
اسی کافر سے تعلق ہے پرانا اپنا
تم زمانے کے مخالف تھے مگر تم پر بھی
کچھ نہ کچھ چھوڑ گیا رنگ زمانہ اپنا
آخری بار وہ اس شان سے بچھڑا ہے کہ پھر
اس سے ملنے کو کبھی دل نہیں مانا اپنا
پرسشِ درد پہ دنیا کا حوالہ دینا
میرا پوچھے تو اسے حال سنانا اپنا
تیرے ہمسائے بنے ہیں تو یہ معلوم ہوا
کتنا مشکل ہے کوئی غیر بنانا اپنا
صبح تک رام کسی نے ہمیں آواز نہ دی
اس طرح ٹوٹ گیا خواب سہانا اپنا