کبھی روشنی اور کبھی تیرگی ہے
عجب روپ دھارے میری زندگی ہے
نہیں ماہ و گُل کا سنورنا ضروری
کشش ہےکسی میں تو وہ سادگی ہے
پتہ دے گئی وہ تری شوخیوں کا
قبائے گُلستاں میں جو تازگی ہے
کبھی ابرِ شوقِ گریزاں ہی برسے
تری چاہتوں میں بڑی تشنگی ہے
بہت جان جوکھوں میں دانش نے ڈالی
یہ دِل کا لگانا کوئی دِل لگی ہے
عجب روپ دھارے میری زندگی ہے
نہیں ماہ و گُل کا سنورنا ضروری
کشش ہےکسی میں تو وہ سادگی ہے
پتہ دے گئی وہ تری شوخیوں کا
قبائے گُلستاں میں جو تازگی ہے
کبھی ابرِ شوقِ گریزاں ہی برسے
تری چاہتوں میں بڑی تشنگی ہے
بہت جان جوکھوں میں دانش نے ڈالی
یہ دِل کا لگانا کوئی دِل لگی ہے