خالد علیم
انتخابِ اشعارِ عبدالعزیز خالد
عبدالعزیز خالدکے نام کے ساتھ ہی ایک مشکل گو ، بھاری بھرکم اور عربی آمیز لہجے کے شاعر کا تصور ذہن میں اُبھرتا ہے اور ساتھ ہی یہ احساس کہ انھوں نے اپنی شاعری کو اتنے دقیق اور گنجلک پیرائے میں پیش کیا کہ شاعری براے نام ہی رہ گئی ، لیکن جب اُن کے مجموعی کلام کو خلوصِ نیت کے ساتھ دیکھا جائے تو یہ احساس کمتر ہونے لگتا ہے بلکہ اُن کی شاعری کی حیرت انگیز جہات دیکھ کر ایک بالغ نظر قاری کویہ تسلیم کیے بغیر چارہ نہیں رہتا کہ وہ اپنے عہد کے منفرد اور پُرگو شاعر تھے ۔ شاعری میں بے پناہ تخلیقی بہاؤ کے لحاظ سے وہ اپنے ہم عصروں میں امتیازی حیثیت رکھتے تھے ۔ بنیادی طور پر وہ نظم کے شاعر تھے اور اُن کی طبیعت کا اصل جوہر اُن کی مختصر اور طویل نظموں میں کھلتا ہے ۔ اُن کے بیشتر مجموعہ ہاے کلام میں غزل کی نسبت نظم میں اُن کی شاعری کی اثرانگیزی نمایاں تر ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اساطیری روایات پر مشتمل ان کے تمام منظوم ڈراموں کی صورت میں بھی وحدتِ تاثر ، بے تکلف تسلسلِ بیان اور تخلیقی ہنرکاری اپنے جمالیاتی پیرائے میں فزوں تر ہے ۔ اپنی نظم نگاری کے اعتبار سے وہ چند ایک بڑ ے شاعروں میں شمار کیے جا سکتے ہیں ۔تاہم اُن کی غزل کا اسلوب بھی ان کے انفرادی رنگ کا آئینہ دا ر ہے ۔ یہاں انتحاب کے طور پر ان کی غزلوں سے چند اشعار قارئینِ ’’بیاض‘‘ کی نذر ہیں۔