راشد اشرف
محفلین
سیتا پور کی یادیں، باتیں، تذکرے--یہ سب ایک ایسی کتاب کے پیش لفظ میں پڑھنے کو ملے جو 14 مئی 2017 کو آج پرانی کتابوں کے اتوار بازار سے ملی۔
کتاب کا نام ہے 'انتخاب فتنہ۔ریاض خیر آبادی کے ہفت روزہ فتنہ اور عطر فتنہ کا انتخاب۔''
اس کتاب کے مرتب ہیں نادم سیتا پوری جن کے تحریر کردہ طویل و دلچسپ پیش لفظ پر 9 فروری 1960 کی تاریخ ہے اور جہانگیر آباد بھوپال کا پتہ۔ بعد ازاں وہ کراچی منتقل ہوئے۔ نادم صاحب نے جوش اور نیاز فتح پوری کے تیس سالہ اختلافات کو ختم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
کئی کتابوں کے مصنف و مولف نادم سیتا پوری کا انتقال 18 مارچ 1983 کو کراچی میں ہوا۔
'انتخاب فتنہ' کا پیش لفظ 40 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں سیتا پور کی باتیں ہیں، احباب کے تذکرے ہیں، اخبارات کے تذکرے ہیں، ریکارڈ کی درستی کے تو کیا کہنے، نادم صاحب نے جا بجا اس کا علمی مظاہرہ کیا ہے۔ ریاض خیر آبادی کو جس طرح یاد کیا گیا وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ اس پر مغز پیش لفظ میں مرزا غالب کے محب خاص اور ہفت روزہ 'غالب الاخبار'، سیتا پور کے محرک مرزا حاتم علی مہر کا قصہ ہے جن کے نام غالب کے کئی مکاتیب محفوظ ہیں۔
سیتا پور کے حکیم محمد شریف طالب کا ذکر ہے جنہیں غالب سے عشق تھا اور جو غالب کے اشعار پڑھ کر بے اختیار رو پڑتے تھے۔ وہ خود ایک صاحب فن استاد تھے، ان کا ایک شعر درج کیا گیا ہے ۔۔۔ ع
رنگِ پریدہ پردہ درِ راز ہوگیا
میں آپ اپنے حق میں درانداز ہوگیا
نادم سیتا پوری ایک محقق تھے، کھرے محقق۔ اپنے پیش لفظ میں انہوں نے فرانسیسی محقق گارساں دتاسی کے ایک دعوے کو بھی ثبوت کے ساتھ رد کیا ہے۔
کتاب کے آخر میں اکبر کا کلام درج کیا گیا ہے، ملاحظہ کیجیے:
کیوں کر کہوں طریق عمل ان کا نیک ہے
جب عید میں بجائے سویوں کے کیک ہے
مجبور ہوں مگر نہ ملوں ان سے کس طرح
اب تک وہ کہہ رہے ہیں کہ ”اللہ“ ایک ہے
-----
صاحبو! یہاں تک تو پہنچے مگر کام کی بات تو رہی جاتی ہے۔ اور وہ یہ کہ 40 صفحات کا یہ پیش لفظ آپ اس لنک پر پڑھ سکتے ہیں جہاں مذکورہ پیش لفظ کا پہلا صفحہ ہے اور اس کے زیریں حصے میں دیگر تمام اوراق کے لنکس درج کردیے گئے ہیں۔ مکمل کتاب جلد اسکین کرکے کتابستان ڈاٹ کام پر پیش کردی جائے گی:
نادم سیتا پوری کی ایک کمیاب تصویر ملاحظہ ہو: