نوید صادق
محفلین
قابل کے کلام پر ہمعسروں کے تاثرات
قابل صاحب کی غزلوں کے موضوعات محدود نہیں ہیں۔ان کے یہاں تو موضوعات کے تنوع کا حساس قدم قدم پر ہوتا ہے۔عشق ان کی شاعری کا اہم موضوع ضرور ہے لیکن چونکہ وہ زندگی کے دوسروں پہلووں سے الگ نہیں ہے اس لئے عشقیہ موضوعات بھی ان کے یہاں خاصے پہلو دار اور متنوع کیفیت کے حامل نظر آتے ہیں لیکن ان کی غزلوں میں اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے۔زندگی کے عام سیاسی اور سماجی حالات کی ترجمانی وہ بڑی خوبی سے کرتے ہیں۔اس کا سبب یہ ہے کہ قابل صاحب پر اپنے زمانے کے حالات کا گہرا اثر ہے۔وہ خود ان حالات سے ہو کر گزرے ہیں جن سے اس زمانے کی زندگی دوچار ہے۔خیر ان موضوعات کو غزلوں میں پیش کرنا ،ایسی کوئی اہم بات نہیں ہے یہ کام تو ہر شاعر کر سکتا ہے لیکن ان حالات کو شدت کے ساتھ محسوس نہ کیا جائے اور جب تک انہیں مزاج کا جزو نہ بنا لیا جائے اس وقت تک ان میں جان پیدا نہیں ہوتی۔
قابل صاحب نے ان موضوعات کو اپنے مزاج میں شامل کر لیا ہے ۔ اس لئے وہ ان کو غزل کی صنف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
(ڈاکٹر عبادت بریلوی)
قابل صاحب کی غزلوں کے موضوعات محدود نہیں ہیں۔ان کے یہاں تو موضوعات کے تنوع کا حساس قدم قدم پر ہوتا ہے۔عشق ان کی شاعری کا اہم موضوع ضرور ہے لیکن چونکہ وہ زندگی کے دوسروں پہلووں سے الگ نہیں ہے اس لئے عشقیہ موضوعات بھی ان کے یہاں خاصے پہلو دار اور متنوع کیفیت کے حامل نظر آتے ہیں لیکن ان کی غزلوں میں اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے۔زندگی کے عام سیاسی اور سماجی حالات کی ترجمانی وہ بڑی خوبی سے کرتے ہیں۔اس کا سبب یہ ہے کہ قابل صاحب پر اپنے زمانے کے حالات کا گہرا اثر ہے۔وہ خود ان حالات سے ہو کر گزرے ہیں جن سے اس زمانے کی زندگی دوچار ہے۔خیر ان موضوعات کو غزلوں میں پیش کرنا ،ایسی کوئی اہم بات نہیں ہے یہ کام تو ہر شاعر کر سکتا ہے لیکن ان حالات کو شدت کے ساتھ محسوس نہ کیا جائے اور جب تک انہیں مزاج کا جزو نہ بنا لیا جائے اس وقت تک ان میں جان پیدا نہیں ہوتی۔
قابل صاحب نے ان موضوعات کو اپنے مزاج میں شامل کر لیا ہے ۔ اس لئے وہ ان کو غزل کی صنف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
(ڈاکٹر عبادت بریلوی)