حیدرآبادی
محفلین
مخدوم محی الدین
(پ:1908 ، م:1969)
سابق آزاد ریاست حیدرآباد دکن کے انقلابی شاعر تھے۔ آپ محیر العقل شاعرانہ تخیلات و جولانی طبع کے مالک تھے۔ مارکسی سوشلسٹ خیالات کے تحت آپ نے ترقی پسند تحریک کی حمایت کی اور کمیونسٹ پارٹی کے زیر اثر نظام کی حکومت کے خلاف مسلح جدودجہد میں حصہ لیا۔
آپ کا شائع شدہ مشہور مجموعہ کلام "بساطِ رقص" ہے جس میں آپ کے پچھلے دو مجموعے ، "سرخ سویرا" اور "گُلِ تر" کی شاعری بھی شامل ہے۔
مخدوم کے کلام کو اکثر ہندی/اردو فلموں میں فلمایا بھی گیا ہے۔ لیکن ، 1997ء کی فلم "تمنا" میں مخدوم کی ایک نظم (شب کے جاگے ہوئے) کا کھلے عام سرقہ کیا گیا اور اس کو ندا فاضلی کے نام سے پیش کیا گیا تھا۔ جس پر مخدوم کے اکلوتے فرزند نصرت محی الدین نے ، جو کہ خود بھی حیدرآباد کے معروف ترقی پسند تخلیق کار ہیں ، پروڈیوسر پوجا بھٹ ، ڈائرکٹر مہیش بھٹ اور نغمہ نگار ندا فاضلی پر مقدمہ دائر کر ڈالا۔
(پ:1908 ، م:1969)
سابق آزاد ریاست حیدرآباد دکن کے انقلابی شاعر تھے۔ آپ محیر العقل شاعرانہ تخیلات و جولانی طبع کے مالک تھے۔ مارکسی سوشلسٹ خیالات کے تحت آپ نے ترقی پسند تحریک کی حمایت کی اور کمیونسٹ پارٹی کے زیر اثر نظام کی حکومت کے خلاف مسلح جدودجہد میں حصہ لیا۔
آپ کا شائع شدہ مشہور مجموعہ کلام "بساطِ رقص" ہے جس میں آپ کے پچھلے دو مجموعے ، "سرخ سویرا" اور "گُلِ تر" کی شاعری بھی شامل ہے۔
مخدوم کے کلام کو اکثر ہندی/اردو فلموں میں فلمایا بھی گیا ہے۔ لیکن ، 1997ء کی فلم "تمنا" میں مخدوم کی ایک نظم (شب کے جاگے ہوئے) کا کھلے عام سرقہ کیا گیا اور اس کو ندا فاضلی کے نام سے پیش کیا گیا تھا۔ جس پر مخدوم کے اکلوتے فرزند نصرت محی الدین نے ، جو کہ خود بھی حیدرآباد کے معروف ترقی پسند تخلیق کار ہیں ، پروڈیوسر پوجا بھٹ ، ڈائرکٹر مہیش بھٹ اور نغمہ نگار ندا فاضلی پر مقدمہ دائر کر ڈالا۔