انتخاب کی ای‌پبلشنگ اور کاپی‌رائٹ

الف عین

لائبریرین
حسن علی، کتاب گھر والے تو جواب نہیں دے رہے ہیں۔ پہلے ان کو لکھا تھا تو وہ محض روابط شئر کرنے کے حق میں تھے کہ کسی بھی شکل میں سہی، کتاب تو ڈاؤن لوڈ کے لئے موجود ہے۔
میرا اب بھی وہی ارادہ برقرار ہے کہ کاپی رائٹ کے جھگڑے سے بچنے کے لئے ای پبلشنگ کی جائے۔ جیسے میں نے فیض اور مقبول عامر وغیرہ کا کلام شامل کر لیا ہے۔
بانو قدسیہ کے دو ایک اور افسانے ہی اگر مل جائیں تو ایک نئ کتاب تیار کی جاسکتی ہے جس میں ایک دن شامل کیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح زاویہ ایک اور دو سے بھی کچھ مضامین کا انتخاب کر کے ایک یا زائد نئ کتابیں یہاں شائع بلکہ ای پبلش کی جا سکتی ہیں۔
ع پ ک ا کی کیا صورتِ حال ہے؟ لبیک بھی کاپی رائٹ ہے۔ افسوس کہ فکشن میں اب تک محض دو کتابیں مکمل کہی جا سکتی ہیں۔ اشکِ ندامت جسے شگفتہ نے ایک جگہ کی بجائے منتشر اوراق کے طور پر پیش کیا تھا اور بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ کتاب مکمل ہو گئ!!۔۔ اور فردوسِ بریں۔۔
مراۃ العروس بھی شروع کی گئ تھی یہاں۔ لیکن وہ نا مکمل رہ گئ۔
کوئ ہے جو اسے پورا کر دے؟
 

الف عین

لائبریرین
ہو سکتا ہے زکریا۔ جب ہم کچھ ترتیب بدل دیں۔ اصل کتاب میں سے کچھ ایکسٹرا مواد۔ دیباچے، پیش لفظ وغیرہ ختم کر دیں۔ اور میں تو دو کتابوں کے مجموعے سے ایک نئ کتاب بنانے کی بات کر رہا ہوں۔ اس میں یہ تشریح کی جا سکتی ہے کہ یہ ان کتابوں کا انتخاب ہے۔ کاپی رائٹ عام طور پر مجموعی کتاب پر ہوتا ہے۔ جب تک کہ یہ نہ لکھا جائے کہ اس کے کسی بھی حصے کو کسی اور طرح شائع نہیں کیا جا سکتا، میرے خیال میں مکمل کتاب اسی وقت مانی جائے گی جب اس کے ہر صفحے کا مواد استعمال کیا جائے۔ کم از کم میں تو اسی طرح سمجھتا ہوں۔ اور احباب کا کیا خیال ہے؟
 

دوست

محفلین
سرجی اس ویلے بھی عرض کیا تھا کہ ایک بلاگ شلاگ بنا کر اس پر ایک دو باب پھینک دیا کریں کتاب کے۔ اور کاپی رائٹ کا مسئلہ حل۔
میں بنا دیتا ہوں بلاگ اور اس پر آپ لوگ یہ ابواب رکھتے جاؤ۔
کاپی رائٹ والے آئیں گے تو دیکھ لیں گے انھیں بھی۔ میں‌کہہ دوں گا بھائی میں نے کیا ہے لو کر لو جو کرنا اے۔
:evil:
 

زیک

مسافر
اعجاز صاحب میری understanding اس سے مختلف ہے۔ کئی دفعہ کتاب کا کچھ مواد ہو سکتا ہے کاپی‌رائٹ سے آزاد ہو مگر اس کی وہ خاص presentation اور دیباچہ وغیرہ ملا کر کاپی‌رائٹ میں آتا ہو۔ مگر اگر کسی مصنف کا افسانوں کا مجموعہ چھپے تو کاپی‌رائٹ صرف اس مجموعے پر ہی نہیں بلکہ ہر افسانے پر بھی لاگو ہے (اگر independently کوئی افسانہ آزاد نہ کیا گیا ہو)۔ یہی بات شاعری کے مجموعے پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ اس لئے اگر ہم کسی کاپی‌رائٹڈ کتاب سے کچھ مضامین یا نظموں کا انتخاب کر کے فرق ترتیب وغیرہ سے اسے چھاپیں (آن‌لائن یا کتاب کی صورت میں) تو یہ کاپی‌رائٹ کی خلاف‌ورزی ہے۔

یہاں ایک complication ہے کہ اگر مضمون کئی جگہ چھپا ہو (مثلاً رسالے میں اور کچھ کتابوں میں) تو کاپی‌رائٹ کا کیا چکر ہے۔ میرا تو خیال ہے کہ کاپی‌رائٹ یہاں مصنف کا ہو گا یا اگر اس نے یہ حقوق کسی ایک ناشر کو دیئے ہیں تو ان کا۔
 

الف عین

لائبریرین
انگرزی کتب میں اکثر کاپی رائٹ نوٹس کے الفاظ ہوتے ہیں
No part of this book......
اس کا مطلب یہی لیا جانا چاہئے کہ اس کتاب کا ایک ایک لفظ کاپی رائٹیڈ ہے۔ لیکن اردو میں محض یہ لکھا جائے کہ جملہ حقوق محفوظ، تو میں تو کم از کم اس سے یہی مراد لیتا ہوں کہ مجموعی پیشکش ہی کاپی رائٹیڈ ہے، الگ الگ تخلیقات نہیں۔
یہ اچھا ہوا کہ زکریا نے اسے ایک نیا تانا بانا کر دیا۔ اس لئے کہ اس سلسلے میں ہمارے دو پبلشرس کی آراء حاصل کی جائیں۔ شاکر القادری اور سندباد صاحبان دونوں ناشرین ہیں۔
 

باذوق

محفلین
اس تعلق سے تفصیلات مجھے بھی درکار ہیں کہ ۔۔۔
بہت سی اسلامی کتب ہمارے گروپ نے یونیکوڈائز کر کے ای۔پبلیشنگ کے لیے تیار رکھی ہیں ، مگر ۔۔۔ :cry:
زکریا تو کافی ڈرا رہے ہیں ۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
باذوق نے کہا:
اس تعلق سے تفصیلات مجھے بھی درکار ہیں کہ ۔۔۔
بہت سی اسلامی کتب ہمارے گروپ نے یونیکوڈائز کر کے ای۔پبلیشنگ کے لیے تیار رکھی ہیں ، مگر ۔۔۔ :cry:
زکریا تو کافی ڈرا رہے ہیں ۔۔۔۔
باذوق۔ کتابیں ہم سے شئیر کیوں نہیں کرتے؟؟ زکریا اوتار بدل لیں گے تو پھر ڈر نہیں لگے گا۔ وہ ہمارے وکیل شعیب صفدر کہاں رہ گئے تاکہ ان سے پوچھا جائے کہ اس سلسلے مں اکہاں لوپ ہول ہے جس کا فائدہ اٹھایا جا سکے۔ ارے، شاید امن ایمان بھی تو قانونداں ہیں؟ بھئ ذرا سارے قانون جاننے والے کاپی رائٹ ایکٹ۔ ہندوستان اور پاکستان کے، بخئے ادھیڑیں۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میرا خیال ہے کہ کسی وکیل سے روبرو بات کی جائے تو بہتر رہے گا۔ کیونکہ اس طرح تو شعیب صفدر گم ہیں، حجاب صاحبہ شاید خود سے نہ بتا سکیں
 
Top