انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ایک اور ناپاک جسارت

زیک

مسافر
hakimkhalid نے کہا:
آج صبح ہی یہ اندوہناک خبر پڑھنے کو ملی کہ امریکی شہر نیویارک کے مین ہٹن علاقے میں ایک شراب خانے

شراب‌خانہ نہیں بلکہ کمپیوٹر وغیرہ کا سٹور۔ سٹور میں Genius Bar ہے جہاں آپ ایپل والوں سے اپنے کمپیوٹر مسائل میں مدد لے سکتے ہیں۔ سٹور میں شراب نہیں ملتی۔

کی عمارت کا ڈیزائین خانہ کعبہ کی طرز

کعبہ سے اس کی مماثلت صرف یہ ہے کہ دونوں cube ہیں۔

پر رکھنے کی ناپاک جسارت کی گئی ہے جبکہ اس عمارت کا نام ‘’ایپل مکہ'’ رکھا گیا ہے۔

عمارت کا یہ نام نہیں ہے۔

جو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

مگر آپ کی خبر میں جب کوئی ایک بات بھی سچ نہیں تو پھر کس کی مذمت کی جائے؟

(ماخذ:روزنامہ اوصاف لاہور)

آپ کو یقیناً کسی بہتر اخبار کی ضرورت ہے۔
 

hakimkhalid

محفلین
زکریا نے کہا:
hakimkhalid نے کہا:
آج صبح ہی یہ اندوہناک خبر پڑھنے کو ملی کہ امریکی شہر نیویارک کے مین ہٹن علاقے میں ایک شراب خانے

شراب‌خانہ نہیں بلکہ کمپیوٹر وغیرہ کا سٹور۔ سٹور میں Genius Bar ہے جہاں آپ ایپل والوں سے اپنے کمپیوٹر مسائل میں مدد لے سکتے ہیں۔ سٹور میں شراب نہیں ملتی۔

کی عمارت کا ڈیزائین خانہ کعبہ کی طرز

کعبہ سے اس کی مماثلت صرف یہ ہے کہ دونوں cube ہیں۔

پر رکھنے کی ناپاک جسارت کی گئی ہے جبکہ اس عمارت کا نام ‘’ایپل مکہ'’ رکھا گیا ہے۔

عمارت کا یہ نام نہیں ہے۔

جو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

مگر آپ کی خبر میں جب کوئی ایک بات بھی سچ نہیں تو پھر کس کی مذمت کی جائے؟

(ماخذ:روزنامہ اوصاف لاہور)

آپ کو یقیناً کسی بہتر اخبار کی ضرورت ہے۔

یہ خبر شیئر کرنے سے تصدیق و تکذیب کے سلسلے میں کافی روابط اور مواد اکٹھا ہوگیا ہے۔(جو فرد واحد کےلیے فوری طور پر مشکل تھا) میرا اصل مقصد بھی یہی تھا ۔اس سلسلے میں نبیل بھائی ،زکریا بھائی اور قیصرانی بھائی کا بہت بہت شکریہ۔

دوتین چھوٹے اخبارات میں یہ خبر سنگل کالم ہے جبکہ اوصاف نے اداریے میں اسے شامل کیا اور اداریے یاشذرہ میں بغیر تحقیق کے خبر کی شمولیت شاذ ہی کی جاتی ہے۔

لوجی جعفری صاحب۔۔۔۔۔ ہن تسی اے گل نئیں کر سکدے کہ ساڈی کوئی وی خبر چوٹھی نئیں ہوندی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خبر درست ہوتی تو قابل مذمت اور قابل افسوس ہر مسلمان کےلیے لازمی ہوتی۔

محترم زکریا بھائی ! پیشہ ورانہ یہ سہولت مجھے حاصل ہے کہ پاک وہند کے کم و بیش تمام بڑے چھوٹے اخبارات کی ریکارڈ فائل مجھے اپنے دفتر میں ہی مل جاتی ہے۔

باقی جنگ اور دیگر بڑے اخبارات کی جن خبروں کی تکذیب ہوتی ہے ان کی فائل بھی دفتر میں دستیاب ہے۔

اس کے علاوہ مندرجہ بالا خبر درست نہ بھی ہو تو بھی درج ذیل سے کسی طور اختلاف نہیں کیا جا سکتا۔

‘‘امریکہ اور مغرب میں اسلام کے خلاف جو پراپیگنڈہ جاری ہے اس کے نتیجے میں آئے دن انفرادی اور اجتماعی سطح پر ایسے قبیح فعل سرانجام دئیے جا رہے ہیں کہ جن سے امریکہ اور یورپ کا خبث باطن ظاہر ہوتا ہے۔ اس سے قبل ڈنمارک کے اخبار کی طرف سے پیغمبر اسلام کے کارٹون بنائے گئے ،گوانتا ناموبے میں قرآن پاک کی کی گئی اور آئے روز لاتعداد ایسے واقعات کا ظہور ہوتا ہے کہ جس میں اسلامی شعائر کی بے حرمتی کی جاتی ہے۔ایک طرف امریکہ اور یورپ مسلمانوں کو عالمی امن کے لئے خطرہ گردانتے ہیں۔جبکہ خود ان کی حرکات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا واحد ایجنڈا ‘’اسلام دشمنی'’ ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ جیک سٹرا اور حال ہی میں ٹونی بلیئر کی طرف سے حجاب کے خلاف چلائی جانے والی مہم بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ امریکہ و یورپ کو یاد رکھنا چاہئیے کہ ان کی طرف سے اسلام اور مسلمانوں کے استہزاء کی یہ ساری سرگرمیاں الٹا ان کے گلے پڑ رہی ہیں اور انسانی حقوق و رواداری کا نقاب ان کے چہرے سے سرکتا جا رہا ہے۔اس تمام صورتحال سے نہ صرف تہذیبی تصادم کی جنگ قریب آتی جا رہی ہے۔بلکہ امن عالم مزید خطرات سے دوچار ہو رہا ہے۔اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ ممالک اسلام کے خلاف گھناؤنی مہم بند کردیں اور اقوام عالم کے مابین پائیدار امن و سلامتی کے قیام کےلیے ذمہ دارانہ کردار ادا کریں۔‘‘
 

زیک

مسافر
یہ لیں سٹور کی تصویر



مجھے تو یہ بالکل کعبہ جیسا نہیں لگتا (میں نے کعبہ صرف تصویروں میں نہیں دیکھا بلکہ دو دفعہ عمرہ پر جا چکا ہوں)۔
 

زیک

مسافر
hakimkhalid نے کہا:
برطانوی وزیر خارجہ جیک سٹرا اور حال ہی میں ٹونی بلیئر کی طرف سے حجاب کے خلاف چلائی جانے والی مہم بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

حجاب نہیں، نقاب پر اعتراض ہے جیک سٹرا کو اور وہ وزیرِ خارجہ نہیں بلکہ سابق وزیرِ خارجہ ہے۔
 

hakimkhalid

محفلین
زکریا بھائی!
کسی بھی مسلمان کےلیے یہ انتہائی سعادت کی بات ہے کہ وہ اللہ کے گھر کو اپنی آنکھوں سے دیکھے۔

لیکن اس سٹور کو بھی تصویر کی بجائے جن صاحب نے خود دیکھا ہو وہ اس کی مماثلت کے بارے میں زیادہ بہتر رائے دے سکتے ہیں۔اور زکریا بھائی !
آپ کا نیو یارک تو آنا جانا رہتا ہی ہوگا ؟
 

زیک

مسافر
میں اسی تھریڈ میں ربط دے چکا ہوں جن میں کئی لوگوں نے یہ سٹور دیکھا ہوا ہے۔

اس کے علاوہ اگر آُ سٹور کی تصویر کو اوپر کلک کریں تو ایپل کے سائٹ پر آپ کو مزید تصاویر اور virtual reality movies مل جائیں گی اسی سٹور کی۔

میرا مئی کے بعد سے (جب یہ سٹور کھلا ہے) نیو یارک جانا نہیں ہوا اور مستقبل قریب میں کوئی پلان نہیں ہے کہ نیو یارک 900 میل دور ہے۔
 

hakimkhalid

محفلین
زکریا نے کہا:
hakimkhalid نے کہا:
برطانوی وزیر خارجہ جیک سٹرا اور حال ہی میں ٹونی بلیئر کی طرف سے حجاب کے خلاف چلائی جانے والی مہم بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

حجاب نہیں، نقاب پر اعتراض ہے جیک سٹرا کو اور وہ وزیرِ خارجہ نہیں بلکہ سابق وزیرِ خارجہ ہے۔

تصحیح کا شکریہ زکریا بھائی !

ہمارے قیصرانی بھائی جنگ کی خبر کو اہمیت دیتے ہیں تو جنگ کی خبرمیں تو حجاب ہی ہے اور رات کامران بھائی جیو پر حجاب کا لفظ ہی استعمال کر رہے تھے ۔
بہرحال لغوی معانی کی بجائے آسان سا متبادل پردہ یا بقول آپ کےنقاب ہی زیادہ موزوں لفظ ہے۔جس سے اصل معاملے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
 

زیک

مسافر
جیک سٹرا:

[align=left:41078350cf]Cabinet Minister Jack Straw has said he would prefer Muslim women not to wear veils which cover the face.

He sparked controversy when he told his local paper he asked female constituents visiting his surgery if they would uncover their faces.

He said he made sure he had a female colleague in the room when asking someone to show their mouth and nose - and his constituents had so far always agreed to do so.[/align:41078350cf]
 

hakimkhalid

محفلین
زکریا نے کہا:
جیک سٹرا:

[align=left:156b860252]Cabinet Minister Jack Straw has said he would prefer Muslim women not to wear veils which cover the face.

He sparked controversy when he told his local paper he asked female constituents visiting his surgery if they would uncover their faces.

He said he made sure he had a female colleague in the room when asking someone to show their mouth and nose - and his constituents had so far always agreed to do so.[/align:156b860252]

بالکل درست !
زکریا بھائی!
ترجمے اور مفہوم دونوں کے حوالے سے یہ نقاب ہی مراد ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
حکیم صاحب، میرے خیال میں یہ گفتگو پھر ایک پرانے گھسے پٹے موضوع پر چل پڑی ہے۔ مجھے معذرت کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ روزنامہ اوصاف کی رپورٹنگ اردو صحافت کے معیار کا آئینہ دار ہے۔ یہ سراسر ایک لغو اور بے کار قسم کی سنسنی خیزی پھیلانی کی کوشش ہے۔ مجھے یہ امر نہایت افسوسناک لگتا ہے کہ ہمارے صحافی حضرات حقائق جاننے کی زحمت کیے بغیر بے سروپا لکھے جاتے ہیں۔
 

hakimkhalid

محفلین
نبیل بھائی !

آپ کی اس بات سے ضمنی طور پر اتفاق کیا جا سکتا ہے لیکن سنسنی پھیلانے کی یہ پلاننگ اعلٰی سطحی ہوتی ہے۔اس میں بعض اوقات صحافیوں کا بھی اتنا قصور نہیں ہوتا۔

یہ کچھ ‘‘اندر کی بات‘‘ والا معاملہ ہوتا ہے۔اور ہم مورد الزام بےچارے صحافیوں کو دے دیتے ہیں۔

کسی بھی معاملے میں تحقیق موجودہ دور میں وسائل کے حوالے سے مشکل نہیں رہی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
hakimkhalid نے کہا:
ہمارے قیصرانی بھائی جنگ کی خبر کو اہمیت دیتے ہیں تو جنگ کی خبرمیں تو حجاب ہی ہے اور رات کامران بھائی جیو پر حجاب کا لفظ ہی استعمال کر رہے تھے ۔
بہرحال لغوی معانی کی بجائے آسان سا متبادل پردہ یا بقول آپ کےنقاب ہی زیادہ موزوں لفظ ہے۔جس سے اصل معاملے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
دراصل جنگ کو ترجیح دینے کی وجہ یہی ہے کہ اس کا آن لائن ورژن ہے اور یہ بھی کہ اس میں سرچ کی سہولت ہے کہ آپ پرانی خبریں بھی ڈھونڈ سکتے ہیں۔ تو اپنی اس سہولت کی وجہ سے میں جنگ کو ترجیح دیتا ہوں :) اس طرح کسی خبر کا لنک یا ریفرنس دینا آسان ہوتا ہے
 

F@rzana

محفلین
زکریا نے کہا:
[align=left:6d8c27c758][eng:6d8c27c758]It's an Apple store. Since when is Apple in the alcohol business? It is a ******* computer store. Can't you guys do something constructive, like work or study or even play, so there is less free time for you to think up crazy conspiracy theories. Get a life![/eng:6d8c27c758][/align:6d8c27c758]

زکریا میں آپ سے سو فیصد متفق ہوں، آپ کا بہت شکریہ لنکس ارسال کرنے کے لیئے، میں نے بلاگز بھی پڑھے ہیں جن سے بات کی وضاحت ہورہی ہے۔

اسی طرح ‘‘جیک اسٹرا‘‘ کا بیان بھی آپ نے Quote کردیا ہے، یہی اس کا مقصد بھی تھا لیکن ہم لوگ بات کو جس رخ پر لے جاتے ہیں وہ میڈیا میں اپنا مزاق آپ بن جاتا ہے۔

ہم اللہ کی ربوبیت اور اس کی عظمت کا اقرار کرتے ہیں اس سے سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق طلب کرتے ہیں،
ہمیں حکم دیا گیا کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں، اسلامی تعلیمات روز روشن کی طرح واضح ہیں جن کو پڑہنے کے بعد کسی قیاس آرائی کی گنجائش نہیں رہتی۔۔۔۔۔
لیکن ہم ان رہنما اصولوں کو اپنا نے میں ناکام ہو چکے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول نے ہمیںزندگی گزارنے کے لیئے بتائے تھے۔
ہماری قوم خیالات و جذبات کو بھڑکانے کی بنا پر اس وقت تمام دنیا میں بدنام ہوچکی ہے جس کا فائدہ وہ لوگ بڑے شوق سے اٹھاتے ہیں جن کا وطیرہ ہی دوسروں کو بھڑکا کر تمشہ دیکھنا ہوتا ہے، اسی لیئے ایک ‘‘ایشو‘‘ ٹھنڈا پڑنے سے پہلے ہی کوئی اور شوشہ چھوٹ جاتا ہے۔

میں تو آج تک ٹیلی ویژن کے وہ مناظر نہیں بھول پاتی جو ‘‘کارٹونوں‘‘ والے ایشو کے بعد دکھائے گئے تھے،
جس نے حرکت کی وہ تو بحفاظت رہا اور ہماری قوم کے لوگ جلے ، مرے، گولیاں چلیں، کاروبار جلائے گئے ایک عجیب عالم وحشت تھا، معاملہ جیسے بھی بڑھا یا ٹھنڈا ہوا۔ ۔ ۔ وہ ایک الگ بحث ہے۔ ۔ ۔

کسی کو یاد بھی نہیں آتا ہوگا کہ اس دوران مرنے والوں یا کاروبار کے نقصان اٹھانے والے کتنے برسوں تک ایک عذاب سے دوچار رہیں گے!
 

hakimkhalid

محفلین
قیصرانی نے کہا:
hakimkhalid نے کہا:
ہمارے قیصرانی بھائی جنگ کی خبر کو اہمیت دیتے ہیں تو جنگ کی خبرمیں تو حجاب ہی ہے اور رات کامران بھائی جیو پر حجاب کا لفظ ہی استعمال کر رہے تھے ۔
بہرحال لغوی معانی کی بجائے آسان سا متبادل پردہ یا بقول آپ کےنقاب ہی زیادہ موزوں لفظ ہے۔جس سے اصل معاملے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
دراصل جنگ کو ترجیح دینے کی وجہ یہی ہے کہ اس کا آن لائن ورژن ہے اور یہ بھی کہ اس میں سرچ کی سہولت ہے کہ آپ پرانی خبریں بھی ڈھونڈ سکتے ہیں۔ تو اپنی اس سہولت کی وجہ سے میں جنگ کو ترجیح دیتا ہوں :) اس طرح کسی خبر کا لنک یا ریفرنس دینا آسان ہوتا ہے

قیصرانی بھائی !
وجہ سمجھ میں آئی ۔تاہم پرنٹ ایڈیشن کا متبادل ابھی تک آن لائن ایڈیشن نہیں بن سکا اور اہم خبریں رہ جاتی ہیں ۔تصویری ایڈیشن میں صرف کراچی سے شائع ہونے والا ایڈیشن شامل ہوتا ہے۔تاہم ابھی صرف جنگ کراچی کا ہی یونیکوڈ اردو کا ایڈیشن موجود ہے لہذا یہ لنک وغیرہ کےلیے واقعی کافی معاون ثابت ہوتا ہے۔
 

hakimkhalid

محفلین
F@rzana نے کہا:
ہماری قوم خیالات و جذبات کو بھڑکانے کی بنا پر اس وقت تمام دنیا میں بدنام ہوچکی ہے جس کا فائدہ وہ لوگ بڑے شوق سے اٹھاتے ہیں جن کا وطیرہ ہی دوسروں کو بھڑکا کر تمشہ دیکھنا ہوتا ہے، اسی لیئے ایک ‘‘ایشو‘‘ ٹھنڈا پڑنے سے پہلے ہی کوئی اور شوشہ چھوٹ جاتا ہے۔

میں تو آج تک ٹیلی ویژن کے وہ مناظر نہیں بھول پاتی جو ‘‘کارٹونوں‘‘ والے ایشو کے بعد دکھائے گئے تھے،
جس نے حرکت کی وہ تو بحفاظت رہا اور ہماری قوم کے لوگ جلے ، مرے، گولیاں چلیں، کاروبار جلائے گئے ایک عجیب عالم وحشت تھا، معاملہ جیسے بھی بڑھا یا ٹھنڈا ہوا۔ ۔ ۔ وہ ایک الگ بحث ہے۔ ۔ ۔

کسی کو یاد بھی نہیں آتا ہوگا کہ اس دوران مرنے والوں یا کاروبار کے نقصان اٹھانے والے کتنے برسوں تک ایک عذاب سے دوچار رہیں گے!

فرزانہ بہن !

یہ بحث بھی فرسودہ اور گھسی پٹی ہو چکی ہے ۔سائبر ورلڈ کی بیشتر سپیس اور ہزاروں لاکھوں صفحات ان معاملات کی تائید و تنقید میں سیاہ ہو چکے ہیں ۔لیکن نہ تو تنقید کرنے والے ہی تھکے ہیں اور نہ ہی تائید کرنے والوں نے ہار مانی ہے۔

غازی علم دین شہید جیسا جذبہ جو ہماری قوم کی فطرت میں شامل ہے ، بعض پڑھے لکھے جاہلوں کو کم ہی سمجھ آتا ہے۔اس فطری جذبے کا خاتمہ کسی طور ممکن ہی نہیں اور نہ ہی اسے کسی طرح بدلا جا سکتا ہے۔

ہم اپنے کسی عزیز کے خلاف کوئی بات نہیں سن سکتے تو وہ یعنی پیارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) تو ہم سب کو تن من دھن اور ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں۔ان کے خلاف کسی نازیبا بات کو برداشت کرنا کسی بھی طرح سے ممکن نہیں۔اور اسی بات(بعض اسے کمزوری، غیر دانشمندی اور نہ جانے کیا کیا نام دیتے ہیں۔) کو دشمن اور مغرب ہمارے خلاف استعمال کرتا ہے۔اس بات سے بھی انکار ممکن نہیں۔

لیکن ہمارے دانشوروں کی توپوں کا رخ اشتعال پیدا کرنے والے محرک کی طرف ہونا چاہئیے نہ کہ مشتعل کی طرف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیونکہ اصل دانشمندی کا تقاضہ یہی ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں حکیم صاحب، یہ غازی علم الدین والا جذبہ کچھ ضرورت سے زیادہ ہی ہماری قوم کی فطرت میں سرایت کر گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آئے دن ایک ہجوم اکٹھا ہو کر کسی نہ کسی کو توہین رسالت کے (جھوٹے یا سچے) الزام پر موت کے گھاٹ‌ اتار دیتا ہے۔ بس کچھ جاہلوں کو یہ جنونیت لگتی ہے۔ بہرحال یہ بحث تو ہے ہی فرسودہ اور گھسی پٹی۔
 
Top