انتہائی حیران کن

عاطف بٹ

محفلین
السلام علیکم
آج تین اہم شخصیات کی ایک تصویر سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر زیرِ گردش ہے جسے دیکھ کر میں تو دنگ رہ گیا۔ دنگ رہنے کی وجہ اس تصویر میں موجود شخصیات کا اکٹھا ہونا نہیں بلکہ اس تصویر میں ان شخصیات کو جس بےتکلف انداز میں دکھایا گیا میرے لئے وہ موجبِ حیرت تھا۔ دفاعی و تزویراتی معاملات اور سفارتی آداب کی موشگافیوں سے واقفیت رکھنے والے یہ جانتے ہیں کہ عام طور پر ایسی اہم شخصیات کے مابین ہونے والی ملاقاتوں کے ایسے بےتکلف لمحات کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ نہیں کیا جاتا اور اگر کہیں کوئی چیز عکس کی صورت میں محفوظ ہو بھی جائے تو اسے بوجوہ منظرِ عام پر نہیں لایا جاتا۔ عین ممکن ہے کہ میں بات کو پوری طرح سمجھ نہ پایا ہوں یا تصویر میں کوئی گڑبڑ ہو، آپ بھی تصویر دیکھئے اور اپنی رائے سے آگاہ کیجئے!
1148844_10200535802579647_1244737298_n.jpg
 

زبیر مرزا

محفلین
وعلیکم السللام
فوٹوکا انداز کچھ فنکاری کی جھلک رکھتا ہے :) فی زمانہ تو کسی بھی تصویرکو فوٹوشاپ سے تخلیق کیا جاسکتا ہے - لہذا جب تک کوئی مستند حوالہ نہ ہو تصویرمشکوک
ہی قرار پائے گی
 

شمشاد

لائبریرین
ایسی بات ہو بھی سکتی ہے کہ اہم شخصیات بھی موج مستی کر لیں اور کیمرہ ان کو محفوظ بھی کر لے۔
 

یوسف-2

محفلین
مجھے تو اس ”حیرانی“ پر حیرانی ہورہی ہے۔ اہم شخصیات کی ”نجی مصروفیات کی کہانیاں“ تو ہم عرصہ دراز سے سنتے چلے آئے ہیں ”بر گردن راوی“ کی معرفت۔ لیکن جب سے موبائل فون نے ہر فرد کو 24 گھنٹوں کا فوٹو گرافر اور ویڈیو گرافر بنا دیا ہے، تب سے اس قسم کی نجی اور”نادر تصاویر اور ویڈیوز“ منظر عام پر آنے لگی ہیں اور اب آتی ہی رہیں گی۔ اور ”سوشیل میڈیا“ کی بدولت عوام الناس تک پہنچتی بھی رہیں گی۔ گو کہ ایسی تصاویر اور ویڈیوز کے ضمن مین جعلسازی کے عنصر کو یکسر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لیکن اب ایسے ”جدید ذرائع“ بھی دستیاب ہیں، جن کی مدد سے ایسی جعلسازیوں کا بآسانی پتہ چلایا جاسکتا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
ایڈیٹنگ کا کمال ہی دکھتا ہے ۔۔۔۔
تینوں بیک وقت اپنی اپنی دھن میں مست ہیں ۔
اگر اصل ہوتی تو کوئی دو تو اک دوسرے کی جانب متوجہ ہوتے ۔۔۔۔۔۔۔؟
 

سعادت

تکنیکی معاون
یہ تصویر یو-ایس ڈیپارٹمنٹ آف سٹیٹ کی جانب سے ۲۴ اپریل، ۲۰۱۳ کو جاری کی گئی تھی، جب برسلز، بیلجیئم میں یہ تینوں حضرات اکٹھے ہوئے تھے۔ اسی میٹنگ کی چند مزید تصاویر کے لیے یو-ایس ڈیپارٹمنٹ آف سٹیٹ کے فلکر اکاؤنٹ پر جان کیری کے دورۂ بیلجیئم کی تصاویر کا سیٹ ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

ذاتی طور پر تو مجھے اس تصویر میں کوئی حیران کن بات نظر نہیں آتی۔ بس تین لوگ چلتے ہوئے آ رہے تھے اور کسی فوٹوگرافر نے ان تینوں کی ایک candid تصویر اتار لی۔۔۔
 
ایڈیٹنگ کا کمال ہی دکھتا ہے ۔۔۔ ۔
تینوں بیک وقت اپنی اپنی دھن میں مست ہیں ۔
اگر اصل ہوتی تو کوئی دو تو اک دوسرے کی جانب متوجہ ہوتے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔؟
اور بھی کچھ مثلا :
1÷جو وردی والے صاحب ہیں ان کے سر پر دھوپ کی وجہ سے پڑنے والی چمک نہیں ہے بقیہ دونوں میں یہ صاف نظر آ رہا ۔
2÷بیچ والے صاحب کا بال دھوپ کی وجہ سے سفید دکھانے کی کوشش تو کی گئی ہے مگر وہ کچھ زیادہ ہی سفید ہو گیا اورجنل کوئی تصویر جو دھوپ میں کھنچی گئی ہو دیکھ لیجئے ایسا نظر نہیں آئے گا ۔
3۔÷دھوپ کی وجہ سے بائیں فرسٹ جو ہیں ان کا کان لال دکھ رہا بقیہ دو کے نہیں ۔
4÷عام طور پر جب اتنی اہم شخصیات ہوں تو کوئی نہ کوئی ان کے ساتھ ہوتا ہے خواہ وہ بوڈی گارڈ ہی کیوں نا ہو ۔
5÷لوکیشن بھی بتا رہا کہ کہیں سے تصویر کاٹ کے فٹ کی گئی ہے ۔
 

عثمان

محفلین
1÷جو وردی والے صاحب ہیں ان کے سر پر دھوپ کی وجہ سے پڑنے والی چمک نہیں ہے بقیہ دونوں میں یہ صاف نظر آ رہا ۔
ان صاحب کے سر بلکہ کاندھوں پر بھی دھوپ صاف دیکھائی دے رہی ہے۔
2÷بیچ والے صاحب کا بال دھوپ کی وجہ سے سفید دکھانے کی کوشش تو کی گئی ہے مگر وہ کچھ زیادہ ہی سفید ہو گیا اورجنل کوئی تصویر جو دھوپ میں کھنچی گئی ہو دیکھ لیجئے ایسا نظر نہیں آئے گا ۔
جان کیری کو گوگل امیجز میں سرچ کر لیجیے۔ دھوپ میں سفید سر والی تصاویر عام دیکھائی دیں گی۔
3۔÷دھوپ کی وجہ سے بائیں فرسٹ جو ہیں ان کا کان لال دکھ رہا بقیہ دو کے نہیں ۔
بقیہ دو کے کان ہی واضح نہیں دکھ رہے۔ لالی کہاں سے ڈھونڈیں گے۔
4÷عام طور پر جب اتنی اہم شخصیات ہوں تو کوئی نہ کوئی ان کے ساتھ ہوتا ہے خواہ وہ بوڈی گارڈ ہی کیوں نا ہو ۔
امریکی صدر کی تصاویر سرچ کر لیں۔ ہر تصویر میں آپ کو باڈی گارڈ نظر نہیں آئے گا۔ تاہم تصویر میں نہ ہونے کا مطلب نہیں کہ ساتھ کوئی نہیں۔
5÷لوکیشن بھی بتا رہا کہ کہیں سے تصویر کاٹ کے فٹ کی گئی ہے ۔
بیک گراؤنڈ کلر، کمپلیکشن ثابت کر رہا ہے کہ تصویر ایک ہی ہے اور کہیں کانٹ چھانٹ نہیں کی گئی۔
 
السلام علیکم
آج تین اہم شخصیات کی ایک تصویر سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر زیرِ گردش ہے جسے دیکھ کر میں تو دنگ رہ گیا۔ دنگ رہنے کی وجہ اس تصویر میں موجود شخصیات کا اکٹھا ہونا نہیں بلکہ اس تصویر میں ان شخصیات کو جس بےتکلف انداز میں دکھایا گیا میرے لئے وہ موجبِ حیرت تھا۔ دفاعی و تزویراتی معاملات اور سفارتی آداب کی موشگافیوں سے واقفیت رکھنے والے یہ جانتے ہیں کہ عام طور پر ایسی اہم شخصیات کے مابین ہونے والی ملاقاتوں کے ایسے بےتکلف لمحات کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ نہیں کیا جاتا اور اگر کہیں کوئی چیز عکس کی صورت میں محفوظ ہو بھی جائے تو اسے بوجوہ منظرِ عام پر نہیں لایا جاتا۔ عین ممکن ہے کہ میں بات کو پوری طرح سمجھ نہ پایا ہوں یا تصویر میں کوئی گڑبڑ ہو، آپ بھی تصویر دیکھئے اور اپنی رائے سے آگاہ کیجئے!
1148844_10200535802579647_1244737298_n.jpg
تصویر میں کوئی گڑبڑ نہیں دِکھی ایک دم اوریجنل ہے، یہاں تک کہ کسی فوٹو ایڈیٹنگ سوفٹ وئیر کی تُوہنی وی نئیں دی گئی۔

دونوں ہنری کے گیسٹ لگ رہے ہیں اور شاید وہ انہیں آگے بڑھنے کی دعوت دے رہا ہے۔
 

عاطف بٹ

محفلین
وعلیکم السللام
فوٹوکا انداز کچھ فنکاری کی جھلک رکھتا ہے :) فی زمانہ تو کسی بھی تصویرکو فوٹوشاپ سے تخلیق کیا جاسکتا ہے - لہذا جب تک کوئی مستند حوالہ نہ ہو تصویرمشکوک
ہی قرار پائے گی
اس میں حیرانی کی کیا بات ہے یہ تو کوئی اندھا بھی بتا دے گا کہ فوٹوایڈیٹنگ کا کمال ہے ۔
ایڈیٹنگ کا کمال ہی دکھتا ہے ۔۔۔ ۔
تینوں بیک وقت اپنی اپنی دھن میں مست ہیں ۔
اگر اصل ہوتی تو کوئی دو تو اک دوسرے کی جانب متوجہ ہوتے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔؟
صآف ظآہر ہے کہ فوٹؤ شاپ کا کمال ہے۔
یہ تصویر اصلی نہیں
فوٹو ایڈیٹنگ کی بات کرنے والے سب لوگ سعادت بھائی کا یہ مراسلہ دیکھ لیں جس میں امریکی اسٹیٹ دیپارٹمنٹ کے اس فلکر اکاؤنٹ کا لنک بھی موجود ہے جہاں سے یہ تصویر جاری کی گئی۔
یہ تصویر یو-ایس ڈیپارٹمنٹ آف سٹیٹ کی جانب سے ۲۴ اپریل، ۲۰۱۳ کو جاری کی گئی تھی، جب برسلز، بیلجیئم میں یہ تینوں حضرات اکٹھے ہوئے تھے۔ اسی میٹنگ کی چند مزید تصاویر کے لیے یو-ایس ڈیپارٹمنٹ آف سٹیٹ کے فلکر اکاؤنٹ پر جان کیری کے دورۂ بیلجیئم کی تصاویر کا سیٹ ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

ذاتی طور پر تو مجھے اس تصویر میں کوئی حیران کن بات نظر نہیں آتی۔ بس تین لوگ چلتے ہوئے آ رہے تھے اور کسی فوٹوگرافر نے ان تینوں کی ایک candid تصویر اتار لی۔۔۔
سعادت بھائی، یہ تین لوگ کالج کے لڑکے بالے ہوتے تو شاید مجھے بھی حیرت نہ ہوتی مگر یہ تینوں تین مختلف حیثیتوں میں تین مختلف ملکوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور یہ میں پہلے ہی عرض کرچکا ہوں کہ عام طور پر ایسی شخصیات کے ایسے بےتکلف لمحات سے متعلق تصویروں کو منظرِ عام پر نہیں لایا جاتا۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
سعادت بھائی، یہ تین لوگ کالج کے لڑکے بالے ہوتے تو شاید مجھے بھی حیرت نہ ہوتی مگر یہ تینوں تین مختلف حیثیتوں میں تین مختلف ملکوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور یہ میں پہلے ہی عرض کرچکا ہوں کہ عام طور پر ایسی شخصیات کے ایسے بےتکلف لمحات سے متعلق تصویروں کو منظرِ عام پر نہیں لایا جاتا۔

عاطف، میں آپ کا نکتہ سمجھ نہیں پا رہا۔ عالمی لیڈران اور اہم شخصیات کی ایسی بے تکلفانہ تصاویر تو گاہے بگاہے سامنے آتی ہی رہتی ہیں۔ مثال کے طور پر، پچھلے سال کیمپ ڈیوڈ میں جی ایٹ سمِّٹ کی یہ تصویریں:


اسی طرح مجھے یاد ہے کہ مشرف اور جارج بُش کی کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی ملاقات کے بعد بھی دونوں شخصیات کی اِکّا دُکّا candid تصویریں سامنے آئی تھیں۔
 

عاطف بٹ

محفلین
عاطف، میں آپ کا نکتہ سمجھ نہیں پا رہا۔ عالمی لیڈران اور اہم شخصیات کی ایسی بے تکلفانہ تصاویر تو گاہے بگاہے سامنے آتی ہی رہتی ہیں۔ مثال کے طور پر، پچھلے سال کیمپ ڈیوڈ میں جی ایٹ سمِّٹ کی یہ تصویریں:


اسی طرح مجھے یاد ہے کہ مشرف اور جارج بُش کی کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی ملاقات کے بعد بھی دونوں شخصیات کی اِکّا دُکّا candid تصویریں سامنے آئی تھیں۔
میں شاید اپنا نکتہ سمجھا پانے سے قاصر ہوں۔ سربراہانِ ریاست یا سربراہانِ حکومت کے مابین ہونے والی ملاقاتوں اور مختلف حیثیتوں میں فرائض انجام دینے والی شخصیات کی ملاقاتوں میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اول الذکر کی چند منتخب تصاویر کو منظرِ عام پر لانے کا مقصد ملاقات کے ماحول اور تعلقات کی خوشگواریت کو ظاہر کرنا ہوتا ہے جبکہ مؤخر الذکر کی بےتکلف تصاویر جاری کرنے کے رستے میں سفارتی آداب اور ایسی ہی دیگر بہت سی موشگافیاں حائل ہوتی ہیں۔ مزید یہ کہ مخصوص فرائض انجام دینے والی شخصیات، جن کا تعلق مذکورہ بالا ہر دو گروہوں سے ہوسکتا ہے، کی تصاویر جاری کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ ان تصاویر کے منظرِ عام پر آنے سے تصاویر میں موجود شخصیات کا ان کے اپنے ممالک اور بیرونی دنیا میں مختلف سطحات پر کیا تاثر ابھرے گا!
 

سعادت

تکنیکی معاون
میں شاید اپنا نکتہ سمجھا پانے سے قاصر ہوں۔ سربراہانِ ریاست یا سربراہانِ حکومت کے مابین ہونے والی ملاقاتوں اور مختلف حیثیتوں میں فرائض انجام دینے والی شخصیات کی ملاقاتوں میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اول الذکر کی چند منتخب تصاویر کو منظرِ عام پر لانے کا مقصد ملاقات کے ماحول اور تعلقات کی خوشگواریت کو ظاہر کرنا ہوتا ہے جبکہ مؤخر الذکر کی بےتکلف تصاویر جاری کرنے کے رستے میں سفارتی آداب اور ایسی ہی دیگر بہت سی موشگافیاں حائل ہوتی ہیں۔ مزید یہ کہ مخصوص فرائض انجام دینے والی شخصیات، جن کا تعلق مذکورہ بالا ہر دو گروہوں سے ہوسکتا ہے، کی تصاویر جاری کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ ان تصاویر کے منظرِ عام پر آنے سے تصاویر میں موجود شخصیات کا ان کے اپنے ممالک اور بیرونی دنیا میں مختلف سطحات پر کیا تاثر ابھرے گا!

معذرت، لیکن میں اب بھی نہیں سمجھا۔ "سفارتی آداب اور ایسی ہی دیگر بہت سی موشگافیوں" کا اطلاق تو حکومت کے سربراہان کی ملاقاتوں میں بھی ہونا چاہیے، بلکہ زیادہ ہونا چاہیے۔ اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کی ملاقاتوں میں ماحول اور تعلقات کی خوشگواریت سے میرے نزدیک تو یہی تاثر ابھرے گا کہ نہ صرف سربراہان، بلکہ دیگر افسران بھی اپنے مسائل اور اختلافات کو خوشدلی سے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔
 

عاطف بٹ

محفلین
معذرت، لیکن میں اب بھی نہیں سمجھا۔ "سفارتی آداب اور ایسی ہی دیگر بہت سی موشگافیوں" کا اطلاق تو حکومت کے سربراہان کی ملاقاتوں میں بھی ہونا چاہیے، بلکہ زیادہ ہونا چاہیے۔ اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کی ملاقاتوں میں ماحول اور تعلقات کی خوشگواریت سے میرے نزدیک تو یہی تاثر ابھرے گا کہ نہ صرف سربراہان، بلکہ دیگر افسران بھی اپنے مسائل اور اختلافات کو خوشدلی سے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔
دیکھئے، ریاستوں اور حکومتوں کے تعلقات افواج اور اداروں کے روابط کے مقابلے میں بہت ہی مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ دو ممالک کے مابین دفاعی و تزویراتی حوالے سے چپقلش یا سردمہری پائی جاتی ہو مگر ان ممالک کے سربراہان جب آپس میں ملیں تو اس ملاقات میں بےتکلف لمحات بھی آجائیں اور انہی لمحات کو خبری دنیا کے ذریعے تشہیر دے کر یہ بتانے کی کوشش کی جائے کہ معاملات اتنے بگڑے ہوئے نہیں ہیں جتنا کہ انہیں سمجھا جارہا ہے یا یوں صورتحال کا ایک نرم پہلو لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی کاوش کی جائے لیکن انہی ممالک کے فوجی سربراہان یا وزرائے خارجہ یا وزرائے دفاع جب آپس میں ملیں گے تو عموماً ان کے درمیان ایسی بےتکلفی کو مشہور نہیں کیا جائے گا۔ اس ضمن میں آپ روس اور امریکہ کے تعلقات کو لے سکتے ہیں کہ ان کے مابین دفاعی و تزویراتی مفادات کے حوالے سے پائی جانے والی خلیج سےسارا زمانہ واقف ہے مگر اس کے باوجود باراک اوبامہ اور دمتری میدیودف اب سے تین برس قبل ایک جگہ انتہائی بےتکلف انداز میں برگر کھانے کے لئے چلے گئے۔ اسی نوعیت کی ایک زیادہ سنجیدہ مثال اب سے چار عشرے پہلے کی ہے جب سرد جنگ کا تیسرا دور چل رہا تھا اورکمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری لیونِڈ بریژینف کو امریکہ آمد کے موقع پر صدر رچرڈ نکسن نے لنکن کانٹیننٹل نامی گاڑی تحفۃً پیش کی تھی۔ آپ کو ایسی بےتکلفی ان دونوں ملکوں کے فوجی سربراہوں یا دفاعی و تزویراتی امور سے جڑے ہوئے دیگر اہم عہدیداروں کے درمیان نظر نہیں آئے گی۔ اس نوعیت کی اور بھی بہت سی مثالیں مختلف ممالک کے حوالے سے دی جاسکتی ہیں۔
 
آخری تدوین:

سعادت

تکنیکی معاون
دیکھئے، ریاستوں اور حکومتوں کے تعلقات افواج اور اداروں کے روابط کے مقابلے میں بہت ہی مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ دو ممالک کے مابین دفاعی و تزویراتی حوالے سے چپقلش یا سردمہری پائی جاتی ہو مگر ان ممالک کے سربراہان جب آپس میں ملیں تو اس ملاقات میں بےتکلف لمحات بھی آجائیں اور انہی لمحات کو خبری دنیا کے ذریعے تشہیر دے کر یہ بتانے کی کوشش کی جائے کہ معاملات اتنے بگڑے ہوئے نہیں ہیں جتنا کہ انہیں سمجھا جارہا ہے یا یوں صورتحال کا ایک نرم پہلو لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی کاوش کی جائے لیکن انہی ممالک کے فوجی سربراہان یا وزرائے خارجہ یا وزرائے دفاع جب آپس میں ملیں گے تو عموماً ان کے درمیان ایسی بےتکلفی کو مشہور نہیں کیا جائے گا۔ اس ضمن میں آپ روس اور امریکہ کے تعلقات کو لے سکتے ہیں کہ ان کے مابین دفاعی و تزویراتی مفادات کے حوالے سے پائی جانے والی خلیج سےسارا زمانہ واقف ہے مگر اس کے باوجود باراک اوبامہ اور دمتری میدیودف اب سے تین برس قبل ایک جگہ انتہائی بےتکلف انداز میں برگر کھانے کے لئے چلے گئے۔ اسی نوعیت کی ایک زیادہ سنجیدہ مثال اب سے چار عشرے پہلے کی ہے جب سرد جنگ کا تیسرا دور چل رہا تھا اورکمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری لیونِڈ بریژینف کو امریکہ آمد کے موقع پر صدر رچرڈ نکسن نے لنکن کانٹیننٹل نامی گاڑی تحفۃً پیش کی تھی۔ آپ کو ایسی بےتکلفی ان دونوں ملکوں کے فوجی سربراہوں یا دفاعی و تزویراتی امور سے جڑے ہوئے دیگر اہم عہدیداروں کے درمیان نظر نہیں آئے گی۔ اس نوعیت کی اور بھی بہت سی مثالیں مختلف ممالک کے حوالے سے دی جاسکتی ہیں۔

اب بات سمجھ میں آ رہی ہے، گو اس سے متفق پھر بھی نہیں ہوں۔ :) (ایک برعکس مثال جو ذہن میں آ رہی ہے، شاہ محمود قریشی اور ہیلری کلنٹن کی ملاقاتوں کی تصاویر کی ہے۔) آج کل کا تیز رفتار انفارمیشن کا دور بھی بہت سارے پردے ویسے ہی اٹھا دیا کرتا ہے، سو ہو سکتا ہے کہ ایسے معاملات کی ترجیحات میں بتدریج تبدیلی آ رہی ہو۔۔۔

بہر حال، بین الاقوامی تعلقات اور اس سے متعلقہ صحافت کی باریکیوں پر میرا علم محدود ہے، سو اس میں اضافے کے لیے آپ کا شکریہ۔ :)
 
Top