شیرازخان
محفلین
فاعلاتن،فاعلاتن،فاعلاتن
انتہا کی انتہا ہونے لگی ہے
زندگی بھی اب سزا ہونے لگی ہی
اب قیامت ہر کسی کے ہاتھ میں ہے
اب خدائی بھی خدا ہونے لگی ہی
اشک پینا اور کھانا صرف دھوکے
بس یہی اپنی غذا ہونے لگی ہی
کیا ہوا ہے باغ میں جو ایک تتلی
اپنے رنگوں سے رہا ہونے لگی ہی
جب سے ہم اصرار کرنے لگ گئے ہیں
تب سے انکی ضد سوا ہونے لگی ہی
راستوں کو بند کرتی جا رہی ہے
جس خلا سے پُر خلا ہونے لگی ہی
جب سے ٹکرانے لگے شیراز ان سے
دور ہم سے ہر بلا ہونے لگی ہی
الف عین
انتہا کی انتہا ہونے لگی ہے
زندگی بھی اب سزا ہونے لگی ہی
اب قیامت ہر کسی کے ہاتھ میں ہے
اب خدائی بھی خدا ہونے لگی ہی
اشک پینا اور کھانا صرف دھوکے
بس یہی اپنی غذا ہونے لگی ہی
کیا ہوا ہے باغ میں جو ایک تتلی
اپنے رنگوں سے رہا ہونے لگی ہی
جب سے ہم اصرار کرنے لگ گئے ہیں
تب سے انکی ضد سوا ہونے لگی ہی
راستوں کو بند کرتی جا رہی ہے
جس خلا سے پُر خلا ہونے لگی ہی
جب سے ٹکرانے لگے شیراز ان سے
دور ہم سے ہر بلا ہونے لگی ہی
الف عین