انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور میں طلبہ وطالبات کے اکٹھے بیٹھنے پر پابندی

محمد سعد

محفلین
یہ یونیسیف کے کچھ اعداد و شمار ہیں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے حوالے سے۔
Sexual violence - UNICEF DATA
واضح نظر آتا ہے کہ یہ محض مشرق و مغرب کا معاملہ نہیں ہے۔ اس کی جڑیں برقعے اور صنف مخالف سے انٹرایکشن کی نسبت کہیں زیادہ پیچیدہ معاشرتی مسائل میں ہیں۔
 

اے خان

محفلین
ہمارے ہاں عورتوں کے مقابلے میں مرد زیادہ پٹڑی سے اترے ہوئے ہیں۔ اپنی اصلاح کرنا ہمیں گوارا نہیں ہے۔ پہلے ہمیں خود کو کسی قابل بنانا ہو گا تبھی عورتیں بھی ہماری بات پر توجہ دینے کے بارے میں سوچنا شروع کریں گی۔ ہمارے ہاں نوے فی صد سے زائد خواتین پردہ دار، حیادار ہیں؛ یا شاید اس سے بھی زیادہ ہوں گی؛ تاہم ہمارا اپنا حال کیا ہے؟ ہمارے اپنے اخلاقی رویے کیسے ہیں؟ کیا ہم اپنے نگاہ و دل کو پاک صاف رکھنے کا اہتمام کرتے ہیں؟ کچھ تو ہمیں اپنی اصلاح پر بھی توجہ دینا ہو گی۔
یہ مراسلہ ہمیں اتنا پسند آیا کہ ہم دو ریٹنگ دینے پر مجبور ہوگئے
 

جان

محفلین
یار کچھ میچور ہوجاؤ۔ غیرپارلیمانی زبان اور تحقیقی موضوع پر متعلقہ روابط پیسٹ کرنے میں فرق ہے۔
اگر بحث نہیں کرسکتے تو منھ ماری کے لیے اور بہت سے فورمز ہیں۔
دوسروں پر اگر تبصرہ کیجیے!
سامنے آئینہ رکھ لیا کیجیے!
(خمارؔ بارہ بنکوی)
پارلیمانی زبان اور بحث کا معیار ملاحضہ ہو! بحث ہمیشہ موضوع پہ ہوتی ہے اس ذات پہ نہیں جس سے بحث کی جا رہی ہوتی ہے۔ ذاتی حملوں اور بحث میں فرق بہرحال موجود ہے!
مغرب میں تو ایسا نہیں ہے پھر بھی وہاں عورتوں سے کپڑے اتارے گئے اور مردوں کو پہنائے گئے۔ کیا آپ کا یہ عظیم الشان فلسفہ واقعی وجود رکھتا ہے؟
تو پھر آپ یہاں دو دن سے کیا کررہی ہے؟
کیا آپ کو مرد و عورت کا حدود میں نہ رہنے پر دینی حمیت جاگنے کے علاوہ اِن تمام برائیوں پر کوئی مزاحمت واقعی نظر نہیں آئی یا صرف کوئی اور منفرد فلسفہ ”پھینکا“ ہے؟
چلیں آپ جھاڑ دیا کریں۔
ناکام سعی کی وجہ ناکام فلسفہ ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں ہوتا ہوں۔ یہاں لڑکوں اور لڑکیوں کے کیمپس ہی مکمل طور پر علاحدہ ہیں۔
اپریل 2017ء میں لڑکیوں کے ہاسٹل کی جانب ایک عجیب سا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں ایک سے زائد لڑکیوں کو ایک بیڈ شئیر کرتے ہوئے اور حتیٰ کہ کمبل شئیر کرتے ہوئے بھی پائے جانے پر بھاری جرمانے لگانے کا کہا گیا تھا۔
آپ حضرات کا کیا خیال ہے کہ اختلاط کو مکمل طور پر روک دینے کے باوجود ایسے عجیب نوٹیفکیشن کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
مجھے تو ایسے واقعات اور یہاں موجود کچھ تبصرے دیکھ کر یہی سمجھ آتی ہے کہ ہمارا معاشرہ خواتین کے حوالے سے کسی عجیب سے paranoia کا شکار ہے جو کہ روز بروز غیر معقولیت کی نت نئی بلندیوں کو چھوتا جا رہا ہے۔
 

جان

محفلین
جی ہاں! بالکل۔ یہ ہوئی نا بات۔

تو آزادیٔ نسواں کے نعرے سے ہم بھی انھیں mentally prepared کررہے ہیں۔ کہ وہ بھی انھیں کے فیشن کو اپناتے ہوئے، انھیں کو رول ماڈل مانتے ہوئے وہی سب ہنسی خوشی کریں جو مشرق میں زبردستی کیا یا کروایا جاتا ہے۔ اکبر مرحوم نے سچ ہی کہا تھا:

حامدہ چمکی نہ تھی انگلش سے جب بیگانہ تھی
اب ہے شمع انجمن پہلے چراغ خانہ تھی

اور

یہ موجودہ طریقے راہی ملک عدم ہوں گے
نئی تہذیب ہوگی اور نئے ساماں بہم ہوں گے
نہ خاتونوں میں رہ جائے گی پردے کی پاپندی
نہ گھونگھٹ اس طرح سے حاجب روئےصنم ہوں گے
عقائد پر قیامت آئے گی ترمیم ملت پر
نیا کعبہ بنے گا مغربی پتلےصنم ہوں گے:cry:
محترم بافقیہ صاحب، صد احترام کے ساتھ میں آپ کی رائے سے متفق نہیں۔ اگر جذبات اور اشعار سے ملک کے مسائل حل ہوتے تو ہم ابھی غالبا سپر پاور ہوتے لیکن ایسا نہیں ہے۔ اس معاملہ پہ سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے!
 

آصف اثر

معطل
محترم بافقیہ صاحب، صد احترام کے ساتھ میں آپ کی رائے سے متفق نہیں۔ اگر جذبات اور اشعار سے ملک کے مسائل حل ہوتے تو ہم ابھی غالبا سپر پاور ہوتے لیکن ایسا نہیں ہے۔ اس معاملہ پہ سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے!
یہ والا شعر شائد آپ کو سپرپاور بنارہا ہے۔
دوسروں پر اگر تبصرہ کیجیے!
سامنے آئینہ رکھ لیا کیجیے!
(خمارؔ بارہ بنکوی)
 

آصف اثر

معطل
میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں ہوتا ہوں۔ یہاں لڑکوں اور لڑکیوں کے کیمپس ہی مکمل طور پر علاحدہ ہیں۔
اپریل 2017ء میں لڑکیوں کے ہاسٹل کی جانب ایک عجیب سا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں ایک سے زائد لڑکیوں کو ایک بیڈ شئیر کرتے ہوئے اور حتیٰ کہ کمبل شئیر کرتے ہوئے بھی پائے جانے پر بھاری جرمانے لگانے کا کہا گیا تھا۔
آپ حضرات کا کیا خیال ہے کہ اختلاط کو مکمل طور پر روک دینے کے باوجود ایسے عجیب نوٹیفکیشن کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
مجھے تو ایسے واقعات اور یہاں موجود کچھ تبصرے دیکھ کر یہی سمجھ آتی ہے کہ ہمارا معاشرہ خواتین کے حوالے سے کسی عجیب سے paranoia کا شکار ہے جو کہ روز بروز غیر معقولیت کی نت نئی بلندیوں کو چھوتا جا رہا ہے۔
تو کیا اس سے آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ جو احباب لڑکیوں اور لڑکوں کے اختلاط کے خلاف ہیں وہ شائد لڑکیوں کے غیرشرعی اختلاط سے متفق ہوں گے؟
اگر یہی خیال ہے آپ کا تو پھر اس زبردست تجزیے پر مبارک باد قبول فرمائیے۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو افسوس کے ساتھ کہنا پڑے گا کہ آپ ایک غیرمتعلقہ موضوع کی جانب چلے گئے ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
دوسروں پر اگر تبصرہ کیجیے!
سامنے آئینہ رکھ لیا کیجیے!
(خمارؔ بارہ بنکوی)
پارلیمانی زبان اور بحث کا معیار ملاحضہ ہو! بحث ہمیشہ موضوع پہ ہوتی ہے اس ذات پہ نہیں جس سے بحث کی جا رہی ہوتی ہے۔ ذاتی حملوں اور بحث میں فرق بہرحال موجود ہے!
کیوں کہ آپ کو اپنا چغہ اترنے کا ڈر ہے شائد؟
 

آصف اثر

معطل
یہ یونیسیف کے کچھ اعداد و شمار ہیں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے حوالے سے۔
Sexual violence - UNICEF DATA
واضح نظر آتا ہے کہ یہ محض مشرق و مغرب کا معاملہ نہیں ہے۔ اس کی جڑیں برقعے اور صنف مخالف سے انٹرایکشن کی نسبت کہیں زیادہ پیچیدہ معاشرتی مسائل میں ہیں۔
حضرت جذبات میں آنے سے پہلے ذرا یہ سوچ لیتے تو بہتر ہوتا کہ نیوسائنٹسٹ کا ربط اس حوالے سے تھا کہ جو لوگ مغربی طرزِ معاشرت کا دفاع کررہے ہیں انہیں کچھ آئینہ دکھایا جائے۔
موضوع مشرق و مغرب سے زیادہ اسلامی اور غیراسلامی طرزِ معاشرت کا ہے۔ آپ نے جو ربط پیش کیا ہے وہ بھی غیراسلامی ماحول کا نتیجہ ہے اور مغرب میں خواتین کی نہ رکنے والی عصمت دری بھی غیر شرعی ماحول کا نتیجہ۔ لہذا پیچیدہ معاشرتی مسائل میں پڑنے کے بجائے شرعی اور غیرشرعی حوالے سے بات کی جائے۔
 

محمد سعد

محفلین
تو کیا اس سے آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ جو احباب لڑکیوں اور لڑکوں کے اختلاط کے خلاف ہیں وہ شائد لڑکیوں کے غیرشرعی اختلاط سے متفق ہوں گے؟
میرا صرف یہ سوال ہے کہ آپ کو مرد و زن کی کلاسیں تک الگ کر دینے کے بعد بھی زن و زن کو ایک دوسرے سے دو دو فٹ دور رکھنے کی ضرورت کیوں محسوس ہو رہی ہے؟ کیا وہ ضرورت واقعی بھی ہے یا یہ محض ایک پیرانویا ہے کہ اگر عورت پر ہر آئے روز کوئی نئی پابندی نہ لگائی جائے تو کوئی بہت بڑی مصیبت آ جائے گی؟
لڑکیوں کو لڑکوں کے سامنے آ دیا تو بے راہ روی پھیل جائے گی۔
لڑکیوں کو شام پانچ چھے بجے کے بعد باہر نکلنے دیا تو بے راہ روی پھیل جائے گی۔
لڑکیوں کو آپس میں ہی کمبل شئیر کرنے دیا تو بے راہ روی پھیل جائے گی۔
اگلی پابندی کیا ہو گی؟
 

جان

محفلین
محسوس ہوتا ہے آپ کو بحث سے زیادہ شخصیت جاننے کا شوق ہے تبھی ہر مراسلے میں ذاتی حملوں کی راہ لیتے ہیں۔ میرے نظریات اور خیالات بالکل واضح ہیں یہاں لیکن چونکہ آپ کو بحث میں ذاتی حملوں کا شوق ہے اس لیے آپ ذات کے پیچھے پڑنا اپنا فن سمجھتے ہیں۔ اور یہی آپ کے ڈر کو ظاہر کرتا ہے کہ بحث سے توجہ ہٹا کر ذات کی طرف مبذول کی جائے۔ میرا نام جان لینے سے میرے نظریات و خیالات پہ فرق نہیں پڑنے والا اور نہ ہی اس سے آپ کچھ خاص ثابت کر سکتے ہیں لہذا ذاتیات پہ توجہ دینے کی بجائے بحث پہ توجہ دیں!
شکریہ!
 

آصف اثر

معطل
محسوس ہوتا ہے آپ کو بحث سے زیادہ شخصیت جاننے کا شوق ہے تبھی ہر مراسلے میں ذاتی حملوں کی راہ لیتے ہیں۔ میرے نظریات اور خیالات بالکل واضح ہیں یہاں لیکن چونکہ آپ کو بحث میں ذاتی حملوں کا شوق ہے اس لیے آپ ذات کے پیچھے پڑنا اپنا فن سمجھتے ہیں۔ اور یہی آپ کے ڈر کو ظاہر کرتا ہے کہ بحث سے توجہ ہٹا کر ذات کی طرف مبذول کی جائے۔ میرا نام جان لینے سے میرے نظریات و خیالات پہ فرق نہیں پڑنے والا اور نہ ہی اس سے آپ کچھ خاص ثابت کر سکتے ہیں لہذا ذاتیات پہ توجہ دینے کی بجائے بحث پہ توجہ دیں!
شکریہ!
یہ صرف آپ کے اخلاقی معیار کو ظاہر کرنے کے لیے کرنا پڑتا ہے۔ یعنی ایک نفسیاتی پہلو کی جانب اشارہ سمجھیے۔
 

محمد سعد

محفلین
حضرت جذبات میں آنے سے پہلے ذرا یہ سوچ لیتے تو بہتر ہوتا کہ نیوسائنٹسٹ کا ربط اس حوالے سے تھا کہ جو لوگ مغربی طرزِ معاشرت کا دفاع کررہے ہیں انہیں کچھ آئینہ دکھایا جائے۔
موضوع مشرق و مغرب سے زیادہ اسلامی اور غیراسلامی طرزِ معاشرت کا ہے۔ آپ نے جو ربط پیش کیا ہے وہ بھی غیراسلامی ماحول کا نتیجہ ہے اور مغرب میں خواتین کی نہ رکنے والی عصمت دری بھی غیر شرعی ماحول کا نتیجہ۔ لہذا پیچیدہ معاشرتی مسائل میں پڑنے کے بجائے شرعی اور غیرشرعی حوالے سے بات کی جائے۔
آپ نے شاید اس حصے پر توجہ نہیں دی۔
In Bangladesh and Cameroon, more than 1 in 5 adolescent girls has experienced forced sex
اس کے نیچے ہی جو گراف ہے، اس میں بنگلہ دیش، کیمرون کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
آپ اس میں سے اسلامی اور غیر اسلامی تہذیب کا یا مشرقی اور مغربی تہذیب کا پیٹرن کیسے اخذ کر سکتے ہیں، یہ سمجھ سے باہر ہے۔ صرف ایک ہی امکان سامنے آتا ہے کہ چونکہ آپ یہ نتیجہ دیکھنا چاہتے ہیں تو اسی لیے ہر جگہ آپ کو یہی نتیجہ نظر آتا رہے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اپریل 2017ء میں لڑکیوں کے ہاسٹل کی جانب ایک عجیب سا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں ایک سے زائد لڑکیوں کو ایک بیڈ شئیر کرتے ہوئے اور حتیٰ کہ کمبل شئیر کرتے ہوئے بھی پائے جانے پر بھاری جرمانے لگانے کا کہا گیا تھا۔
آپ حضرات کا کیا خیال ہے کہ اختلاط کو مکمل طور پر روک دینے کے باوجود ایسے عجیب نوٹیفکیشن کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
اس کا مطلب تو یہی ہے کہ مرد و زن کو بالکل الگ الگ کر دینے کے باوجود جنسی بے راہ روی کے مسائل پوری طرح ختم نہیں ہوتے۔ اب شاید اس کا حل یہی نکلے کے خواتین بھی ایک دوسرے سے مکمل پردہ کریں ۔
 
Top