اندھیری شب کی قسمت میں سحر ہونے لگی ہے کیا

نوید ناظم

محفلین
(مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن)

مِرے غم کی اُسے بھی اب خبر ہونے لگی ہے کیا
اندھیری شب کی قسمت میں سحر ہونے لگی ہے کیا

مِرے دل میں اُتر جاتی ہے اب یہ بھی سرِ محفل
مِری تنہائی اس حد تک نڈر ہونے لگی ہے کیا

سنا ہے بِک رہا ہے اب ادب بازار کے اندر
مِرے اللہ دولت بھی ہنر ہونے لگی ہے کیا

نظر آتا ہے مجھ کو دشت اکثر خواب میں اب تو
بتا میری محبت در بدر ہونے لگی ہے کیا

بہت آ جا رہے ہیں آج کل میخانے میں واعظ
لو حضرت کی طبیعت بھی اِدھر ہونے لگی ہے کیا
 
تھوڑی بہت تبدیلی سے مزید بہتر ہوجائے گا

سنا ہے اب تو بازاروں میں بکتا ہے ادب یارب!


اسی طرح

بہت آجا رہے ہیں میکدے میں آج کل واعظ
یا

بہت ہے آنا جانا میکدے میں آج کل واعظ

کہ حضرت کی طبیعت بھی۔۔۔۔۔۔
 

نوید ناظم

محفلین
تھوڑی بہت تبدیلی سے مزید بہتر ہوجائے گا

سنا ہے اب تو بازاروں میں بکتا ہے ادب یارب!


اسی طرح

بہت آجا رہے ہیں میکدے میں آج کل واعظ
یا

بہت ہے آنا جانا میکدے میں آج کل واعظ

کہ حضرت کی طبیعت بھی۔۔۔۔۔۔
بے حد شکریہ، آپ نے داد رسی کی۔۔۔

سنا ہے اب تو بازاروں میں بکتا ہے ادب یارب!
یہاں پر " یا رب" کا متبادل ہونا چاہیے، عطا کیجے۔

بہت آجا رہے ہیں میکدے میں آج کل واعظ
خوبصورت مصرع ملا آپ سے، ممنون ہوں۔
 
سنا ہے بِک رہا ہے اب ادب بازار کے اندر
نوید ناظم بھیا، کوئی غیر معمولی بات نہیں، ادب بازار میں ہی بکا کرتا ہے۔ کوئی کاٹ ہونی چاہیئے
ادب فٹ پاتھ پہ بکھرا ہے والی ہے نہ وارث ہے
 

نوید ناظم

محفلین
سنا ہے بِک رہا ہے اب ادب بازار کے اندر
نوید ناظم بھیا، کوئی غیر معمولی بات نہیں، ادب بازار میں ہی بکا کرتا ہے۔ کوئی کاٹ ہونی چاہیئے

ادب فٹ پاتھ پہ بکھرا ہے والی ہے نہ وارث ہے

جی بہت شکریہ۔۔۔
معذرت کہ مجھ سے شاید شعر کا ابلاغ نہ ہو سکا ورنہ یہاں ادب کا بازار میں بکنے سے مراد کتابوں کا بکنا نہ تھا بلکہ ادیبوں کا بکنا تھا، اسی لیے اگلے مصرعے میں استفسار بھی کیا کہ اب دولت، ہنر کہلائے گی کیا۔۔۔۔ اس ضمن میں کوئی متبادل عطا ہو تو خوب رہے گا۔
 
ایسی صورت میں تو بات مزید مبہم ہو جائے گی۔
میں اپنی بات سمجھانے کے لئے ایک عارضی مصرعے کا سہارا لینا چاہوں گا
لگی بولی ادیبوں کی سرِ بازار توبہ ہے
مِرے اللہ دولت بھی ہنر ہونے لگی ہے کیا

پہلے مصرعہ میں ادیبوں کے بکنے کی بات ہو گئی
دوسرے مصرعہ میں دولت کے "ہنر"ہونے یا نہ ہونے کا سوال بھی اٹھ گیا
غور کریں تو دونوں مصرعے الگ الگ موضوع بیان کر رہے ہیں۔
میرے کہنا کا مقصد یہ ہے کہ پہلے مصرعے میں ادیبوں کے بکنے کی بجائے دولت کو ادب پر فوقیت دینے کی بات کی جائے، تب شعر درست ہوگا۔


امیروں کو فضیلت ہے ادب کے چاند تاروں پر
مِرے اللہ دولت بھی ہنر ہونے لگی ہے کیا

آپ کے خیال کو بدلنے کا مشورہ دینے کی جسارت کو درگزر فرمائیئے گا۔ غزل آپ کی، خیال آپ کا تو فیصلہ بھی آپ کا :)
 
Top