فاروق سرور خان
محفلین
انسانی حقوق و مساوات کے بارے میں دیکھتے ہیں کہ قرآن کیا کہتا ہے۔
پیدایشی مساوی عزت و اکرام آدم کی اولاد کے لیے
[ayah]17:70[/ayah] اور بیشک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دی اور ان کی خشکی اور تری میں سوار کیا اور ان کو ستھری چیزیں روزی دیں اور ان کو اپنی بہت مخلوق سے افضل کیا
صنفی (مرد و عورت کی) معاشی و معاشرتی مساوات
[ayah]4:32[/ayah] اور تم اس چیز کی تمنا نہ کیا کرو جس میں اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، مردوں کے لئے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا، اور عورتوں کے لئے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا، اور اللہ سے اس کا فضل مانگا کرو، بیشک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے
[ayah]33:35[/ayah] بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، اور مومن مَرد اور مومن عورتیں، اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں، اور صدق والے مرد اور صدق والی عورتیں، اور صبر والے مرد اور صبر والی عورتیں، اور عاجزی والے مرد اور عاجزی والی عورتیں، اور صدقہ و خیرات کرنے والے مرد اور صدقہ و خیرات کرنے والی عورتیں اور روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں، اللہ نے اِن سب کے لئے بخشِش اور عظیم اجر تیار فرما رکھا ہے
بہتر کردار ہی بہتر ہونے کی نشانی نہ کہ پیدایشی بادشاہت؟
49:13 اے لوگو! ہم نے تمہیں مرد اور عورت سے پیدا فرمایا اور ہم نے تمہیں (بڑی بڑی) قوموں اور قبیلوں میں (تقسیم) کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بیشک اﷲ کے نزدیک تم میں زیادہ باعزت وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگارہو، بیشک اﷲ خوب جاننے والا خوب خبر رکھنے والا ہے
[ayah]46:19[/ayah] اور ہر ایک کے لیے ہیں درجے ان کے اعمال کے مطابق اور ضرور پورا پورا بدلہ دیا جائے گا ان کے اعمال کا اور ان پر ہرگز ظلم نہ کیا جائے گا۔
قانون کی بالادستی نہ کہ فرد واحد کی بالا دستی
[ayah]3:79[/ayah]
نہیں زیب دیتا کسی انسان کو، جسے دی ہو اللہ نے کتاب و حکمت اور نبوّت، پھر وہ کہے لوگوں سے کہ بن جاؤ تم میرے بندے اللہ کو چھوڑ کر بلکہ (وہ تو یہی کہے گا) کہ بن جاؤ تم اللہ والے کیونکہ تم تعلیم دیتے ہو کتابِ الہٰی کی اور اس بنا پر بھی کہ تم پڑھتے ہو خود بھی (اللہ کی کتاب)
عدلیہ
[ayah]7:181[/ayah] اور ہماری ہی مخلُوق میں ایک گروہ ایسے لوگوں کا بھی ہے۔ جو ہدایت کرتے ہیں (ٹھیک ٹھیک) حق کے مطابق اور اُسی کے مطابق انصاف کرتے ہیں۔
مقننہ
3:104 اور تم میں سے ایسے لوگوں کی ایک جماعت ضرور ہونی چاہئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں، اور وہی لوگ بامراد ہیں
[ayah]9:71[/ayah] اور اہلِ ایمان مرد اور اہلِ ایمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق و مددگار ہیں۔ وہ اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت بجا لاتے ہیں، ان ہی لوگوں پر اللہ عنقریب رحم فرمائے گا، بیشک اللہ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے
کام کا معاوضہ
[ayah]53:39[/ayah] اور یہ کہ نہیں ملتا انسان کو مگر وہی کچھ جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔
[ayah]43:32[/ayah] کیا وہ تقسیم کرتے ہیں تیرے رب کی رحمت؟ جبکہ ہم نے ہی تقسیم کی ہے ان کے درمیان ان کی روزی دنیاوی زندگی میں اور بلند کیے ہیں ان میں سے بعض کے بعض پر درجے تا کہ بنائیں ان میں سے بعض، بعض کو اپنا خدمت گار۔ اور تیرے رب کی رحمت (نبوت) کہیں بہتر ہے اس (مال و دولت) سے جو یہ جمع کرتے ہیں۔
بنیادی ضروریات کی فراہمی
[ayah]20:118[/ayah] یقینا تمہیں یہ آسائش حاصل ہے کہ نہ بھوکے رہتے ہو تم یہاں اور نہ ننگے رہتے ہو۔
معاہدہ کی پابندی
[ayah]23:8[/ayah] اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں۔
زندگی کی حفاظت
سی وجہ سے فرض کردیا ہم نے نبی اسرائیل پر کہ جس نے قتل کیا کسی انسان کو بغیر اس کے کہ اس نے کسی کی جان لی ہو یا فساد مچایا ہو زمین میں تو گویا اس نے قتل کر ڈالا سب انسانوں کو اور جس نے زندگی بخشی ایک انسان کو تو گویا اس نے زندہ کیا سب انسانوں کو۔ اور بے شک آچُکے ہیں اُن کے پاس ہمارے رسول واضح احکام لے کر پھر بھی یقیناً بہت سے لوگ ان میں سے اس کے بعد بھی زمین میں زیادتیاں کرتے رہے۔
آزادی
[ayah]2:256[/ayah] دین میں کوئی زبردستی نہیں، بیشک ہدایت گمراہی سے واضح طور پر ممتاز ہو چکی ہے، سو جو کوئی معبودانِ باطلہ کا انکار کر دے اور اﷲ پر ایمان لے آئے تو اس نے ایک ایسا مضبوط حلقہ تھام لیا جس کے لئے ٹوٹنا (ممکن) نہیں، اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے
[ayah]24:33[/ayah] اور ایسے لوگوں کو پاک دامنی اختیار کرنا چاہئے جو نکاح (کی استطاعت) نہیں پاتے یہاں تک کہ اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی فرما دے، اور تمہارے زیردست (غلاموں اور باندیوں) میں سے جو پروانہ آزادی کو خواہش کریں تو انہیں پروانہ آزادی لکھ کردے دو اگر تم اس میں موجود بھلائی(کے بارے میں) جانتے ہو، اور تم (خود بھی) انہیں اللہ کے مال میں سے (آزاد ہونے کے لئے) دے (کر رخصت) کرو، (وہ مال) جو اس نے تمہیں عطا فرمایا ہے، اور تم اپنی باندیوں کو دنیوی زندگی کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے کریہہ بدکاری پر مجبور نہ کرو جبکہ وہ پاک دامن رہنا چاہتی ہیں، اور جو شخص انہیں (باندیوں کو) اس کریہہ بدکاری پر مجبور کرے گا تو اللہ ان (باندیوں) کے مجبور ہو جانے کی وجہ سے (ان کو) بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔
مذہب کی آزادی
[ayah]49:11[/ayah] اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم کا مذاق نہ اڑائے ممکن ہے وہ لوگ اُن (تمسخر کرنے والوں) سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں ہی دوسری عورتوں کا (مذاق اڑائیں) ممکن ہے وہی عورتیں اُن (مذاق اڑانے والی عورتوں) سے بہتر ہوں، اور نہ آپس میں طعنہ زنی اور الزام تراشی کیا کرو اور نہ ایک دوسرے کے برے نام رکھا کرو، کسی کے ایمان (لانے) کے بعد اسے فاسق و بدکردار کہنا بہت ہی برا نام ہے، اور جس نے توبہ نہیں کی سو وہی لوگ ظالم ہیں
[ayah]18:29[/ayah] اور فرما دیجئے کہ (یہ) حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، پس جو چاہے ایمان لے آئے اور جو چاہے انکار کردے، بیشک ہم نے ظالموں کے لئے (دوزخ کی) آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر وہ (پیاس اور تکلیف کے باعث) فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا جو ان کے چہروں کو بھون دے گا، کتنا برا مشروب ہے، اور کتنی بری آرام گاہ ہے
سچ کے اظہار کی آزادی
[ayah]2:42[/ayah] اور حق کی آمیزش باطل کے ساتھ نہ کرو اور نہ ہی حق کو جان بوجھ کر چھپاؤ
[ayah]3:71[/ayah] اے اہلِ کتاب! کیوں گڈ مڈ کرتے ہو تم حق کو باطل کے ساتھ اور (کیوں) چھپاتے ہو حق کو جبکہ تم جانتے ہو (کہ حق کیا ہے)؟۔
ازاواج کے انتخاب کی آزادی
ے لوگو! جو ایمان لائے ہو، نہیں ہے جائز تمہارے لیے کہ میراث بنا لو تم عورتوں کو زبردستی۔ اور نہ دباؤ ڈالو اُن پر اس غرض سے کہ ہڑپ کر جاؤ تم کچھ حصّہ اس کا جو دیا ہے تم نے ہی اُنہیں (بصورتِ مہر و میراث) الاّیہ کہ وہ ارتکاب کریں صریح بدکاری کا اور برتاؤ کرو عورتوں کے ساتھ اچھّا۔ پھر اگر ناپسند ہوں وہ تم کو تو عجب نہیں کہ ناپسند کرو تم ایک چیز کو اور رکھی ہو اللہ نے اس میں خیرِ کثیر۔
[ayah]4:3[/ayah] اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، دو دو اور تین تین اور چار چار (مگر یہ اجازت بشرطِ عدل ہے)، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم (زائد بیویوں میں) عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں، یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو
ظلم کا اعلان
[ayah]4:148[/ayah] اﷲ کسی (کی) بری بات کا بآوازِ بلند (ظاہراً و علانیۃً) کہنا پسند نہیں فرماتا سوائے اس کے جس پر ظلم ہوا ہو (اسے ظالم کا ظلم آشکار کرنے کی اجازت ہے)، اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے
ذاتی حقوق
[ayah]33:53[/ayah] اے ایمان والو! نبیِ (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو سوائے اس کے کہ تمہیں کھانے کے لئے اجازت دی جائے (پھر وقت سے پہلے پہنچ کر) کھانا پکنے کا انتظار کرنے والے نہ بنا کرو، ہاں جب) تم بلائے جاؤ تو (اس وقت) اندر آیا کرو پھر جب کھانا کھا چکو تو (وہاں سے اُٹھ کر) فوراً منتشر ہوجایا کرو اور وہاں باتوں میں دل لگا کر بیٹھے رہنے والے نہ بنو۔ یقیناً تمہارا ایسے (دیر تک بیٹھے) رہنا نبیِ (اکرم) کو تکلیف دیتا ہے اور وہ تم سے (اُٹھ جانے کا کہتے ہوئے) شرماتے ہیں اور اللہ حق (بات کہنے) سے نہیں شرماتا، اور جب تم اُن (اَزواجِ مطّہرات) سے کوئی سامان مانگو تو اُن سے پسِ پردہ پوچھا کرو، یہ (ادب) تمہارے دلوں کے لئے اور ان کے دلوں کے لئے بڑی طہارت کا سبب ہے، اور تمہارے لئے (ہرگز جائز) نہیں کہ تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ (جائز) ہے کہ تم اُن کے بعد ابَد تک اُن کی اَزواجِ (مطّہرات) سے نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا (گناہ) ہے
[ayah]24:27[/ayah] اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، یہاں تک کہ تم ان سے اجازت لے لو اور ان کے رہنے والوں کو (داخل ہوتے ہی) سلام کہا کرو، یہ تمہارے لئے بہتر (نصیحت) ہے تاکہ تم (اس کی حکمتوں میں) غور و فکر کرو
بزرگوں اور محتاجوں سے بھلائی
[ayah]4:36[/ayah] اور تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں (سے) اور نزدیکی ہمسائے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور مسافر (سے)، اور جن کے تم مالک ہو چکے ہو، (ان سے نیکی کیا کرو)، بیشک اللہ اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو تکبرّ کرنے والا (مغرور) فخر کرنے والا (خود بین) ہو
معصوم ہے، جب تک جرم تحقیق سے ثابت نہ ہو
[ayah]49:6[/ayah] اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق (شخص) کوئی خبر لائے تو خوب تحقیق کر لیا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تم کسی قوم کو لاعلمی میں (ناحق) تکلیف پہنچا بیٹھو، پھر تم اپنے کئے پر پچھتاتے رہ جاؤ
ان سارے حقوق سے ایک ا ُمی نے دنیا کو متعارف کرایا، جو ایک چھوٹے سے شہر میں ایک ریگستان میں رہتا تھا،
عقل حیران ہے کہ بنا رسالت اور بنا ایک لامنتاہی الوہی عقل و فراست کے اس قدر انصاف کس طور پر ممکن ہے؟ باقی دنیا کو یہی کچھ سیکھنے کے لیئے آج بھی 1400 سال مزید چاہئیے ہیں۔ یہ و نظام ہے جو تمام نظاموں پر غالب آکر رہے گا۔
جاری ہے۔
پیدایشی مساوی عزت و اکرام آدم کی اولاد کے لیے
[ayah]17:70[/ayah] اور بیشک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دی اور ان کی خشکی اور تری میں سوار کیا اور ان کو ستھری چیزیں روزی دیں اور ان کو اپنی بہت مخلوق سے افضل کیا
صنفی (مرد و عورت کی) معاشی و معاشرتی مساوات
[ayah]4:32[/ayah] اور تم اس چیز کی تمنا نہ کیا کرو جس میں اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، مردوں کے لئے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا، اور عورتوں کے لئے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا، اور اللہ سے اس کا فضل مانگا کرو، بیشک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے
[ayah]33:35[/ayah] بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، اور مومن مَرد اور مومن عورتیں، اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں، اور صدق والے مرد اور صدق والی عورتیں، اور صبر والے مرد اور صبر والی عورتیں، اور عاجزی والے مرد اور عاجزی والی عورتیں، اور صدقہ و خیرات کرنے والے مرد اور صدقہ و خیرات کرنے والی عورتیں اور روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں، اللہ نے اِن سب کے لئے بخشِش اور عظیم اجر تیار فرما رکھا ہے
بہتر کردار ہی بہتر ہونے کی نشانی نہ کہ پیدایشی بادشاہت؟
49:13 اے لوگو! ہم نے تمہیں مرد اور عورت سے پیدا فرمایا اور ہم نے تمہیں (بڑی بڑی) قوموں اور قبیلوں میں (تقسیم) کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بیشک اﷲ کے نزدیک تم میں زیادہ باعزت وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگارہو، بیشک اﷲ خوب جاننے والا خوب خبر رکھنے والا ہے
[ayah]46:19[/ayah] اور ہر ایک کے لیے ہیں درجے ان کے اعمال کے مطابق اور ضرور پورا پورا بدلہ دیا جائے گا ان کے اعمال کا اور ان پر ہرگز ظلم نہ کیا جائے گا۔
قانون کی بالادستی نہ کہ فرد واحد کی بالا دستی
[ayah]3:79[/ayah]
نہیں زیب دیتا کسی انسان کو، جسے دی ہو اللہ نے کتاب و حکمت اور نبوّت، پھر وہ کہے لوگوں سے کہ بن جاؤ تم میرے بندے اللہ کو چھوڑ کر بلکہ (وہ تو یہی کہے گا) کہ بن جاؤ تم اللہ والے کیونکہ تم تعلیم دیتے ہو کتابِ الہٰی کی اور اس بنا پر بھی کہ تم پڑھتے ہو خود بھی (اللہ کی کتاب)
عدلیہ
[ayah]7:181[/ayah] اور ہماری ہی مخلُوق میں ایک گروہ ایسے لوگوں کا بھی ہے۔ جو ہدایت کرتے ہیں (ٹھیک ٹھیک) حق کے مطابق اور اُسی کے مطابق انصاف کرتے ہیں۔
مقننہ
3:104 اور تم میں سے ایسے لوگوں کی ایک جماعت ضرور ہونی چاہئے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور بھلائی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں، اور وہی لوگ بامراد ہیں
[ayah]9:71[/ayah] اور اہلِ ایمان مرد اور اہلِ ایمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق و مددگار ہیں۔ وہ اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے روکتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت بجا لاتے ہیں، ان ہی لوگوں پر اللہ عنقریب رحم فرمائے گا، بیشک اللہ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے
کام کا معاوضہ
[ayah]53:39[/ayah] اور یہ کہ نہیں ملتا انسان کو مگر وہی کچھ جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔
[ayah]43:32[/ayah] کیا وہ تقسیم کرتے ہیں تیرے رب کی رحمت؟ جبکہ ہم نے ہی تقسیم کی ہے ان کے درمیان ان کی روزی دنیاوی زندگی میں اور بلند کیے ہیں ان میں سے بعض کے بعض پر درجے تا کہ بنائیں ان میں سے بعض، بعض کو اپنا خدمت گار۔ اور تیرے رب کی رحمت (نبوت) کہیں بہتر ہے اس (مال و دولت) سے جو یہ جمع کرتے ہیں۔
بنیادی ضروریات کی فراہمی
[ayah]20:118[/ayah] یقینا تمہیں یہ آسائش حاصل ہے کہ نہ بھوکے رہتے ہو تم یہاں اور نہ ننگے رہتے ہو۔
معاہدہ کی پابندی
[ayah]23:8[/ayah] اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں۔
زندگی کی حفاظت
سی وجہ سے فرض کردیا ہم نے نبی اسرائیل پر کہ جس نے قتل کیا کسی انسان کو بغیر اس کے کہ اس نے کسی کی جان لی ہو یا فساد مچایا ہو زمین میں تو گویا اس نے قتل کر ڈالا سب انسانوں کو اور جس نے زندگی بخشی ایک انسان کو تو گویا اس نے زندہ کیا سب انسانوں کو۔ اور بے شک آچُکے ہیں اُن کے پاس ہمارے رسول واضح احکام لے کر پھر بھی یقیناً بہت سے لوگ ان میں سے اس کے بعد بھی زمین میں زیادتیاں کرتے رہے۔
آزادی
[ayah]2:256[/ayah] دین میں کوئی زبردستی نہیں، بیشک ہدایت گمراہی سے واضح طور پر ممتاز ہو چکی ہے، سو جو کوئی معبودانِ باطلہ کا انکار کر دے اور اﷲ پر ایمان لے آئے تو اس نے ایک ایسا مضبوط حلقہ تھام لیا جس کے لئے ٹوٹنا (ممکن) نہیں، اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے
[ayah]24:33[/ayah] اور ایسے لوگوں کو پاک دامنی اختیار کرنا چاہئے جو نکاح (کی استطاعت) نہیں پاتے یہاں تک کہ اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی فرما دے، اور تمہارے زیردست (غلاموں اور باندیوں) میں سے جو پروانہ آزادی کو خواہش کریں تو انہیں پروانہ آزادی لکھ کردے دو اگر تم اس میں موجود بھلائی(کے بارے میں) جانتے ہو، اور تم (خود بھی) انہیں اللہ کے مال میں سے (آزاد ہونے کے لئے) دے (کر رخصت) کرو، (وہ مال) جو اس نے تمہیں عطا فرمایا ہے، اور تم اپنی باندیوں کو دنیوی زندگی کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے کریہہ بدکاری پر مجبور نہ کرو جبکہ وہ پاک دامن رہنا چاہتی ہیں، اور جو شخص انہیں (باندیوں کو) اس کریہہ بدکاری پر مجبور کرے گا تو اللہ ان (باندیوں) کے مجبور ہو جانے کی وجہ سے (ان کو) بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔
مذہب کی آزادی
[ayah]49:11[/ayah] اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم کا مذاق نہ اڑائے ممکن ہے وہ لوگ اُن (تمسخر کرنے والوں) سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں ہی دوسری عورتوں کا (مذاق اڑائیں) ممکن ہے وہی عورتیں اُن (مذاق اڑانے والی عورتوں) سے بہتر ہوں، اور نہ آپس میں طعنہ زنی اور الزام تراشی کیا کرو اور نہ ایک دوسرے کے برے نام رکھا کرو، کسی کے ایمان (لانے) کے بعد اسے فاسق و بدکردار کہنا بہت ہی برا نام ہے، اور جس نے توبہ نہیں کی سو وہی لوگ ظالم ہیں
[ayah]18:29[/ayah] اور فرما دیجئے کہ (یہ) حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، پس جو چاہے ایمان لے آئے اور جو چاہے انکار کردے، بیشک ہم نے ظالموں کے لئے (دوزخ کی) آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر وہ (پیاس اور تکلیف کے باعث) فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا جو ان کے چہروں کو بھون دے گا، کتنا برا مشروب ہے، اور کتنی بری آرام گاہ ہے
سچ کے اظہار کی آزادی
[ayah]2:42[/ayah] اور حق کی آمیزش باطل کے ساتھ نہ کرو اور نہ ہی حق کو جان بوجھ کر چھپاؤ
[ayah]3:71[/ayah] اے اہلِ کتاب! کیوں گڈ مڈ کرتے ہو تم حق کو باطل کے ساتھ اور (کیوں) چھپاتے ہو حق کو جبکہ تم جانتے ہو (کہ حق کیا ہے)؟۔
ازاواج کے انتخاب کی آزادی
ے لوگو! جو ایمان لائے ہو، نہیں ہے جائز تمہارے لیے کہ میراث بنا لو تم عورتوں کو زبردستی۔ اور نہ دباؤ ڈالو اُن پر اس غرض سے کہ ہڑپ کر جاؤ تم کچھ حصّہ اس کا جو دیا ہے تم نے ہی اُنہیں (بصورتِ مہر و میراث) الاّیہ کہ وہ ارتکاب کریں صریح بدکاری کا اور برتاؤ کرو عورتوں کے ساتھ اچھّا۔ پھر اگر ناپسند ہوں وہ تم کو تو عجب نہیں کہ ناپسند کرو تم ایک چیز کو اور رکھی ہو اللہ نے اس میں خیرِ کثیر۔
[ayah]4:3[/ayah] اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، دو دو اور تین تین اور چار چار (مگر یہ اجازت بشرطِ عدل ہے)، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم (زائد بیویوں میں) عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں، یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو
ظلم کا اعلان
[ayah]4:148[/ayah] اﷲ کسی (کی) بری بات کا بآوازِ بلند (ظاہراً و علانیۃً) کہنا پسند نہیں فرماتا سوائے اس کے جس پر ظلم ہوا ہو (اسے ظالم کا ظلم آشکار کرنے کی اجازت ہے)، اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے
ذاتی حقوق
[ayah]33:53[/ayah] اے ایمان والو! نبیِ (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو سوائے اس کے کہ تمہیں کھانے کے لئے اجازت دی جائے (پھر وقت سے پہلے پہنچ کر) کھانا پکنے کا انتظار کرنے والے نہ بنا کرو، ہاں جب) تم بلائے جاؤ تو (اس وقت) اندر آیا کرو پھر جب کھانا کھا چکو تو (وہاں سے اُٹھ کر) فوراً منتشر ہوجایا کرو اور وہاں باتوں میں دل لگا کر بیٹھے رہنے والے نہ بنو۔ یقیناً تمہارا ایسے (دیر تک بیٹھے) رہنا نبیِ (اکرم) کو تکلیف دیتا ہے اور وہ تم سے (اُٹھ جانے کا کہتے ہوئے) شرماتے ہیں اور اللہ حق (بات کہنے) سے نہیں شرماتا، اور جب تم اُن (اَزواجِ مطّہرات) سے کوئی سامان مانگو تو اُن سے پسِ پردہ پوچھا کرو، یہ (ادب) تمہارے دلوں کے لئے اور ان کے دلوں کے لئے بڑی طہارت کا سبب ہے، اور تمہارے لئے (ہرگز جائز) نہیں کہ تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ (جائز) ہے کہ تم اُن کے بعد ابَد تک اُن کی اَزواجِ (مطّہرات) سے نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا (گناہ) ہے
[ayah]24:27[/ayah] اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، یہاں تک کہ تم ان سے اجازت لے لو اور ان کے رہنے والوں کو (داخل ہوتے ہی) سلام کہا کرو، یہ تمہارے لئے بہتر (نصیحت) ہے تاکہ تم (اس کی حکمتوں میں) غور و فکر کرو
بزرگوں اور محتاجوں سے بھلائی
[ayah]4:36[/ayah] اور تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں (سے) اور نزدیکی ہمسائے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور مسافر (سے)، اور جن کے تم مالک ہو چکے ہو، (ان سے نیکی کیا کرو)، بیشک اللہ اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو تکبرّ کرنے والا (مغرور) فخر کرنے والا (خود بین) ہو
معصوم ہے، جب تک جرم تحقیق سے ثابت نہ ہو
[ayah]49:6[/ayah] اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق (شخص) کوئی خبر لائے تو خوب تحقیق کر لیا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تم کسی قوم کو لاعلمی میں (ناحق) تکلیف پہنچا بیٹھو، پھر تم اپنے کئے پر پچھتاتے رہ جاؤ
ان سارے حقوق سے ایک ا ُمی نے دنیا کو متعارف کرایا، جو ایک چھوٹے سے شہر میں ایک ریگستان میں رہتا تھا،
عقل حیران ہے کہ بنا رسالت اور بنا ایک لامنتاہی الوہی عقل و فراست کے اس قدر انصاف کس طور پر ممکن ہے؟ باقی دنیا کو یہی کچھ سیکھنے کے لیئے آج بھی 1400 سال مزید چاہئیے ہیں۔ یہ و نظام ہے جو تمام نظاموں پر غالب آکر رہے گا۔
جاری ہے۔