خرم شہزاد خرم
لائبریرین
میرے خیال میں تو طاقت سے طاقتور اور جان سے جاندار ہوتا ہے
جیسے ہم استعمال کرتے ہیں کہ وہ بڑا جاندار یا طاقتور ہے۔
یہ بات تو میں بھی کہہ رہا ہوں جناب
لیکن فرق کیا ہے انسان اور جان ور میں
میرے خیال میں تو طاقت سے طاقتور اور جان سے جاندار ہوتا ہے
جیسے ہم استعمال کرتے ہیں کہ وہ بڑا جاندار یا طاقتور ہے۔
اک معصوم سا شیر پا ل لیں میں بھی دیکھنے آوں گا اس شرط پر کہ اسوقت شیر پنجرے میں ہو کیوں کے میری نظر میں جنگل کا بادشا معصوم نہیںنہیں میں اس بات کو نہیں مانتا ہوں معصومیت تو جانوروں میں بھی بہت پائی جاتی ہے بہت سے جانور معصوم ہیں یہ وجہ بھی نہیں ہو سکتی
میں نے دوست کو بتایا تھا کے انسان کے پاس عقل ہے اور وہ اس عقل کا بہترین استعمال کرنا جانتا ہے اس لیے انسان اشرف المخلوقات ہے آپ کیا کہتے ہیں
السلام علیکم
آج میری ایک دوست سے بات ہو رہی تھی میں نے اس سے پوچھا جان اور طاقت کا ایک ہی مطلب ہے جیسے ہم کہتے ہیں
اس میں بہت جان ہے
یا
اس میں بہت طاقت ہے
اگر اس کو اس طرح کہا جائے کہ وہ بہت طاقتور ہے لیکن جب اس کو یہ کہا جائے کہ وہ بہت جانور ہے تو اس کو بُرا لگے گا اس پر ہم دونوں کے ایک بحث شروع ہو گی اور بات انسان اور جانور میں کیا فرق ہے تک چلی گی اب یہ موضوع میں آپ کے سامنے رکھتا ہوں آپ مجھے بتائیں کے انسان اور جانور میں کیا فرق ہے
خرم شہزاد خرم
اک معصوم سا شیر پا ل لیں میں بھی دیکھنے آوں گا اس شرط پر کہ اسوقت شیر پنجرے میں ہو کیوں کے میری نظر میں جنگل کا بادشا معصوم نہیں
محترم انسان اور جانور میں فرق؛::؛
جب خدا نے انسان کو بنایا تو اس کے دل میں تمام علوم کو بھی رکھ دیا..........اس میں ہر قسم کا علم شامل ہے.............خواہ وہ علم اچھا ہے یا برا.......صحیح ہے یا غلط........اور یہ علم سیکھنے کی صلاحیت بھی ہر انسان کے اندر رکھی ہے..........
مثلا ایک شخص لکڑی کا کام(علم) سیکھنا چاہتا ہے...........یہ علم پہلے سے اس کے اند رہے اور سب کے اند ر ہے........لیکن اس علم کو سیکھنے کے لیے.استاد کی ضرورت ہے ........جو اس علم کو ہمارے اندر سے(لاشعور یا تحت شعور) نکال کر ہمارے شعور مین لاتا ہے.........اسی طرح کسی بھی علم کو اس کے متعلقہ استاد سے اپنے (لاشعور ) سے نکلوایا جاسکتا ہے........
یہ علوم ہیں جو ایک انسان کو جانوروں سے ممتاز کرتے ہیں.............
دوسرا ::: خدا نے انسان کو اشرف المخلوقات کہا ہےاسی وجہ:::::........اسے دماغ ،ذہن، سوچ،،فکر..عقل،،،فہم،،،،عطا کیا ہے........وہ اپنے مسائل کا حل نکال سکتا ہے.......مشکل وقت پر صحیح فیصلہ کر سکتا ہے............اچھے برے کی تمیز کر سکتا ہے.....حرام حلال کو پہچان سکتا ہے...........صحیح وغلط کو علیحدہ علیحدہ کر سکتا ہے................اچھے کام خود بھی کرتا ہے...........اور دوسروں کو اس کی تلقین بھی کرتا ہے.................
کیا یہ تمام صلاحیتیں جانوروں میں بھی ہیں.................نہیں ہیں............دماغ ہے لیکن . . . کھانے پینے کے علاوہ ان میں کچھ نہین آ سکتا......
یہ چیز انسان اور جانور میں فرق کرتی ہے.............لیکن اگر ان میں کوئی چیز انسان میں نظر نہ آئے تو آپ اسے شوق سے جانور پکار سکتے ہیں................
یہ کوئی بہت بڑی بحث نہیں ہے۔
انسان چونکہ جاندار ہے سو اُسے لغوی اعتبار سے جانور کہا جا سکتا ہے۔
لیکن اللہ نے انسان کو جانوروں کے مقابلے میں ممتاز رکھا ہے، اُسے اشرف المخلوقات بنایا ہے اور اُسے تمام مخلوق سے بڑھ کر اور بہتر عقل سے نوازا ہے اور خاص الخاص اُسے ناطق یعنی بات کرنے والا بنایا ہے۔ اور یہ سب خوبیاں اُس میں اس لیے رکھی گئی ہیں کہ وہ اس زمین پر خدا کا خلیفہ ہے اور باقی تمام اشیا اس کے تصرف کے لیے ہیں۔ اگر کوئی جانور کبھی ان تمام اوصاف کا دعویٰ کرے اور انہیں ثابت بھی کردے تو آپ اسے بھی انسان کہ سکتے ہیں۔
بہت شکریہ کوئی اور اس سے بھی تفصیل سے بتا سکتا ہے
میرے دوست نے کہا تھا عقل تو جانور میں بھی ہوتی ہے اس نے مثال یہ دی تھی
اگر ایک جانور کے راستے میں دریا یا آگ آجائے تو وہ اس سے بچ کر چلے گا اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں
کیا یہ کہہ سکتے ہیں کہ انسان اور جانور میں سب سے اہم فرق عقل کا ہے؟؟؟؟
بالکل!
جانوروں میں بھی عقل ہوتی ہے پر وہ بہت محدود ہوتی ہے ۔ دوسرا بڑا فرق زبان و بیان کا ہے جس طرح ہم عقل اور زبان کے ذریعے اس بحث میں منہمک ہیں کوئی جانور اس سرگرمی میں حصہ دار نہیں بن سکتا۔