راحیل فاروق
محفلین
صاحبو، قرآنِ حکیم میں ہمارا آپ کا رب فرماتا ہے:
لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ
بے شک ہم نے انسان کو بہترین صورت (ساخت یا قاعدے) پر پیدا کیا۔
(سورۃ التین - آیت ۴)
آج کچھ چشم کشا اور بصیرت افروز حقائق ہماری نظر سے گزرے تو بے اختیار یہ آیت یاد آ گئی۔ معلوم ہوا کہ حضرتِ انسان نے یہ جو دھرتی کی کوکھ میں اترنے سے لے کر ستاروں پر کمند ڈالنے تک کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس کا بہت زیادہ تعلق اس کے جسمانی تناسب سے بھی ہے۔ علما متفق ہیں کہ اعضا کے ایک غیرمعمولی توازن و توافق نے آدمی کو بہت کچھ ایسا کرنے کے قابل بنا دیا ہے جو دیگر حیوانات سے یکسر بعید ہے۔
اس تناسب کی مثالیں تو بہت سی ہوں گی اور بہت سے زاویہ ہائے نگاہ سے ہوں گی۔ مگر ہم بالفعل ان چیدہ چیدہ باتوں کا ذکر کرنے جا رہے ہیں جنھوں نے آج ہمیں ورطۂِ حیرت میں ڈالا ہے۔ یاد رہے کہ ان میں سے اکثر پیمائشیں غالباً ایک عام صحت مند انسان کے لیے ہیں۔ ہم خدا جانے صحت مند ہیں یا نہیں مگر ہمارا جسم ان پیمانوں پر صد فی صد پورا اترتا ہے۔ ملاحظہ ہوں:
"انجیر اور زیتون گواہ ہیں۔ اور سینا کا پہاڑ۔ اور یہ امن والا شہر۔ بےشک ہم نے انسان کو سب سے اچھی صورت پر خلق کیا۔ (اور) پھر اسے سب پستوں سے زیادہ پست کر ڈالا۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے سو ان کے لیے نہ ختم ہونے والا بدلہ ہے۔ اب اس کے بعد کیا (رہ جاتا) ہے کہ تو دین کو جھٹلائے؟ کیا اللہ حکم کرنے والوں میں سب سے بڑھ کر حکم کرنے والا نہیں؟"
لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ
بے شک ہم نے انسان کو بہترین صورت (ساخت یا قاعدے) پر پیدا کیا۔
(سورۃ التین - آیت ۴)
آج کچھ چشم کشا اور بصیرت افروز حقائق ہماری نظر سے گزرے تو بے اختیار یہ آیت یاد آ گئی۔ معلوم ہوا کہ حضرتِ انسان نے یہ جو دھرتی کی کوکھ میں اترنے سے لے کر ستاروں پر کمند ڈالنے تک کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس کا بہت زیادہ تعلق اس کے جسمانی تناسب سے بھی ہے۔ علما متفق ہیں کہ اعضا کے ایک غیرمعمولی توازن و توافق نے آدمی کو بہت کچھ ایسا کرنے کے قابل بنا دیا ہے جو دیگر حیوانات سے یکسر بعید ہے۔
اس تناسب کی مثالیں تو بہت سی ہوں گی اور بہت سے زاویہ ہائے نگاہ سے ہوں گی۔ مگر ہم بالفعل ان چیدہ چیدہ باتوں کا ذکر کرنے جا رہے ہیں جنھوں نے آج ہمیں ورطۂِ حیرت میں ڈالا ہے۔ یاد رہے کہ ان میں سے اکثر پیمائشیں غالباً ایک عام صحت مند انسان کے لیے ہیں۔ ہم خدا جانے صحت مند ہیں یا نہیں مگر ہمارا جسم ان پیمانوں پر صد فی صد پورا اترتا ہے۔ ملاحظہ ہوں:
- یہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ آپ کے دونوں بازوؤں کا پھیلاؤ آپ کے قد کے برابر ہوتا ہے۔ مگر یہ بات شاید آپ کو معلوم نہ ہو کہ آپ کے سر کی لمبائی (سر کی چوٹی سے گردن تک) آپ کے پاؤں کی لمبائی یا کمر کی چوڑائی کے برابر ہوتی ہے۔
- آپ کی کلائی (ہاتھ کے اختتام سے) آپ کی کہنی تک کا اندرونی فاصلہ آپ کے پاؤں کی لمبائی کے بالکل برابر ہوتا ہے۔
- آپ کی کمر کی لمبائی بیٹھنے کی جگہ سے لے کر سر کی چوٹی تک آپ کے پاؤں کی لمبائی سے عین تین گنا ہوتی ہے۔
- آپ کی کمر کی چوڑائی آپ کے پاؤں کے لمبائی کے برابر ہوتی ہے۔
- آپ کی کمر کا محیط (circumference) آپ کی گردن کے محیط کا عین دگنا ہوتا ہے۔
- اسی طرح آپ کی گردن کا محیط آپ کی کلائی کے محیط سے دگنا ہوتا ہے۔
- آپ کی ناک کی لمبائی آپ کی انگشتِ شہادت کی پہلی دو پوروں کے بالکل برابر ہوتی ہے۔
- آپ کے چہرے کی لمبائی آپ کے ہاتھ کی لمبائی کے مساوی ہوتی ہے۔
- آپ کی پنڈلی آپ کے پاؤں سے دگنی لمبی ہوتی ہے۔
- آپ کی دونوں آنکھوں کے درمیان کا فاصلہ آپ کی ایک آنکھ کی چوڑائی کے برابر ہوتا ہے۔
- چونکہ آپ کے بازوؤں کا کل پھیلاؤ آپ کے قد کے مساوی ہوتا ہے اس لیے ہاتھوں اور پاؤں کی دائیں بائیں حرکات مکمل طور پر دائروی ہوتی ہیں۔
- آپ کے شانے چوڑائی میں آپ کی کمر کی چوڑائی اور سر یا پیر کی لمبائی سے دگنے ہوتے ہیں۔
- آپ کا قد تقریباً آپ کے ہاتھ کی لمبائی سے دس گنا اور پاؤں کی لمبائی سے سات گنا ہوتا ہے۔
- آپ کی ناک کے پیندے سے آپ کی آنکھ کے بیرونی کنارے تک کا فاصلہ آپ کے کان کی لمبائی کے مساوی ہوتا ہے۔
"انجیر اور زیتون گواہ ہیں۔ اور سینا کا پہاڑ۔ اور یہ امن والا شہر۔ بےشک ہم نے انسان کو سب سے اچھی صورت پر خلق کیا۔ (اور) پھر اسے سب پستوں سے زیادہ پست کر ڈالا۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے سو ان کے لیے نہ ختم ہونے والا بدلہ ہے۔ اب اس کے بعد کیا (رہ جاتا) ہے کہ تو دین کو جھٹلائے؟ کیا اللہ حکم کرنے والوں میں سب سے بڑھ کر حکم کرنے والا نہیں؟"