نیرنگ خیال
لائبریرین
میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ صاحب دھاگہ کے ذہن میں وہ عوامل ہیں۔ جو فطرت کے عطا کردہ مظاہر کے علاوہ ہیں۔۔۔ یہ محض میری سوچ بھی ہو سکتی ہے۔۔۔
اگر آپ اپنی رائے کی تفصیلات بیان کریں تو مجھے یقین ہے کہ دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی۔میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ صاحب دھاگہ کے ذہن میں وہ عوامل ہیں۔ جو فطرت کے عطا کردہ مظاہر کے علاوہ ہیں۔۔۔ یہ محض میری سوچ بھی ہو سکتی ہے۔۔۔
آپ شاید تیسرا نکتہ کہنا چاہ رہے ہیںمیرا خیال ہے چوتھے نکتے کو ترمیم کرکے "صحت" کی بجائے جسمانی اور ذہنی صحت کر دینا چاہئے۔
صحت چوتھا نکتہ ہی ہےآپ شاید تیسرا نکتہ کہنا چاہ رہے ہیں
نہیں ہماری رائے میں شاذ ہی دلچسپی کا سامان ہوتا ہے۔۔۔۔اگر آپ اپنی رائے کی تفصیلات بیان کریں تو مجھے یقین ہے کہ دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی۔
نہیں ہماری رائے میں شاذ ہی دلچسپی کا سامان ہوتا ہے۔۔۔ ۔
یہ تو اپنے اپنے مزاج کی بات ہے، ہوسکتا ہے ہمارے لئے ہو۔نہیں ہماری رائے میں شاذ ہی دلچسپی کا سامان ہوتا ہے۔۔۔ ۔
ہمارے ہاں خیالات اور الفاظ کا فقدان نہ ہوتا تو شاید کر ہی دیتے اظہار۔۔۔ دوسرا اتنی دقیق باتیں ویسے ہی سر کے اوپر سے گزر جاتی ہیں۔۔۔یہ تو اپنے اپنے مزاج کی بات ہے، ہوسکتا ہے ہمارے لئے ہو۔
میں کافی سوچ و بچار کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ انسان کی بنیادی ضروریات مندجہ ذیل ہیں۔ انہی بنیادی چیزوں میں کمی بیشی سے ہی انسانی زندگی میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
1- ایمان ۔ ایمان ہی انسان کو زندگی کی سمت متعین کرنے میں مدد کرتا ہے۔
2- عزت - لوگ عزت کی خاطر جان دینے کو بھی تیار ہو جاتے ہیں-
3-تعلیم و تربیت - دنیا میں بہتر طریقے سے انسان اسی سے جی سکتا ہے۔
4- صحت - خراب صحت صرف اپنے لئے نہیں دوسروں کے لئے بھی مسائل پیدا کرتی ہے۔
5- روزگار- ایک جائز ذریعہ آمدنی ضروری ہے اس کے بغیر جرائم کا راستہ کھلنا آسان ہے۔
6- شریک حیات (بیوی یا شوہر ) - اس کے بغیر انسان کی طرف مائل ہوسکتا ہے۔
جو کچھ اوپر بیان کیا یہ میری ذاتی رائے ہے اس میں غلطی ہوسکتی ہے، احباب اس پر رائے دیں یا اس فہرست میں اضافہ کریں تو مجھے خوشی ہوگی ۔ علمی اور صحت مند گفتگو یقیناً زندگی کے بارے میں نئے مثبت راستے کھولے گی۔
بہت جاندار معلومات دیں آپ نےکیا آپ کی نظر سے کبھی امریکی نفسیات دان ابراہم مازلو کی ”ضروریات کا درجہ وار سلسلہ“ (hierarchy of needs) نامی تھیوری گزری ہے؟
مازلو کے بقول انسانی ضروریات کو درجہ وار زمروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
۱۔ عضویاتی (physiological)
۲۔ حفاظت (safety)
۳۔ محبت/رفاقت (love/belonging)
۴۔ عزت (esteem)
۵۔ تشکیلِ ذات (self-actualization)
ان تمام درجوں کو سمجھانے کے لیے عمومی طور پر ایک ہرم (pyramid) کی شکل کا سہارا لیا جاتا ہے (اگرچہ خود مازلو نے اپنی تھیوری کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کبھی کسی ہرم کی شکل کا استعمال نہیں کیا تھا):
مازلو کی تھیوری کے مطابق، جب انسان کی نچلے درجوں پر موجود ضروریات پوری ہوتی ہیں تو تب ہی وہ بالائی درجوں کی ضروریات کے مطابق سوچتا ہے۔ مثال کے طور پر، سب سے نچلے درجے میں سانس، بھوک، پیاس وغیرہ جیسی ضرورتیں پوری نہ ہونے پر انسان کو اس بات کا خیال نہیں آئے گا کہ اس کے سر پر چھت ہے یا نہیں (دوسرا درجہ)۔ اسی طرح اپنی عزت کروانے اور دوسروں کی عزت کرنے کی ضرورت (چوتھا درجہ) انسان کے لیے اس وقت تک بے معٰنی ہو گی جب تک اس کی دوسروں کے ساتھ رفاقت اور پیار کرنے اور کیے جانے کی ضرورت (تیسرا درجہ) پوری نہیں ہو گی۔
مازلو کی یہ تھیوری گو کافی مشہور ہے، لیکن اس پر تنقید بھی بہت کی گئی ہے۔ بہت سے نفسیات دانوں نے اس تھیوری کے کئی پہلوؤں پر مختلف انداز سے روشنی ڈالی ہے، اور کچھ نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ کئی مرتبہ دو مختلف درجوں کی ضروریات انسان ایک وقت میں بھی محسوس کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، کچھ نفسیات دان اس بات کا ذکر بھی کرتے ہیں کہ انسان کا ذاتی اور ثقافتی پس منظر بھی مازلو کے بیان کردہ سلسلے کے درجوں کو اوپر نیچے کر سکتا ہے۔ (مزید تفصیلات کے لیے آپ وکی پیڈیا پر موجود اس تھیوری کے بارے میں لکھے گئے مضمون کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ اوپر موجود ہرم کی تصویر بھی وکی پیڈیا ہی سے لی گئی ہے۔)
بہرحال، میری ذاتی رائے میں انسان کی انتہائی بنیادی ضرورت تو وہی ہے جو کسی بھی جاندار کی ہو سکتی ہے، یعنی اپنی بقا۔ البتہ جب بات انسان سے بڑھ کر اس کے ماحول، خصوصاً ارد گرد موجود معاشرے تک پہنچتی ہے، تب مازلو کی تھیوری یا اسی سے مِلتے جُلتے نفسیاتی اور عمرانی موضوعات کا مطالعہ کافی دلچسپ رہتا ہے۔
آپ نے ایک علمی اور معلوماتی بحث کا آغاز کیا ہے ۔آپ کے افکار بھی کافی غور طلب ہیں ۔ اس سے پہلے مازلو نے بھی تقریباً انہی نکات پر اپنی کتاب میں بحث کی ہے ۔ جس کا تذکرہ سعادت صاحب اوپر دے چکے ہیں ۔میں کافی سوچ و بچار کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ انسان کی بنیادی ضروریات مندجہ ذیل ہیں۔ انہی بنیادی چیزوں میں کمی بیشی سے ہی انسانی زندگی میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
1- ایمان ۔ ایمان ہی انسان کو زندگی کی سمت متعین کرنے میں مدد کرتا ہے۔
2- عزت - لوگ عزت کی خاطر جان دینے کو بھی تیار ہو جاتے ہیں-
3-تعلیم و تربیت - دنیا میں بہتر طریقے سے انسان اسی سے جی سکتا ہے۔
4- صحت - خراب صحت صرف اپنے لئے نہیں دوسروں کے لئے بھی مسائل پیدا کرتی ہے۔
5- روزگار- ایک جائز ذریعہ آمدنی ضروری ہے اس کے بغیر جرائم کا راستہ کھلنا آسان ہے۔
6- شریک حیات (بیوی یا شوہر ) - اس کے بغیر انسان کی طرف مائل ہوسکتا ہے۔
جو کچھ اوپر بیان کیا یہ میری ذاتی رائے ہے اس میں غلطی ہوسکتی ہے، احباب اس پر رائے دیں یا اس فہرست میں اضافہ کریں تو مجھے خوشی ہوگی ۔ علمی اور صحت مند گفتگو یقیناً زندگی کے بارے میں نئے مثبت راستے کھولے گی۔
بہت اہم نکتہ آپ نے اٹھایا ہےمسئلہ یہ نہیں ہے کہ آپ کی بنیادی ضرورتیں کیا کیا ہیں ۔ اصل بات یہ ہے کہ ان تک رسائی کس طرح کی جائے ۔ ؟
۔
اینمل آر بیوٹیفل پیپلانسان کی عقل
سبحان اللہ،
لقد خلقناالانسان فی احسن التقویم
ایک اور اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہر ایک شخص اپنی خواہشات کی لمبی لسٹ تو یاد رکھتا ہے لیکن اس بات کو نہیں سمجھتا کہ اصل میں اس کی ضروریات ہیں کیا کیا؟بہت اہم نکتہ آپ نے اٹھایا ہے
مجھے بھی اس شخص سے ملاقات کرنی ہے براہ راست ممکن نہیں تو کم از کم انٹر نیٹ پر ہی صحیح،صد افسوس کہ یہ طالبعلم ”ذوالقرنین کے نظریۂ ارتقاء“ سے ابھی تک لا علم ہے۔ براہِ کرم مستفید فرمائیے۔
یہاں آپ کو میں ایک بات یاد کرانا چاہوں گا۔۔۔۔ "لاعلمی بڑی نعمت ہے"۔۔۔صد افسوس کہ یہ طالبعلم ”ذوالقرنین کے نظریۂ ارتقاء“ سے ابھی تک لا علم ہے۔ براہِ کرم مستفید فرمائیے۔
مجھے اس پر پنجابی زبان کا ایک محاورہ یاد آگیا۔ " عقل ہووے تے سوچاں ای سوچاں، عقل نا ہووے تے موجاں ای موجاں"یہاں آپ کو میں ایک بات یاد کرانا چاہوں گا۔۔۔ ۔ "لاعلمی بڑی نعمت ہے"۔۔۔