قومی (زیرو) ثابت ہوا
حقوق حقوق
اپنے وطن میں جن کے حقوق سلب کئے جا رہے تھے انکا خیال نہ آیا
غیروں کو خوش کرنے کے لئے بھاگم بھاگ کرتا تھا
لو مل گیا صلہ
آپ لوگوں کا آراء سر آنکھوں پر۔
پر کیا ہے کہ میری دنیا آپ سے شاید مختلف ہے۔
یہ دنیا آپکی دنیا سے مختلف ہی تو ہے جو مجھے ایک انسان سب سے پہلے "صرف انسان" نظر آتا ہے۔ اور جب اس انسان کے حقوق کی بات آتی ہے تو اس میں مجھے "اپنا انسان" اور "غیروں کاانسان" نظر نہیں آتا۔ چنانچہ اے میری قوم والو، انسان اپنوں کا ہو یا غیروں کا، دونوں کے حقوق ادا کر دو۔ اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں ناانصافی پر مجبور نہ کرے۔
انسانیت ایک عالمگیر سچائی ہے۔ بالکل اللہ کی طرح کیونکہ خدائی بھی عالمگیر سچائی ہے۔
کشمیر سنگھ اگر جاسوس تھا تو اسے اس جرم میں لٹکا دیتے۔ مگر جب وہ کئی برسوں کی عمر قید کاٹ کر سزا پوری کر چکا تو آپ لوگ صرف اور صرف اپنی حیوانیت کی تسکین کی خاطر پھر بھی اس انسان کو تکلیف میں رکھیں، تو یہ کیا انصاف ہوا اور کیا انسانیت ہوئی؟
[یاد رکھیں، قانون کے مطابق یا پھانسی دے دیتے، لیکن عمر قید کاٹنے کے بعد اُسے پھانسی نہیں دی جا سکتی اور قانون کے حساب سے اب کشمیر سنگھ کو آزاد کرنا ہی تھا۔ مگر پھر بھی حیلے بہانے کے کے جیل میں ڈالے رکھا گیا]
اگر بھارت میں پاکستانی قیدیوں سے ناانصافی ہوئی ہے تو حوصلہ دکھائیے اور جا کر کیجیئے حملہ براہ راست ہندوستان پر۔ مگر اگر اتنی ہمت نہیں تو پھر اپنی حیوانیت کو قابو میں رکھئیے اور گریز کیجئیے ایک انسان سے ناانصافی کرنے سے [چاہے یہ انسان اپنا ہو یا غیر]۔ ہندوستانی حکومت کے گناہ کی سزا ہندوستانی حکومت کو ہی دیجئیے، اپنی جیل میں عمر قید کاٹ لینے والے ایک بے گناہ انسان کو نہیں۔
مجھے اس سے غرض نہیں کہ انصار برنی کون ہے اور کیا کرتا ہے۔ اگر آپ کو انصار برنی پر دوسرے اعتراضات ہیں تو اسے دوسرے اعتراضات ہی رکھئیے اور نہ ملائیے اسے کشمیر سنگھ کی رہائی سے۔
جس دن یہ انسانیت کا سبق ہم لوگوں نے سیکھ لیا، اُس دن کوئی پاکستانی جیلوں میں غیر انسانوں پر ظلم کر سکے گا اور نہ ہندوستان کی جیلوں میں کوئی پاکستانی انسانوں کو بے گناہ قتل کر سکے گا۔ انشاء اللہ۔