طارق شاہ
محفلین
غزلِ
انعام الله خاں یقیں
آج دیکھا ہُوں میں اُس لُطف کی بیداد کہ بس
سر پہ آیا مِرے اِس طور سے جلّاد کہ بس
جی میں آتا ہے، تِرے قد کو دِکھا دیجے اُسے
باغ میں اِتنا اکڑتا ہے یہ شمشاد کہ بس
بلبُلیں کیوں نہ گرفتار ہوں اس سج کی بھلا
اِس طرح باغ میں پھرتا رہے صیّاد کہ بس
کچھ پروبال میں طاقت نہ رہی، تب چُھوٹے
ہم ہوئے ایسے بُرے وقت میں آزاد کہ بس
تُو نہ تھا، حیف، یقیں، ورنہ دِوانہ ہوتا
آج اِس طرح کا دیکھا ہے پری زاد کہ بس
انعام الله خاں یقیں
آخری تدوین: