فارسی شاعری انقلاب، اے انقلاب - نظم علامہ اقبال مع اردو ترجمہ

محمد وارث

لائبریرین
خواجہ از خونِ رگِ مزدور سازد لعلِ ناب
از جفائے دہ خدایاں کشتِ دہقاناں خراب
انقلاب
انقلاب، اے انقلاب

سرمایہ دار مزدور کی رگوں کے خون سے خالص لعل بنا رہا ہے اور دیہی خدا/جاگیردار کے ظلم سے کسانوں کے کھیت اجڑ گئے ہیں۔
الٹا ڈالو،
بدل ڈالو، سب کچھ بدل ڈالو۔

شیخِ شہر از رشتۂ تسبیح صد مومن بدام
کافرانِ سادہ دل را برہمن زنّار تاب
انقلاب
انقلاب، اے انقلاب

شہر کے عالم نے تسبیح کے دھاگے سے سینکڑوں مومن باندھے ہوئے ہیں۔ سادہ دل کافروں کیلیے برہمن زنار بنا ہے۔
الٹا ڈالو،
بدل ڈالو، سب کچھ بدل ڈالو

میر و سلطاں نرد باز و کعبتینِ شان دغل
جانِ محکوماں ز تن بردند و محکوماں بخواب
انقلاب
انقلاب، اے انقلاب

میر اور سلطان یعنی حکمران چوسر کھیلنے والے ہیں اور بھی ایسی جسکے پانسے دغل ہیں کہ ہر دفع وہ ہی جیتیں۔ وہ محکوموں کی جان تن سے کھینچ لیتے ہیں اور محکوم خواب میں ہیں۔
الٹا ڈالو،
بدل ڈالو، سب کچھ بدل ڈالو

واعظ اندر مسجد و فرزندِ او در مدرسہ
آں بہ پیری کودکے، ایں پیر در عہدِ شباب
انقلاب
انقلاب، اے انقلاب

واعظ تو مسجد میں ہے یعنی سینکڑوں برس پرانی تعلیم دے رہا ہے اور اسکا بیٹا جدید مدرسے میں یعنی جدید تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ وہ بزرگی میں بچہ بنا ہوا ہے اور یہ عین جوانی کے عالم میں بوڑھا ہوگیا ہے۔
الٹا ڈالو،
بدل ڈالو، سب کچھ بدل ڈالو

اے مسلماناں فغاں از فتنہ ہائے علم و فن
اہرمن اندر جہاں ارزان و یزداں دیر یاب
انقلاب
انقلاب، اے انقلاب

اے مسلمانو، علم و فنون کے فتنوں سے فریاد کرو کہ شیطان تو جہان میں عام ہوگیا ہے اور خدا مشکل سے ملنے والا۔
الٹا ڈالو،
بدل ڈالو، سب کچھ بدل ڈالو

شوخیٔ باطل نگر، اندر کمینِ حق نشست
شپّراز کوری شب خونے زند بر آفتاب
انقلاب
انقلاب، اے انقلاب

باطل کی شوخی تو دیکھ کہ حق کی گھات میں لگا ہوا ہے۔ دن کی اندھی چمگادڑ سورج پر شب خون مار رہی ہے۔
الٹا ڈالو،
بدل ڈالو، سب کچھ بدل ڈالو

در کلیسا ابنِ مریم را بدار آویختند
مصطفٰی از کعبہ ہجرت کردہ با اُمّ الکتاب
انقلاب
انقلاب، اے انقلاب

عیسائیوں نے کلیسا میں ابنِ مریم کو سولی پر چڑھا دیا ہے۔ اور محمد (ص) کو کعبہ سے قرآن کے ساتھ ہجرت کرنی پڑی۔
الٹا ڈالو،
بدل ڈالو، سب کچھ بدل ڈالو

من درونِ شیشہ ہائے عصرِ حاضر دیدہ ام
آنچناں زہرے کہ از وے مارہا در پیچ و تاب
انقلاب
انقلاب، اے انقلاب

میں نے موجودہ زمانے کے پیالوں میں دیکھا ہے وہ زہر کہ اس کی وجہ سے زہریلے سانپ بھی تڑپ رہے ہیں۔
الٹا ڈالو،
بدل ڈالو، سب کچھ بدل ڈالو

با ضعیفاں گاہ نیروے پلنگاں می دہند
شعلہ شاید بروں آید ز فانوسِ حباب
انقلاب
انقلاب، اے انقلاب

بعض دفعہ کمزوروں کو شیروں کا جسم و طاقت مل جاتی ہے۔ شاید پانی کے بلبلوں سے شعلہ برآمد ہو جائے۔
الٹا ڈالو
بدل ڈالو، سب کچھ بدل ڈالو

زبورِ عجم - علامہ محمد اقبال
 

عین عین

لائبریرین
باز دفعہ کمزوروں کو شیروں کا جسم و طاقت مل جاتی ہے۔ شاید پانی کے بلبلوں سے شعلہ برآمد ہو جائے۔
سر، آپ جلدی میں بعض کو باز لکھ گئے۔ یہ کہہ رہا تھا بس۔ امید ہے درست کر لیں گے پوسٹ میں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
باز دفعہ کمزوروں کو شیروں کا جسم و طاقت مل جاتی ہے۔ شاید پانی کے بلبلوں سے شعلہ برآمد ہو جائے۔
سر، آپ جلدی میں بعض کو باز لکھ گئے۔ یہ کہہ رہا تھا بس۔ امید ہے درست کر لیں گے پوسٹ میں۔

زندہ باد حضور، شکریہ تصحیح کیلیے درست کر رہا ہوں :)
 

mohsin ali razvi

محفلین
خواجہ از خونِ رگِ مزدور سازد لعلِ ناب
از جفائے دہ خدایاں کشتِ دہقاناں خراب
انقلاب
عامل شیرازی
-----------
عاملا چشمت گشا بین سِر او آن خدا و ناخدا و راز او
چون امیران بشر گشتند سیر در جهان مُردند آن مرد فقیر
کس نوازد دُر ومال و صد نعم دیگری محتاج باشد از نعم
بی کس و لا چار باشد این جهان فقر مرم مثل کرکس در زمان
دولتش انبار باشد بهر او وان ندارد درد انسا نها زه خو
نوکرو چاکر نمایند خدمتش مثل عبدی در برابر روبرو
ای خدای قادرو مطلق اله صاحب نعم وزرو صابر خدا
عاملت جوید آن عدل تو لازم و ملزوم باشد سر تو
من نمیدانم چرا اکنون چو راز انقلابی بایدت آورد به راه
عامل شیرازی
 

mohsin ali razvi

محفلین
رنگی که بود در چمن کوه به کوه یا رب نما بر عاملت رنگ جهان نما
تا رنگ گم زه دنیا یابدش تمام اهل جنون و شوق شهر یابند تورا خدا
عامل شیرازی
 

mohsin ali razvi

محفلین
خواجہ از خونِ رگِ مزدور سازد لعلِ ناب
از جفائے دہ خدایاں کشتِ دہقاناں خراب
انقلاب
عامل شیرازی
-----------
عاملا چشمت گشا بین سِر او آن خدا و ناخدا و راز او
چون امیران بشر گشتند سیر در جهان مُردند آن مرد فقیر
کس نوازد دُر ومال و صد نعم دیگری محتاج باشد از نعم
بی کس و لا چار باشد این جهان فقر مرم مثل کرکس در زمان
دولتش انبار باشد بهر او وان ندارد درد انسا نها زه خو
نوکرو چاکر نمایند خدمتش مثل عبدی در برابر روبرو
ای خدای قادرو مطلق اله صاحب نعم وزرو صابر خدا
عاملت جوید آن عدل تو لازم و ملزوم باشد سر تو
من نمیدانم چرا اکنون چو راز انقلابی بایدت آورد به راه
عامل شیرازی
 
Top