عباس اعوان
محفلین
نیویارک:
سائنسدانوں نے بہت چھوٹے اور خاص روشنی میں چمکنے والے نینوذرات ( پارٹیکلز) تیار کیے ہیں جو براہِ راست کینسر خلیات کو ہدف بناکر ان کو تباہ کرسکتے ہیں۔
یہ عمل ’فیروپٹوسِس‘ کہلاتا ہے جس میں نینو ذرات اپنے اطراف سے فولاد کو جمع کرکے سرطانی خلیات کو چھید دیتے ہیں۔ جرنل نیچر میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نیویارک میں واقع کورنیل یونیورسٹی کے ماہرین نے ان ذرات کو تیار کیا ہے جس پر سائنسدان حیران ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق کینسرکے سیلز پر براہِ راست حملہ کرنے والا نظام ہی سب سے ضروری ہے۔ واضح رہے کہ ایک میٹر کے اربویں حصے کو نینومیٹر کہا جاتا ہے اور ماہرین عام طور پر یک جہتی ( ون ڈائمینشنل) نینوذرات بناتے ہیں جن میں سے ہر ایک ذرہ 100 نینومیٹر بڑا ہے جو بہت سے کاموں میں استعمال ہورہے ہیں۔ لیکن کورنیل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے جو ذرہ بنایا ہے وہ صرف 5 نینومیٹر چوڑا ہے اور اسے کورنیل نقطہ (ڈاٹ) یا مختصراً سی ڈاٹ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ذرات کینسر کے خلیات سے چپک کر روشن ہوجاتے ہیں تاکہ ماہر جسم کے اس متاثرہ حصے کو نکال باہر کرتے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ ذرات خود کینسر خلیات کو بغیر کسی دوا کے بغیر ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماہرین حیران ہیں کہ خود یہ ذرات اپنے بل پوتے پر کینسر سیلز کو تباہ کرتے دکھائی دیئے جو ایک زبردست امر ہے۔
دوسری جانب یہ صحتمند خلیات کو کوئی نقصان پہنچاتے مگر جوں ہی ان کے سامنے کینسر خلیات آتے ہیں یہ ذرات اس پر حملہ کردیتے ہیں۔ ماہرین کےمطابق صرف 24 سے 48 گھنٹوں میں کورنیل ڈاٹس نے چوہوں کے سرطانی خلیات کو چن چن کر مارنا شروع کردیا اور اس کےکوئی منفی اثرات بھی ظاہر نہیں ہوئے۔ اس طرح نینو ذرات امکانی طور پر کینسر کے علاج میں استعمال ہوسکتے ہیں۔
ماخذ کا ربط(اردو)
شناخت پر ریسرچ 2014(انگریزی)
علاج پر ریسرچ 2016(انگریزی)۔
سائنسدانوں نے بہت چھوٹے اور خاص روشنی میں چمکنے والے نینوذرات ( پارٹیکلز) تیار کیے ہیں جو براہِ راست کینسر خلیات کو ہدف بناکر ان کو تباہ کرسکتے ہیں۔
یہ عمل ’فیروپٹوسِس‘ کہلاتا ہے جس میں نینو ذرات اپنے اطراف سے فولاد کو جمع کرکے سرطانی خلیات کو چھید دیتے ہیں۔ جرنل نیچر میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نیویارک میں واقع کورنیل یونیورسٹی کے ماہرین نے ان ذرات کو تیار کیا ہے جس پر سائنسدان حیران ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق کینسرکے سیلز پر براہِ راست حملہ کرنے والا نظام ہی سب سے ضروری ہے۔ واضح رہے کہ ایک میٹر کے اربویں حصے کو نینومیٹر کہا جاتا ہے اور ماہرین عام طور پر یک جہتی ( ون ڈائمینشنل) نینوذرات بناتے ہیں جن میں سے ہر ایک ذرہ 100 نینومیٹر بڑا ہے جو بہت سے کاموں میں استعمال ہورہے ہیں۔ لیکن کورنیل یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے جو ذرہ بنایا ہے وہ صرف 5 نینومیٹر چوڑا ہے اور اسے کورنیل نقطہ (ڈاٹ) یا مختصراً سی ڈاٹ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ذرات کینسر کے خلیات سے چپک کر روشن ہوجاتے ہیں تاکہ ماہر جسم کے اس متاثرہ حصے کو نکال باہر کرتے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ ذرات خود کینسر خلیات کو بغیر کسی دوا کے بغیر ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماہرین حیران ہیں کہ خود یہ ذرات اپنے بل پوتے پر کینسر سیلز کو تباہ کرتے دکھائی دیئے جو ایک زبردست امر ہے۔
دوسری جانب یہ صحتمند خلیات کو کوئی نقصان پہنچاتے مگر جوں ہی ان کے سامنے کینسر خلیات آتے ہیں یہ ذرات اس پر حملہ کردیتے ہیں۔ ماہرین کےمطابق صرف 24 سے 48 گھنٹوں میں کورنیل ڈاٹس نے چوہوں کے سرطانی خلیات کو چن چن کر مارنا شروع کردیا اور اس کےکوئی منفی اثرات بھی ظاہر نہیں ہوئے۔ اس طرح نینو ذرات امکانی طور پر کینسر کے علاج میں استعمال ہوسکتے ہیں۔
ماخذ کا ربط(اردو)
شناخت پر ریسرچ 2014(انگریزی)
علاج پر ریسرچ 2016(انگریزی)۔