بس جی یہ سب دل بہلاوے کی باتیں ہیں۔ اگر انسانیت واقعی ترقی کر رہی ہوتی تو جو گاڑیاں پچھلے سو سال سے فاسل فیول یعنی پٹرول، ڈیزل یا گیس سے چلتی ہیں۔ انکی جگہ کوئی بہتر ٹیکنالوجی ہوتی۔ یہی حال کمبس چن نما انجنز جو راکٹس وغیرہ میںاستعمال ہوتے ہیں۔ انکی جگہ اینٹی گریوٹی ڈیوائسز نے لے لی ہوتی۔ حقیقت یہ ہے کہ عوام تک صرف وہی ٹیکنالوجی لائی جاتی ہے جسمیں بڑے آقاؤں یعنی بزنس مین ، بینکرز، اور انوسٹرز کا فائدہ ہو۔ وہ ٹیکنالوجی جو انسانوں کو مفت توانائی فراہم کرے یا خود مختار کر دے۔ ایسی ٹیکنالوجی اگلے ہزار سال میں بھی نہیں آنےوا لی!
بس جی یہ سب دل بہلاوے کی باتیں ہیں۔ اگر انسانیت واقعی ترقی کر رہی ہوتی تو جو گاڑیاں پچھلے سو سال سے فاسل فیول یعنی پٹرول، ڈیزل یا گیس سے چلتی ہیں۔ انکی جگہ کوئی بہتر ٹیکنالوجی ہوتی۔ یہی حال کمبس چن نما انجنز جو راکٹس وغیرہ میںاستعمال ہوتے ہیں۔ انکی جگہ اینٹی گریوٹی ڈیوائسز نے لے لی ہوتی۔ حقیقت یہ ہے کہ عوام تک صرف وہی ٹیکنالوجی لائی جاتی ہے جسمیں بڑے آقاؤں یعنی بزنس مین ، بینکرز، اور انوسٹرز کا فائدہ ہو۔ وہ ٹیکنالوجی جو انسانوں کو مفت توانائی فراہم کرے یا خود مختار کر دے۔ ایسی ٹیکنالوجی اگلے ہزار سال میں بھی نہیں آنےوا لی!