عرفان سعید
محفلین
(اقبال سے معذرت کے ساتھ)
انوکھے نعرے ہیں سارے زمانے سے نرالے ہیں
یہ دھرنے والے آخر پارٹی کس کے جیالے ہیں
نکالا میرا دانت، درد کی لذت پہ مرتا ہوں
ارادے نرس نے دیکھتے مرے دو اور نکالے ہیں
پھلا پھولا رہے یارب چمن میری سیاست کا
کمائی قوم کی لے کر یہ لوٹے میں نے پالے ہیں
ستاتے ہیں مجھے راتوں کو ظالم گرمی اور مچھر
نہ بجلی ہے، پسینے کے مرے گرتے پیالے ہیں
لڑائی ہم سے کر کے بیوی جب میکے کبھی چل دی
تو تپ کر غصے میں ہم نے بھی انڈے ہی ابالے ہیں
نہ پوچھو مجھ سے لذت بیوی کی میکے میں رہنے کی
کئی سگرٹ کے پیکٹ حوصلے سے پھونک ڈالے ہیں
لگایا جھاڑو، دھوئے برتن اور کپڑے، پکایا بھی
کہا آتے ہی بیوی نے کہ چھت پر کتنے جالے ہیں
نہیں ناراضگی اچھی یہ گھر میں آئے سالوں سے
امیدِ قوی ہے اک روز آخر جانے والے ہیں
تمنا میری اے عرفان شادی دوسری کر لوں
اجازت لینے میں ہی جان کے تو پڑتے لالے ہیں
۔۔۔ عرفان ۔۔۔
یہ دھرنے والے آخر پارٹی کس کے جیالے ہیں
نکالا میرا دانت، درد کی لذت پہ مرتا ہوں
ارادے نرس نے دیکھتے مرے دو اور نکالے ہیں
پھلا پھولا رہے یارب چمن میری سیاست کا
کمائی قوم کی لے کر یہ لوٹے میں نے پالے ہیں
ستاتے ہیں مجھے راتوں کو ظالم گرمی اور مچھر
نہ بجلی ہے، پسینے کے مرے گرتے پیالے ہیں
لڑائی ہم سے کر کے بیوی جب میکے کبھی چل دی
تو تپ کر غصے میں ہم نے بھی انڈے ہی ابالے ہیں
نہ پوچھو مجھ سے لذت بیوی کی میکے میں رہنے کی
کئی سگرٹ کے پیکٹ حوصلے سے پھونک ڈالے ہیں
لگایا جھاڑو، دھوئے برتن اور کپڑے، پکایا بھی
کہا آتے ہی بیوی نے کہ چھت پر کتنے جالے ہیں
نہیں ناراضگی اچھی یہ گھر میں آئے سالوں سے
امیدِ قوی ہے اک روز آخر جانے والے ہیں
تمنا میری اے عرفان شادی دوسری کر لوں
اجازت لینے میں ہی جان کے تو پڑتے لالے ہیں
۔۔۔ عرفان ۔۔۔
آخری تدوین: