انسان کو ہر حال میں ایک سہارے کی ضرورت ہوتی ہے اس چھتری سے نکل کر بہت دھوپ لگتی ہے۔ سچ میں دوستو جو بھی ہے جیسا بھی جہاں بھی ہے ہے یا نا ہے پر ایک مذہبی سہارا جو جبلت میں بٹھایا گیا ہو اس سے دور ہو کر زندگی کی ہر مشکل کا خؤد سامنا کرنا آسان نہیں
بالکل بجا فرمایا آپ نے
عسکری بھیا۔ کہ انسان کو بہرحال ایک سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔ کسی دھاگے میں جب آپ کو کھسکی ہوئی باتیں کرنے والا کہا جا رہا تھا تو اسی دھاگے میں گنبد خضریٰ کے سائے میں آپ کی ایک تصویر بھی دیکھی تھی جس کے بعد یقین سا ہو گیا تھا کہ یہ بندہ بھاگ کر کہیں نہیں جا سکے گا۔۔۔
اب جب کہ آپ نے قافلہء سخت جاں میں نام لکھوا ہی لیا ہے تو میرے بھیا ، آنے والی منزلیں پہلے والی منزلوں سے زیادہ مشکل ہو سکتی ہیں۔ کہ جب گریڈ بڑھتے ہیں تو امتحان بھی مشکل تر ہوتے جاتے ہیں۔ کہ بقول شاعر
یہ شہادت گہہ الفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا۔۔۔
لیکن
پردیسی بھیا نے جو آپ کو اپنی کھوئی ہوئی گود واپس پا لینے کا مشورہ دیا ہے ، بہت ہی عمدہ ہے۔ کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اللہ عزوجل سے لاڈ بھی نبوت سے زیادہ ان کی ماں کی دعاؤں کا مرہون منت تھا۔ اور وہ سہارا جو ایک انسان کی ضرورت ہوتا ہے آپ کو اس گود سے مل سکتا ہے۔۔۔
اللہ سے دعا ہے کہ اب آپ کو وہ کمال استقامت عطا فرمائے کہ بقول ساجد بھائی ہمارے بچے آپ سے دم کرواتے پھریں۔۔۔