انگریزی زبان کے اصولِ سہ گانہ

میری کیا مجال جناب کہ میں آپ کے کی تحقیق کو چیلنج کر سکوں، میں تو خود لسانیات کا طالبعلم ہوں اور اتنا نالائق ہوں کہ ابھی تک طالبعلم ہی چلا آ رہا ہوں۔
میری تو اتنی عرض تھی کہ طلبہ گرامر کو ہی سب کچھ نہ سمجھ لیں۔ اور انگریزی کے زمانوں سے اس قوم کا عشق تو اتنا پرانا ہے کہ بسوں میں عشقیہ اشعار، ضعیف روایات پر مبنی مذہبی قصوں کے بعد انگریزی ٹینسز کی کتب ہی سب سے زیادہ فروخت ہوتی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود انگریزی ہے کہ گوڈوں اور گِٹوں میں بیٹھتی ہی چلی جاتی ہے۔ اب تو سی ایس ایس کا امتحان بھی شاید اسی دُکھ سے اردو میں کرنے کے احکامات صادر ہو چکے ہیں۔
آپ اپنا تحقیق و دریافت کا عمل جاری رکھیں۔
بھائی، میں نے تو آپ کے اکثر ارشادات سے اتفاق کیا ہے۔ اور آپ چونکہ گفتگو پر مائل معلوم ہو رہے تھے اس لیے خاص ان اصولوں کے تناظر میں آپ کی رائے طلب کرنے کی جسارت کی۔ معلوم ہوتا ہے کہ
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے​
 

دوست

محفلین
جناب میں اوپر انگریزی گرامر کی مختلف تھیوریز کا حوالہ دے چکا ہوں۔ آپ فُرصت میں ان پر نظر ڈالیں تو آپ کے درجہ علمی اور قابلیت سے امید ہے کہ علم و حکمت کے نئے گہر برآمد کرے گی، انشاءاللہ۔ مزید برآں آپ متعلقہ حوالہ جات درج کر کے اپنے کام کو مزید مستند بنا سکیں گے۔
 
Top