سید عمران
محفلین
انگریزی مشکل ہے یہ تو مانا، پر اسے پڑھانا مشکل ترین ہے یہ کبھی نہ جانا تھا۔
واقفیت اس افتاد سے تب ہوئی جب بچوں کو انگریزی پڑھانی شروع کی۔ اہلیہ نے کہا بچوں کو انگریزی پڑھادیں۔ ہم نے کہا ہم اس کے اہل نہیں۔ زندگی میں ایک مرتبہ بچوں کو ٹیوشن پڑھائی تھی، انہوں نے جو دماغ کی دہی اور دہی کی لسی بنائی ہم نے ہمیشہ کے لیے توبہ کرلی کہ بچوں کے منہ کبھی نہیں لگنا۔ لیکن سب کی طرح ہماری بھی ایک نہ چلی اور بچوں کو پڑھاتے ہی بنی۔ وہی ہوا جس کا ڈر تھا، تجربہ تھا۔ بچے آئے دن نت نئے اشکالات لیے سر پر مسلط ہوجاتے:
’’وَرِسٹ کیا ہے؟‘‘ چھوٹے نے پوچھا۔
’’یہ رِسٹ ہے یعنی کلائی۔ ڈبلیو سائیلنٹ ہے۔‘‘
’’اچھا، اسی لیے وریسلنگ کو ریسلنگ پڑھتے ہیں۔‘‘ بڑے نے سینہ چوڑا کرتے ہوئے کہا۔
ہم یہ سمجھ کر مطمئن ہوگئے کہ ہم نے خوب سمجھادیا۔ اب بچے سمجھدار ہوگئے۔ سائیلنٹ کو خوب سمجھ گئے۔ ایک دن دیکھا آپس میں بات کر رہے ہیں:
’’ مائی آئیف ایز دا ارسٹ اومین آف دی آرلڈ۔‘‘
کہیے کچھ سمجھے؟ ہم بھی نہیں سمجھے۔ انگریزی سمجھنے کے لیے بچوں سے سمجھا کہ اس جملہ کا مطلب کیا ہے؟ جواب میں کتاب تھما دی:
’’My wife was the worst woman of the world‘‘
سمجھداروں نے جہاں ڈبلیو دیکھا اس کا سر کچل دیا۔ ہم نے سر پکڑ لیا (اپنا)۔
بڑے کو ہزار بار سمجھایا کہ انگریزی سے اردو ترجمہ لفظ بہ لفظ نہیں ہوتا بلکہ خود سے بھی کچھ مفہوم سمجھنا چاہیے۔ مگر مجال ہے جو کچھ بھی سمجھا ہو۔ جب دیکھو منہ اٹھائے چلا آرہا ہے:
’’یہ کیا لکھا ہے، آدھی رات کا تیل جلادو۔ دن کے تیل اور رات کے تیل میں فرق ہوتا ہے کیا؟ اور کیوں جلادو؟ مفت کا تیل آرہا ہے جو بلاوجہ جلادو۔‘‘
ہم نے دیکھا انگریزی محاورہ لکھا تھا:
’’Burn the midnight oil‘‘
تیل جلے نہ جلے ہم جل گئے۔ سمجھایا اس کا مطلب ہے رات کو دیر تک جاگ کر کام کرنا۔ پہلے زمانہ میں لالٹین، چراغ وغیرہ میں تیل ڈلتا تھا۔ رات کو دیر تک جاگتے تھے تو دیر تک چراغ کا تیل جلتا تھا۔ جب زیادہ جاگیں گے تو زیادہ تیل جلائیں گے۔خیر سر ہلاتا ہوا چلا گیا۔ چند دن بعد پھر جھنجھلاتا ہوا آیا:
’’ قبر میں کیڑے پڑتے تو سنا تھا ۔اب یہ کیا لکھا ہے۔ پتلونوں میں کیڑے پڑ گئے؟‘‘
اس بار تو ہم بھی پریشان ہوگئے۔ کیڑے پڑنے جیسے کوسنے پیٹنے تو خالصتاً ہندوستانی پاکستانی ایجاد ہے، یہ انگریزوں کے ہتھے کیسے چڑھ گئی۔ خیر کتاب میں جھانک کر دیکھا، لکھا تھا:
’’Has ants in ones pants‘‘
اب بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا۔
اسے سمجھایا کہ محاورات جیسے بولے جاتے ہیں ویسے ہی رٹ لو۔ ان میں کسی قسم کی کمی بیشی نہیں کی جاسکتی۔ خیر محاورات سے جان چھوٹی تو ’’فریزل وربز‘‘ کی شامت آگئی۔ اگلے دن سوال پوچھا گیا:
’’on کا مطلب بھی اوپر ہے جیسے on the table میز کے اوپر اور up کا مطلب بھی اوپر ہے پھر دو الگ الگ فریزل وربز بنانے کی کیا ضرورت پڑ گئی؟‘‘
’’کون کون سے؟'' ہم نے حیرت سے پوچھا.
یہی
Bring it on
اور
Bring it up
آج پندرھواں دن ہوگیا ہمیں کمرہ بند کرکے قرنطینہ میں بیٹھے ہوئے!!!
واقفیت اس افتاد سے تب ہوئی جب بچوں کو انگریزی پڑھانی شروع کی۔ اہلیہ نے کہا بچوں کو انگریزی پڑھادیں۔ ہم نے کہا ہم اس کے اہل نہیں۔ زندگی میں ایک مرتبہ بچوں کو ٹیوشن پڑھائی تھی، انہوں نے جو دماغ کی دہی اور دہی کی لسی بنائی ہم نے ہمیشہ کے لیے توبہ کرلی کہ بچوں کے منہ کبھی نہیں لگنا۔ لیکن سب کی طرح ہماری بھی ایک نہ چلی اور بچوں کو پڑھاتے ہی بنی۔ وہی ہوا جس کا ڈر تھا، تجربہ تھا۔ بچے آئے دن نت نئے اشکالات لیے سر پر مسلط ہوجاتے:
’’وَرِسٹ کیا ہے؟‘‘ چھوٹے نے پوچھا۔
’’یہ رِسٹ ہے یعنی کلائی۔ ڈبلیو سائیلنٹ ہے۔‘‘
’’اچھا، اسی لیے وریسلنگ کو ریسلنگ پڑھتے ہیں۔‘‘ بڑے نے سینہ چوڑا کرتے ہوئے کہا۔
ہم یہ سمجھ کر مطمئن ہوگئے کہ ہم نے خوب سمجھادیا۔ اب بچے سمجھدار ہوگئے۔ سائیلنٹ کو خوب سمجھ گئے۔ ایک دن دیکھا آپس میں بات کر رہے ہیں:
’’ مائی آئیف ایز دا ارسٹ اومین آف دی آرلڈ۔‘‘
کہیے کچھ سمجھے؟ ہم بھی نہیں سمجھے۔ انگریزی سمجھنے کے لیے بچوں سے سمجھا کہ اس جملہ کا مطلب کیا ہے؟ جواب میں کتاب تھما دی:
’’My wife was the worst woman of the world‘‘
سمجھداروں نے جہاں ڈبلیو دیکھا اس کا سر کچل دیا۔ ہم نے سر پکڑ لیا (اپنا)۔
بڑے کو ہزار بار سمجھایا کہ انگریزی سے اردو ترجمہ لفظ بہ لفظ نہیں ہوتا بلکہ خود سے بھی کچھ مفہوم سمجھنا چاہیے۔ مگر مجال ہے جو کچھ بھی سمجھا ہو۔ جب دیکھو منہ اٹھائے چلا آرہا ہے:
’’یہ کیا لکھا ہے، آدھی رات کا تیل جلادو۔ دن کے تیل اور رات کے تیل میں فرق ہوتا ہے کیا؟ اور کیوں جلادو؟ مفت کا تیل آرہا ہے جو بلاوجہ جلادو۔‘‘
ہم نے دیکھا انگریزی محاورہ لکھا تھا:
’’Burn the midnight oil‘‘
تیل جلے نہ جلے ہم جل گئے۔ سمجھایا اس کا مطلب ہے رات کو دیر تک جاگ کر کام کرنا۔ پہلے زمانہ میں لالٹین، چراغ وغیرہ میں تیل ڈلتا تھا۔ رات کو دیر تک جاگتے تھے تو دیر تک چراغ کا تیل جلتا تھا۔ جب زیادہ جاگیں گے تو زیادہ تیل جلائیں گے۔خیر سر ہلاتا ہوا چلا گیا۔ چند دن بعد پھر جھنجھلاتا ہوا آیا:
’’ قبر میں کیڑے پڑتے تو سنا تھا ۔اب یہ کیا لکھا ہے۔ پتلونوں میں کیڑے پڑ گئے؟‘‘
اس بار تو ہم بھی پریشان ہوگئے۔ کیڑے پڑنے جیسے کوسنے پیٹنے تو خالصتاً ہندوستانی پاکستانی ایجاد ہے، یہ انگریزوں کے ہتھے کیسے چڑھ گئی۔ خیر کتاب میں جھانک کر دیکھا، لکھا تھا:
’’Has ants in ones pants‘‘
اب بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا۔
اسے سمجھایا کہ محاورات جیسے بولے جاتے ہیں ویسے ہی رٹ لو۔ ان میں کسی قسم کی کمی بیشی نہیں کی جاسکتی۔ خیر محاورات سے جان چھوٹی تو ’’فریزل وربز‘‘ کی شامت آگئی۔ اگلے دن سوال پوچھا گیا:
’’on کا مطلب بھی اوپر ہے جیسے on the table میز کے اوپر اور up کا مطلب بھی اوپر ہے پھر دو الگ الگ فریزل وربز بنانے کی کیا ضرورت پڑ گئی؟‘‘
’’کون کون سے؟'' ہم نے حیرت سے پوچھا.
یہی
Bring it on
اور
Bring it up
آج پندرھواں دن ہوگیا ہمیں کمرہ بند کرکے قرنطینہ میں بیٹھے ہوئے!!!
آخری تدوین: