انگوٹھا چوسنا آپ کی نظر میں کیسا ہے

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
نہیں بنتی عادت، ایک وقت آتا ہے کہ بچے خود ہی چھوڑ دیتے ہیں یا پھر والدین کے وقتاً فوقتاً ٹوکنے پر چھوڑ دیتے ہیں۔

تم اتنے کیوں پریشان ہو۔ ابھی تو نور سحر چند ہفتوں کی ہے۔
یہی تو میں کہہ رہا ہوں اگر اس وقت بھی جا کر ٹوکنا ہے تو ابھی سے ٹوکنا کیوں نا شرو ع کر دیں اور ہاں ماشاءاللہ سے 4 ماہ اور دس دن کی ہوگی ہے ہماری شہزادی
 

نایاب

لائبریرین
محترم بھائی
میرا تجربہ تو بہت تلخ رہا ہے اس انگوٹھا چوسنے کی عادت بارے ۔
میرا بیٹا انگوٹھا چوستا تھا تو سب کو بہت پیارا لگتا تھا ۔ اس لیئے اسے کبھی روکا ٹوکا نہیں تھا ۔
جب سکول جانے لگا قریب چار سال کی عمر میں ۔
تو بہت کوشش کی کہ انگوٹھا چوسنے چھوڑ دے ۔
لیکن ناکام رہے ۔ جوں جوں بڑا ہوتا گیا ۔ پیار غصہ لالچ ہر طرح سے کوشش جاری رہی ۔
لیکن اس کی عادت چھڑانی مشکل سے مشکل تر ہوتی چلی گئی ۔
دس گیارہ سال کی عمر میں وہ خود بھی اپنی اس عادت سے بہت پریشان ہونے لگا ۔
اور کبھی ہاتھ پر پلاسٹر چڑھا ۔ کبھی پٹیاں لگا اس عادت کو چھوڑنا چاہا ۔ اور کہیں سترہ اٹھارہ سال کی عمر میں یہ عادت ختم ہوئی ۔
ابھی بھی جب وہ کسی شدید قسم کی ٹینشن میں مبتلا ہوجائے تو انگوٹھا چوستا ملتا ہے ۔
اس لیئے میرا تو مشورہ ہے کہ ابھی سے اسے انگوٹھا چوسنے سے روکنا بہتر عمل ہوگا ۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہی تو میں کہہ رہا ہوں اگر اس وقت بھی جا کر ٹوکنا ہے تو ابھی سے ٹوکنا کیوں نا شرو ع کر دیں اور ہاں ماشاءاللہ سے 4 ماہ اور دس دن کی ہوگی ہے ہماری شہزادی
مجھے سمجھ میں نہیں آ رہا کہ تمہیں کیسے سمجھاؤں۔

4 ماہ اور دس دن عمر ہی کیا ہے۔ ابھی تو کچھ بھی سمجھنے کے قابل نہیں۔ ہاں جب سال سوا سال کی ہو جائے گی اور باتیں کرنے اور سمجھنے لگے گی، پھر ٹوکنا شروع کرنا۔ اتنے چھوٹے بچے کو تو دن میں 20، 22 گھنٹے سویا رہنا چاہیے۔ آنکھ کھلی دودھ پیا پھر سو گئے، پھر بھوک سے آنکھ کھلی، دودھ پیا اور پھر سو گئے۔ اگر انگوٹھا چوسنے سے روکنا ہے تو اسے بھوکا بالکل بھی نہ رہنے دو۔ بچہ انگوٹھا تبھی چوستا ہے جب بھوکا ہوتا ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
مجھے سمجھ میں نہیں آ رہا کہ تمہیں کیسے سمجھاؤں۔

4 ماہ اور دس دن عمر ہی کیا ہے۔ ابھی تو کچھ بھی سمجھنے کے قابل نہیں۔ ہاں جب سال سوا سال کی ہو جائے گی اور باتیں کرنے اور سمجھنے لگے گی، پھر ٹوکنا شروع کرنا۔ اتنے چھوٹے بچے کو تو دن میں 20، 22 گھنٹے سویا رہنا چاہیے۔ آنکھ کھلی دودھ پیا پھر سو گئے، پھر بھوک سے آنکھ کھلی، دودھ پیا اور پھر سو گئے۔ اگر انگوٹھا چوسنے سے روکنا ہے تو اسے بھوکا بالکل بھی نہ رہنے دو۔ بچہ انگوٹھا تبھی چوستا ہے جب بھوکا ہوتا ہے۔
اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے یہ ابھی سے ہماری بات سمجھنا شروع ہوگی ہے۔ میں آپ کو اس کی باتیں بتاؤں تو آپ یقین ہی نا کریں خیر اللہ تعالیٰ سب بہتر فرمائے گا انشاءاللہ
 

پردیسی

محفلین
ان عادتوں پر شیخو کے بلاگ پر میں نے ایک تحریر بعنوان غلیظ عادتیں پڑھی تھی اس کو یہاں پیسٹ کر رہا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لوگوں میں جہاں اچھی بری عادتیں دیکھنے کو ملتیں ہیں وہاں کچھ لوگوں میں ایسی غلیظ عادتیں بھی ہوتی ہیں جنہیں دیکھ کر کراہت محسوس ہوتی ہے ۔یہ لوگ جن میں مرد اور عورتیں دونوں شامل ہیں بہت سی ایسی غلیظ عادتوں کا شکار ہوتے ہیں جو کہ انتہائی کراہت آمیز ہیں ۔ان میں سے کچھ لوگ یہ حرکات عموما ‘‘ کسی بی قسم کی ٹینشن ‘‘ کے دوران کرتے ہیں ۔مگر دیکھا یہ گیا ہے کہ زیادہ تر لوگوں میں یہ عادتیں بچپن سے ہی ہوتی ہیں ۔
ان عادتوں میں ہر وقت ناخن چباتے رہنا ، ہر وقت ناک میں انگلی ڈالے رکھنا ، ہر وقت تھوکتے رہنا یا کہ منہہ میں انگوٹھا یا انگلی کا چوستے رہنا شامل ہیں۔
منہہ میں انگوٹھے کے چوسنے کی عادت عموما بچپن میں ٩٩ پرسنٹ بچوں میں ہوتی ہے جو کہ وقت سے ساتھ ساتھ دو یا تین سال کی عمر میں ختم ہو جاتی ہے کسی کسی مرد یا عورت میں یہ عادت جوانی تک بھی قائم رہتی ہے مگر اس کا تناسب نہ ہونے کے برابر ہے
ناخن چبانے کی عادت عورت اور مرد میں کسی بھی عمر میں شروع ہو سکتی ہے
ہر وقت اور ہر جگہ تھوکنے کی عادت زیادہ تر بچپن سے ہی شروع ہوتی ہے مگر دیکھا یہ بھی گیا ہے کہ جوانی میں بھی یہ عادت مرد و عورت میں بکثرت پائی گئی ہیں
ہر وقت ناک میں انگلی ڈالے رکھنا اور ناک نکالتے رہنا ۔۔۔ یہ عادت انتہائی کراہت آمیز ہے اور یہ عادت بچپن اور جوانی میں بہت سے مرد و عورتوں میں بکثرت پائی جاتی ہے۔
تھوڑے دن ہوئے مجھے ایک لیبارٹری جانے کا اتفاق ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں کا ایک ایکسرے ٹیکنشین دنیا مافہیا سے بے خبر ناک میں انگلی ڈالے بڑے مزے سے ناک نکال نکال کر کبھی کہیں اچھال رہا تھا اور کبھی کہیں ۔اور دیدہ دلیری اس کی دیکھئے کہ کبھی کبھار وہ ناک کو اپنی ہی قمیض پر بھی مل دیتا تھا۔ابھی میں اس کی حرکتیں دیکھ ہی رہا تھا کہ وہاں ایک نوجوان مریضہ ڈینٹل ایکسرے ( دانت کا ایکسرے ) کروانے کے لئے آئی ۔ایکسرے ٹیکنیشن بڑے مزے سے اُٹھا اور بغیر ہاتھ دھوئے اس کا دانت کا ایکسرے کر ڈالا ۔یہاں میں آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ دانت کا ایکسرے کرنے کے لئے متاثرہ دانت کے ساتھ انگلیوں سے ایکسرے فلم کو ایڈجسٹ کیا جاتا ہے ۔۔سوچتا ہوں کہ اگر اس مریضہ کو اس ایکسرے ٹیکنیشن کی اس غلیظ حرکت کا پتہ ہوتا تو گالیاں تو ایک طرف رہ گئیں کم از کم اس کو الٹیاں ضرور شروع ہو جاتیں
 

عسکری

معطل
محترم بھائی
میرا تجربہ تو بہت تلخ رہا ہے اس انگوٹھا چوسنے کی عادت بارے ۔
میرا بیٹا انگوٹھا چوستا تھا تو سب کو بہت پیارا لگتا تھا ۔ اس لیئے اسے کبھی روکا ٹوکا نہیں تھا ۔
جب سکول جانے لگا قریب چار سال کی عمر میں ۔
تو بہت کوشش کی کہ انگوٹھا چوسنے چھوڑ دے ۔
لیکن ناکام رہے ۔ جوں جوں بڑا ہوتا گیا ۔ پیار غصہ لالچ ہر طرح سے کوشش جاری رہی ۔
لیکن اس کی عادت چھڑانی مشکل سے مشکل تر ہوتی چلی گئی ۔
دس گیارہ سال کی عمر میں وہ خود بھی اپنی اس عادت سے بہت پریشان ہونے لگا ۔
اور کبھی ہاتھ پر پلاسٹر چڑھا ۔ کبھی پٹیاں لگا اس عادت کو چھوڑنا چاہا ۔ اور کہیں سترہ اٹھارہ سال کی عمر میں یہ عادت ختم ہوئی ۔
ابھی بھی جب وہ کسی شدید قسم کی ٹینشن میں مبتلا ہوجائے تو انگوٹھا چوستا ملتا ہے ۔
اس لیئے میرا تو مشورہ ہے کہ ابھی سے اسے انگوٹھا چوسنے سے روکنا بہتر عمل ہوگا ۔
وہ تو پھر پہاڑ کے صبر والا دل رکھتا ہو گا سپر صبر :laugh:
 
Top