اورکزئی ایجنسی میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: جرگہ: لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی، بی بی سی اردو

قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی میں مقامی طالبان، علماء اور قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک جرگے نے لڑکیوں کی تعلیم اور علاقے میں غیر حکومتی تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔
اورکزئی ایجنسی سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جمعہ کی صبح تحصیل ڈبوری میں مقامی طالبان، قبائلی عمائدین اورعلماء کونسل پر مشتمل ایک جرگے میں پانچ فیصلے کیے گئے۔

جرگے میں موجود ایک مقامی صحافی حسن خان نے بی بی سی کو بتایا کہ جرگے کے دوران علاقے میں سرکاری اور غیر حکومتی تنظیموں کی جانب سے قائم کیے گئے گرلزکمیونٹی سکولوں میں لڑکیوں کے تعلیم کے حصول پر پابندی لگانےکا اعلان کیا گیا۔

ان کے مطابق جرگہ میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ این جی اوز کو علاقے میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر مقامی شخص نے کسی بھی غیر حکومتی تنظیم کی معاونت کی تو مقامی طالبان سزا کے طور پران کے گھروں کو نذر آتش کریں گے۔

مزید پڑھیں۔۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
یہ تو انتہائی افسوسناک ہے !

یہ علم دشمنی کیوں اور کس لیے ؟

جب دین کی بنیاد میں علم ہے اور خود اسلام نے علم کے حصول میں مرد و عورت کی تخصیص نہیں رکھی تو پھر یہ اس قسم کے فیصلے کیسے کر لیے جاتے ہیں ؟

یہ جرگہ جن لوگوں پر مشتمل ہوتا ہے کیا وہ لوگ تعلیم یافتہ ہوتے ہیں یا نہیں ؟ اگر ہاں تو ان کی تعلیم یعنی انھوں نے کس سطح تک تعلیم حاصل کی ہوئی ہوتی ہے ؟ یونیورسٹی ، کالج یا محض اسکول تک ؟
 

شمشاد

لائبریرین
کون سے یونیورسٹی، کالج اور اسکول کی بات کر رہی ہیں؟ یہ مدرسے کے طالبعلم ہوتے ہیں جہاں آج کے مولوی نے جو پڑھا دیا بس وہی ان کے لیے کافی ہے۔
 
اس دھاگہ میں
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=11674
صفحہ 27 اور اصول نمبر 69 دیکھئے
ایسے اصحاب اکیلے نہیں، ایسے یقین رکھنے والے بہت سے ہیں۔ اس کے جواب میں ایک حدیث بھی پوسٹ کی گئی تھی جس کا لنک اب معدوم ہے۔
لڑکیوں‌کو نہ پڑھایا جائے اور سورۃ ‌یوسف کی تعلیم لڑکیوں کو نہ دی جائے کچھ لوگوں کی روایات سے ثابت ہے۔ اس کی مخالفت کو یہ لوگ۔ نظریاتی فرق کی سزا موت سے تعبیر کرتے ہیں۔ ایک قابل تعریف جہالت ہے۔
 
اس سے پچھلے پروگرام میں لنک فراہم کردیا ہے۔ آپ دیکھ لیجئے۔ اسفسار پر ایک سکین شدہ صفحہ بھی پیش کیا گیا تھا جو کہ اب ویاں نہیں‌ہے۔ جو کہ ایک روایات کی کتاب سے عربی اور اردو میں تھا۔ شاید رضا بھائی دوبارہ فراہم کرسکیں۔

جب روایات دین کا تعین کرنے لگیں اور قرآن ایک ثانوی حیثیت اختیار کرجائے تب ہی "قابل تعریف جہالت"‌ وجود میں آتی ہے۔

والسلام
 

پپو

محفلین
احکام ترے حق ہیں ، مگر اپنے مفسر
تاویل سے قرآن کو بنا سکتے ہیں پازند

اقبال
 

رضا

معطل
آپ حیران نہ ہوں۔ بہت سے مسلمانوں‌ کا اس روایت پر ایمان ہے کہ لڑکیوں کو لکھنا نہ سکھایا جائے ۔
جاہل انسان! اگر آپ کی بات مان بھی لی جائے کہ ایسا ہے تو بھی اس سے ثابت نہیں ہوتا کہ کہ لڑکیوں کو علم نہ سکھایاجائے۔صرف کتابت کی ممانعت ہے اور وہ بھی احتمال فتنہ کی وجہ سے۔اور رہی بات علم سکھانے کی تو فرائض علوم کا سیکھنا بھی فرض اور سکھانا بھی فرض ہے۔
بلکہ لڑکیوں کو ضروری مسائل شرعیہ عبادات ومعاملات کی تعلیم دینا ضروری ہے۔یونہیں ان کو امور خانہ داری مثلا کھانا پکانا،سینا پھول بوٹے بنانا ایسے کام سکھانا بھی جائز بلکہ بہتر ہے۔
لڑکیوں کو لکھنا نہ سکھانا ۔۔اس کی اصل امام بہیقی کی بیان کردہ وہ حدیث ہے جو انہوں نے شعب الایمان میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے۔
یہ اس لئے چونکہ عورتوں کے کتابت سیکھنے میں فتنہ کا احتمال ہےکہ وہ خط وکتابت کے ذریعہ غیروں سے رسم و راہ کرسکتی ہیں۔اس لئے بطور سد ذرائع منع کیا گیا۔مگر یہ ممانعت تحریم کیلئے نہیں۔یعنی حرام نہیں ۔(مگر اس فاروق جاہل نے مسلمان کو گمراہ کرنے کیلئے غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے حرام کہا کہ مسلمان اس کو حرام ہی سمجھتے ہيں) بلکہ کراہت تنزیہی ہے۔غرض مدار حکم احتمال فتنہ پر ہے،اگر فتنہ محتملہ متوہمہ منتفی ہو۔تو انتقائے علت سے حکم ممانعت بھی منتفی ہوگا۔اور علم کتابت بلا کراہت جائز ہوکا۔کیونکہ حکم ممانعت کا معلوم بہ علت ہونا ظاہر ہے۔
ان سب باتوں کو سمجھنے کیلئے عقل چاہیے۔جو لگتا ہے آپ میں ہے ہی نہیں۔یا آپ غلط پروپیگنڈا کرکے مسلمانوں کو گمراہ کررہے ہیں۔ایسی حدیثوں کو بیان کرکے آپ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ مسلمان حدیثوں پر ایمان نہ رکھیں۔اور فتنہ انکار حدیث کا شکار ہوں۔آپ بارہا مقامات پر یہ کہتے رہتے ہیں کہ موجودہ حدیثیں حضور کا فرمان ہی نہیں ہیں۔یہ تو بعد میں لوگوں نے گھڑ کے بنا لی ہیں کیونکہ زمانہ نبوی میں لکھنے کا اتنا رواج ہی نہ تھا۔
پھر قرآن کی بھی خیر نہیں کہ زمانہ نبوی میں سارا ‍قرآن لکھا نہ گیا نہ کتابی شکل میں جمع ہوا ۔خلافت ‏عثمانیہ میں اسے جمع کیا گیا۔جناب! زمانہ نبوی میں قلم سے زیادہ حافظے پر اعتماد تھا۔ربّ نے صحابہ کو غضب کے حافظے عطا فرمائے تھے۔بعد میں ضرورت پیش آنے پر قرآن بھی سینوں اور کاغذ کے پرچوں وغیرہ سے جمع کیا گیا۔اور احادیث بھی۔
اے منکر حدیث!!!
1۔اسلام کا سب سے عام حکم ہے اقیمو الصلوۃ و اتوالزکوۃ ۔نماز قائم کرو اور زکوۃ دو۔
براہ مہربانی قرآنی نماز۔قرآنی زکوۃ ادا کرکے دکھا دیجئے۔جس میں حدیث سے امداد نہ لی گئی ہو۔نماز کل کتنے وقت کی ہے اور کتنی رکعتیں ہیں۔زکوۃ کتنے مال پر کتنی ہے؟
2۔‍قرآن نے صرف سور کا گوشت حرام کیا ہے۔کتّے ،بلے،گدھے،اور سور کے کلیجی گردوں کی حرمت قرآن سے دکھا دیجئے۔
مجھے لگتا ہے کہ آپ چکڑالوی ہو۔یہ بھی انکار حدیث کرتے ہیں۔
چکڑالویت صرف قولی مذہب ہے جس پر عمل ناممکن ہے۔
میں نے علامہ تراب الحق شاہ صاحب کے بیان میں سنا ہے کہ چکڑالوی اایسا جانور ہے کہ برصغیر پاک و ہند کے علاوہ کہیں بھی نہیں پایا جاتا۔
 

رضا

معطل
احکام ترے حق ہیں ، مگر اپنے مفسر
تاویل سے قرآن کو بنا سکتے ہیں پازند

اقبال
درج ذیل دھاگے میں مولوی فاروق سرور کی تاویلیں ملاحظہ ہوں۔۔۔۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=8520&page=24
مطلوبہ پوسٹ جس میں مولوی فاروق سرور نے قرآن کی غلط تاویلیں کی ہیں۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showpost.php?p=269160&postcount=232

اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ شخص کس قدر جاہل ہے۔کہ قرآن کی اپنی مرضی سے من چاہی تفسیر کرتا ہے۔جو کہ سرا سر حرام ہے۔تفیسر بالرائے حرام ہے۔صحیح بھی کرجائے تب بھی حرام ہے لیکن یہ تو ہے ہی غلط۔۔۔توبہ توبہ۔۔۔
اور حدیثوں کو تو یہ سرے سے مانتا ہی نہیں۔من گھڑت روایات کہتا ہے۔جس کی گواہی محفل کے کافی اراکین سے مل سکتی ہے۔تو ایسے شخص کو جاہل کہنا ہی زیادہ مناسب ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
محترم رضا صاحب آپ کے ساتھ مسئلہ کیا ہے آخر کہ آپ اردو محفل کے ایک رکن کو مسلسل " جاہل " کہے جا رہے ہیں۔ میرے اس مراسلے کو وارننگ تصور کریں۔ آئندہ اگر آپ کا ایسا طرز تخاطب دیکھا گیا تو وہ پیغام فوراً حذف کر دیا جائے گا۔
 
شمشاد ، رضا صاحب کسی بات پر بات کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ بلکہ اس طرح سے کردار کشی اور ذاتی حملہ کرکے مباحثہ کو بدلنا چاہتے ہیں۔ بنیادی امر یہ ہے کہ جب بھی ایسی روایات کھلے عام پیش کی جاتی ہیں جن کو پڑھ کر خود جناب مسلم بخاری صاحب بھی جھوم اٹھیں تو کچھ لوگوں پر بہت گراں‌گذرتا ہے۔ اس کے باجود میں یہ عرض کروں گا کہ ان کو جو وہ چاہتے ہیں کہنے دیا جائے۔ میرا ان سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں اور نہ ہی ہوسکتا ہے۔

یہاں رضا صاحب کی طرف اشارہ ختم ۔

رسول اکرم صلعم سے یہ منسوب کرنا کہ انہوں‌نے لڑکیوں کو لکھنا سکھانے سے منع فرمایا، ایک ظلم ہے۔ پھر رسول اکرم سے یہ منسوب کرنا کہ انہوں نے لڑکیوں کو سورۃ یوسف کو پڑھانے سے منع فرمایا ایک مزید بڑا ظلم ہے۔ ایسے لوگ تو اللہ تعالی سے بڑھ کر "حکیم " ہو گئے کہ چن چن کر بتاتے ہیں کہ اللہ کے کلام کا کونسا حصہ پڑھا جائے اور کونسا حصہ نہیں ۔ پھر یہ خوف کہ اگر لڑکی لکھنا سیکھ لے گی تو صرف اسے بدکاری کے لئے استعمال کرے گی مزید ایک ظلم، بہتان عظیم کی آیات شاید بھول جاتے ہیں لوگ۔

[ayah]33:58[/ayah] اور جو لوگ مومِن مَردوں اور مومِن عورتوں کو اذیتّ دیتے ہیں بغیر اِس کے کہ انہوں نے کچھ (خطا) کی ہو تو بیشک انہوں نے بہتان اور کھلے گناہ کا بوجھ (اپنے سَر) لے لیا

ایک تعلیم یافتہ قوم صرف ایک تعلیم یافتہ ماں کی گود میں ہی پروان چڑھ سکتی ہے۔ ان روایات کو قرآن پر ترجیح دینا پھر انکے دفاع میں طرح طرح کی تاویلیں پیش کرنا، یقیناً‌ بعید از عقل ہے۔ کوئی صاحب ایک آیت فراہم کردیں کہ اللہ تعالی نے خواتین کو تعلیم سے منع فرمایا ہے، یہ وہ روایات ہیں جو کسی طور ضوء القران پر پوری نہیں اترتی ہیں۔

[ayah]96:3[/ayah] [arabic]اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ [/arabic]
پڑھیئے اور آپ کا رب بڑا ہی کریم ہے
[ayah] 96:4[/ayah] [arabic]الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ [/arabic]
جس نے قلم کے ذریعے (لکھنے پڑھنے کا) علم سکھایا

کہ ہمارا رب بڑا ہی کریم ہے کہ جس نے قلم کے ذریعے علم سکھایا۔ گویا جس کو قلم سے علم حاصل کنے سے محروم کردیا جائے ، اس کو اللہ کے کرم سے ہی محروم کردیا گیا؟ رسول اکرم صلعم کس طور کسی بھی انسان کو قلم کے ذریعے علم کے حصول سے منع کرکے اللہ کے کرم سے محروم کرنے کا حکم دیں گے؟؟؟؟

جب اس طرف توجہ دلائی جائے تو منکر الحدیث ، روزہ ، نماز کی مسلمہ اور مستند روایات پر بحث شروع ہو جاتی ہے۔ کہ --- ہماری یہ بات نہیں مانتے ہو؟؟‌ تو سب کچھ ہی نہیں‌مانو ---- کچھ ایسی پرفیکٹ ٹیکنالوجی ہے کہ کسی بھی بعید از عقل امر پر اعتراض‌کو فوراً‌ نماز اور روزہ کی مسلمہ اور مستند روایات کی طرف پھیر دیا جائے گا۔۔ کردار کشی شروع کردی جائے۔ "‌ مولویت " کی ٹیکنالوجی کے بارے میں بارے میں کئی مضامین لکھ چکا ہوں۔ تاکہ پیشہ ور مولویوں کو آسانی رہے :)

کوئی مسئلہ نہ ہو اگر ان کتب کا مطالعہ قرآن کے مسلمہ اصولوں کی روشنی میں کیا جائے۔ نہ کہ اللہ کے کلام کویعنی قرآن کو دیگر کتب سے پرکھا جائے؟

تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے، علم کا حاصل کرنے کا ایک لازمی جزو لکھنا ہے ، علم کا حصول مرد و عورت دونوں پر --- مہد سے لحد تک --- فرض‌ہے۔
والسلام
 

شمشاد

لائبریرین
فاروق صاحب یہ آپ کی اعلٰی ظرفی تو ہو سکتی ہے کہ ایک آدمی آپ کو منہ در منہ جاہل کہے اور آپ درگزر کرتے جائیں لیکن یہ اردو محفل کے اصولوں کے خلاف ہے اور میں بحیثیت ناظم اس کو برداشت نہیں کروں گا۔
 

پپو

محفلین
فاروق صاحب یہ آپ کی اعلٰی ظرفی تو ہو سکتی ہے کہ ایک آدمی آپ کو منہ در منہ جاہل کہے اور آپ درگزر کرتے جائیں لیکن یہ اردو محفل کے اصولوں کے خلاف ہے اور میں بحیثیت ناظم اس کو برداشت نہیں کروں گا۔
اصل بات یہی ہے جب بات اصول اور دلیل کے دائرے میں نہیں رہتی یا یوں کہیں جب کچھ اور نہیں‌ بن پڑتا تو بات کا انداز اور لہجہ بدل جاتا ہے اور بات تو اور تم پر آ جاتی ہے
قرآن میں ہے جب ایسی صورت حال کا سامنا ہو تووہاں سے چل دو
 

رضا

معطل
محترم رضا صاحب آپ کے ساتھ مسئلہ کیا ہے آخر کہ آپ اردو محفل کے ایک رکن کو مسلسل " جاہل " کہے جا رہے ہیں۔ میرے اس مراسلے کو وارننگ تصور کریں۔ آئندہ اگر آپ کا ایسا طرز تخاطب دیکھا گیا تو وہ پیغام فوراً حذف کر دیا جائے گا۔
picgc8.gif

جب وہ ہماری طرف حدیثوں کو روایات کہے اور ہم پر یہ الزام لگائے کہ قرآن کی ہمارے نزدیک ثانوی حیثیت ہے۔اور جہل کی نسبت ہماری طرف کرے۔
تب بھی آپ کو خیال آنا چاہیے تھا۔اس وقت آپ کو فاروق بھائی کو بھی کہنا چاہیے تھا کہ فاروق بھائی اس کے جواب میں کوئی آپ کو بھی جاہل کہہ سکتا ہے۔لیکن آپ اور پپو بھائی کے اسی پوسٹ کے نیچے شکریہ درج ہے۔
یعنی گویا یہ حضرت صاحب ہمیں یہ جاہل کہیں اور قرآن کی ثانوی حیثیت ۔۔۔
محدثین ،فقہاء قرآن کو زيادہ سمجھتے تھے یا یہ سمجھتے ہيں۔
جن کی قرآن دانی کا یہ عالم ہے۔ اس دھاگے میں
دو آیتوں کا غلط مطلب اخذ کیا۔ایک کا تو مان گئے اور دوسری کا بھی ان شاء اللہ مان جائیں گے۔
جب ہم نے انہیں قرآن کی آیتوں کا غلط مطلب اخذ کرنے پہ جاہل کہا۔اور ہم حق بجانب ہیں۔کہ جو ایسا کرے۔قرآن کا الٹ مطلب نکالے تو وہ تو سب سے بڑا جاہل ہے۔اس سے بڑا جاہل اور کون ہوسکتا ہے؟ آپ سے یہی عرض ہے خدارا سب کے ساتھ یکساں سلوک کریں۔یہ ضروری نہیں کہ آپ جس کو صحیح سمجھ رہے ہیں وہی ٹھیک ہو۔
 
Top