سکول و کالج پاکستان کی قومی دولت ہیں جہاں بچے اور بچیاں زیور تعلیم سے آراستہ ہو کر آئندہ ملک و قوم کی خدمت کر تے ہیں۔ تعلیم ایک ایسی بنیاد اور ستون ہے جس پر ملک کی سلامتی کا تمام دارومدار و انحصار ہے. پاکستان کے قبائلی علاقوں میں حکام کے مطابق گزشتہ پانچ برس کے دوران پانچ سو کے قریب تعلیمی ادارے شدت پسندی کے کارروائیوں میں تباہ ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے پانچ لاکھ سے زیادہ بچے تعلیم کے حصول سے محروم ہوگئے ہیں . طالبان کی سکول دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہ ہے۔ قرآنی احکامات کی صریح اور کھلی خلاف ورزی کر کے بھی یہ نام نہاد طالبان اسلام اور شریعت کا ڈھول پیٹ رہے ہیں. اُن کی جہالت کا سب سے بڑا شاہکار بچوں کے سکولوں و کالجوں کا نذرِ آتش کرنا ہے۔ا ن طالبان کا سکولوں کی تباہی اور سکول دشمنی کا رویہ بتاتا ہے کہ وہ طالبان نہیں جاہلان ہیں. سکول دشمنی سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ اسلام اور پاکستان دونوں کے مخلص نہیں اور نہ ہی ان کو پاکستانی عوام میں دلچسپی ہے بلکہ یہ تو اسلام ،پاکستان اور عوام کے دشمن ہیں کیونکہ یہ ہمیں ترقی کرتے ہوئے دیکھ نہیں سکتے۔ سکولوں کو جلانے کے معاملہ میں طالبان کی سرگرمیاں اسلام کے سراسر خلاف ہیں لہذا ہمیں نہیں چاہئے طالبان کا اسلام جس کی تشریح تنگ نظری پر مبنی ہو اور نہ ہی ہم طالبان کو اس امر کی اجازت دیں گے کہ وہ اپنا تنگ نظری والا اسلام ، پاکستان کی غیر طالبان ،بریلوی مسلمان اکثریت پر مسلط کریں۔