سوشیل میڈیا سے ہی لفٹ کیا ہے۔ کسی نے میرے فیس بک پیج پر شیئر کیا تھا۔ قبل ازیں انصار عباسی کا ایسا ہی ایک کالم جنگ گروپ نے بھی چھاپنے سے انکار کردیا تھا، جو سوشیل میڈیا کے ذریعہ ان کے عمومی کالموں سے بھی زیادہ پڑھا گیا تھا۔ خیر اس کالم کو تو انصار عباسی صاحب نے اپنے چھپے ہوئے ایک کالم میں ”اون“ بھی کرلیا تھا۔ اب یہ اوریا مقبول جان کا کالم ہے یا نہیں، اس کی تو تاحال ”تصدیق“نہیں ہوئی ہے۔ لیکن اگر یہ ان کا کالم نہیں ہے تو ان کے اگلے کالم میں اس کی ”تردید“ لازماً شائع ہوگی۔ اگر انہی کا ہے تو پھر اس کا ذکر وہ کر بھی سکتے ہیں بشرطیکہ ان کے اخبار نئی دنیا کے چیف ایڈیٹر نذیر ناجی نے ”اجازت“ دی تو۔ ویسے نذیر ناجی اور اوریا مقبول جان کے ”افکار و اعمال“ میں 180 ڈگری کا ”فرق“ ہے۔ اوریا کو یقیناً نئی دنیا کے مالکان نے ہائر کیا ہوگا، لیکن کالم کے چھپنے نہ چھپنے کا فیصلہ تو چیف ایڈیٹر ہی کرتا ہے