اور اتحاد ٹوٹ گیا

خرم

محفلین
ہمت بھیا آپ کی بات بالکل درست ہے۔ صرف ایک اضافہ کروں گا کہ ان کے محاسبہ کا صرف یہ طریق ہو سکتا ہے کہ ان کی خامیوں کو قبولا جائے اور ان سے زیادہ توقعات نہ رکھی جائیں۔ اپنی حمایت کا حقدار صرف اسے سمجھا جائے جو واقعی باکردار ہو اور جس کا مؤقف سچا ہو بناوٹی نہیں۔ آہستہ آہستہ وقت تو لگے گا لیکن انشاء اللہ منزل آہی جائے گی۔
 

خرم

محفلین
تو طالوت جی نہ لڑیں نہ آپ۔ آپ بھی متحد ہو جائیں۔ اصولوں اور نظریات پر اور نہ ہٹیں اپنے سچے اور سُچے اصولوں سے۔ بس اتنی سی بات ہے پھر دیکھئے گا انشاء اللہ تبدیلی آ جائے گی۔ آخر قوم افراد کا مجموعہ ہی تو ہوتی ہے۔
 

طالوت

محفلین
حضرت آخر تک یہی کوشش رہتی ہے کہ صلح کی کوئی صورت نکل آئے ۔۔۔۔ باقی آپ کی بات سر آنکھوں پر ، بندے نے اصولوں کی خاطر بڑی مار کھائی ہے اب حوصلہ آسانی سے نہیں ٹوٹتا۔۔۔۔۔
وسلام
 

ظفری

لائبریرین
نوے کی دھائی کی سیاست دوبارہ شروع ہوگئی ہے ۔ لوٹا بازی ، ہارس ٹریڈینگ کا خوب تماشہ ہونے والا ہے ۔ عوامی مینڈینٹ ایک ڈھونگ تھا ۔ عوام ہمیشہ سے اپنے پاؤں پر کہاڑی مارتی رہی ہے ۔ وہی اپنی پرانی بات دھراتا ہوں کہ ایک بدترین دور کے خاتمے کے لیئے ایک نئے بدترین دور کے آغاز کے لیئے یہ عوام پھر متحرک ہوئی تھی ۔ ہونا کچھ نہیں ہے ۔ جیسے جیسے وقت گذرتا جا رہا ہے ۔ اندورنی و بیرونی پیچیدگیاں اور مسائل بڑھتے جا رہے ہیں ۔ اور ملک میں تمام سیاسی اور مذہبی لیڈرز " کوا حرام ہے کہ نہیں " کے پرانے اور محبوب کھیل سے مسلسل لطف اندوز ہورہے ہیں ۔ عوام اپنا کردار ادا کرکے ایک طرف ہوچکی ہے ۔ چار پانچ سالوں بعد اس دور کو بھی بدترین دور قرار دیکر ایک اور نئے بدترین دور کی جہدوجہد شروع ہوجائے گی ۔ گویا ایک رسم بن چکی ہے ۔ جس کا تعمیر اور ترقی کی فکر سے زیادہ انہی مکروہ چہروں کی پوجا کرنا ہے ۔ دیکھیں اس سوچ کی انتہا کیا ہونی ہے ۔؟
 

خرم

محفلین
بھیا ہم تو عرض کر چکے کہ ان لوگوں کے ہاتھ تبدیلی آنے کی نہیں۔ لہٰذا اب تو مایوسی بھی نہیں ہوتی کہ انجام تو دیوار پر لکھا ہوتا ہے۔
 
Top