اور نکاح ٹوٹ گیا ۔۔۔

طالوت

محفلین
ہاتھ اٹھاتے ہی نکاح ٹوٹ گیا ۔۔۔​
روزنامہ ایکپریس

مصر کے کسی عالم دین نے پچھلے دنوں یہ فتوٰی دیا کہ شوہر کے تشدد کے جواب میں عورت بھی اسکی پٹائی کر سکتی ہے ۔۔ظاہر یہ فتوٰی محض دل کی تسلی کے لیئے ہے ورنہ مسلمان اور ترقی پذیر غیر مسلم ممالک میں عورت میں کہاں جرات کہ وہ مرد پر ہاتھ اٹھا سکے ۔۔ اس فتوے پر ردعمل غیر ضروری تھا لیکنمزے کی بات یہ ہے کہ پاکستانی علماء اس کا جواب دینا ضروری سمجھا چناچہ مفتی سرفراز نعیمی نے کہا کہ بیوی کو شوہر پر ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں ہے۔۔ مفتی صاحب جیسے بڑے عالم سے یہ توقع تھی کہ وہ مرد کے تشدد کو بھی ناجائز قرار دیتے لیکن اپنے تبصرے میں انھوں نے محض یہ فرمایاکہ مرد کا بیوی پر تشدد کرنا بہتر نہیں ۔۔یعنی جائز ہے البتہ کوئی بہت اچھا کام نہیں۔۔۔
خیر ، مفتی صاحب کا بیان پھر بھی غنیمت ہے ، عظیم الحبثہ مولوی اجمل قادری جو اپنی کوہ تنی کے حساب سے "حضرت مولانا" کے پائے کے عالم ہیں ، نے تو حد ہی کر دی۔۔ان مولوی صاحب نے فرمایا ۔۔ جو بیوی اپنے شوہر پر ہاتھ اٹھائے گی ، اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا۔۔معلوم ہوا کہ مولوی صاحب کی شرع شریف میں دو قسم کے نکاح ہیں۔۔ایک مرد کا ، دوسرا عورت کا۔۔مرد اپنی بیوی کی ناک کاٹ دے اس کی ٹانگیں توڑ دے ، ہڈی پسلی ایک کر دے ، اسے زنجیروں سے باندھ دے ، اس کا نکاح اتنا پکا ہوتا ہے کہ نہیں ٹوٹ سکتا ۔۔دوسری قسم کا نکاح عورت کا ہے ، جو ہاتھ اٹھاتے ہی ٹوٹ جاتا ہے ۔۔مولوی ساحب نے یہ نہیں بتایا کہ مرد کی مار پیٹ پر عورت کی سسکی نکل جائے یا وہ آہ و زاری کرے تب بھی یہ نکاح ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں ؟
شاید آپ کے علم میں ہو ، میرے علم میں تو نہیں کہ کبھی کسی مفتی صاحب نے کاروکاری ، عورتوں کو زندہ جلانے ، انھیں زندہ دفنانے ، ان کے چہروں پر تیزاب پھینکنے کے خلاف بھی فتوٰی دیا ہو ۔۔پس تحریر: یہ سطریں لکھتے ہوئے ایک چینل پر ممتاز سندھی ادیب عبدلقادر جونیجو کا یہ فقرہ سنا جس کے بعد مزید لکھنے کی ہمت نہ رہی " دریائے سندھ میں اتنا پانی نہیں جتنا ارد گرد کے عورتوں کے آنسو ہیں" لوگ رو رہے ہیں کہ تسلیمہ سولنگی کو کتوں کے آگے ڈال کر ہلاک کرنے والے پکڑے جائیں گے یا نہیں ، رونے کی کیا ضرورت ہے ، بلوچستان میں زندہ دفنائی جانے والی لڑکیوں کے قاتل جس صدی میں گرفتار ہوں گے ، اسکی اگلی صدی میں سولنگی کے قاتل بھی پکڑ لیئےجائیں گے ۔۔ساف نظر آ رہا ہے کہ بلوچستان میں بھی کیس دبایا گیا ، یہاں بھی دبایا جا رہا ہے ، رونے دھونے کا فائدہ ؟ حکومتی جماعت نے بلوچستان میں بحث کرا کے یہ معاملہ گول کیا تھا کہ دفن پہلے کیا گیا یا مارا پہلے گیا ، یہاں یہ بحث "مینیج" کی گئی ہے کہ کتے چھوڑے گئے تھے یا نہیں ؟گویا مارنا عین کار ثواب ہے کتے چھوڑنے یا زندہ دفنانے والی بات سچ ہوئی تو نہیں چھوڑیں گے اور وہ تو سچ ثابت ہو گی ہی نہیں ۔۔۔

(عبداللہ طارق سہیل)
 

طالوت

محفلین
اگلے جنم موہے بٹیا نہ کیجیو

خدا کروٹ کروٹ جہنم نصیب کرے ایسے مفتیان و علماء کو :mad: اس بدبخت مخلوق نے اس قوم پر جو ظلم ڈھائے ہیں ان کا تو کائی شمار ہی نہیں ۔۔۔دماغ کی رگیں پھٹنے لگتی ہیں جب ان کی جہالت و منافقت کے نمونے دیکھنے کو ملتے ہیں ۔۔۔ ان کے ساتھ ساتھ ان جانوروں کو بھی سولیاں دی جانی چاہیں کہ سفاکی میں جانوروں کے بھی کان کاٹتے ہیں ۔۔۔
وسلام
 

عندلیب

محفلین
مصری عالم صاحب نے اپنے فتوے (شوہر کے تشدد کے جواب میں عورت بھی اسکی پٹائی کر سکتی ہے) کی کوئی دلیل نہیں دی۔
مفتی سرفراز نعیمی صاحب بھی اپنے فتوے (بیوی کو شوہر پر ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں ہے) کی کوئی دلیل دینے سے قاصر رہے ہیں۔
مولوی اجمل قادری کا فتویٰ (جو بیوی اپنے شوہر پر ہاتھ اٹھائے گی ، اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا) تو کسی تبصرہ لائق نہیں لگتا۔

اب ظاہر ہے ہم عام مسلمانوں کو کم سے کم اتنا علم تو ہے کہ جب تک کوئی فتویٰ قرآن و سنت یا اجماع امت کی کسی دلیل سے نہ دیا گیا ہو شریعت نے اسے آنکھ بند کر کے قبول کرنے کا حکم نہیں دیا ہے۔
ممکن ہے کوئی کہے کہ ہو سکتا ہے ان علماء نے دلائل بھی دئے ہوں اور اخباری رپورٹر نے انہیں نظرانداز کر دیا ہو۔ تو جناب ایسی صورت میں یہ صرف ایک خبر ہے ، کوئی فتویٰ نہیں ہے۔ اور خبروں کا کیا اعتبار؟ ابھی پچھلے ہی دنوں اسی اخبار نے ہندوستانی علماء کے خلاف ایک جھوٹی خبر لگائی تھی ، جس پر یہیں محفل میں احتجاج ہوا تو وہ تھریڈ حذف کر دیا گیا۔
لہذا جب تک کسی معتبر دینی رسالے کے ذریعے تمام حوالوں کے ساتھ ایسا فتویٰ سامنے نہ آئے ، میری نظر میں تو سنسنی پھیلانے والے اخباروں کی خبریں پڑھ کر اپنا خون جلانا بےفائدہ ہے۔‬
 

سعود الحسن

محفلین
جناب آپ تو خواہ مخواہ غصہ ہو رہے ہیں جبکہ اجمل قادری صاحب نے تو یہ فتوی دے کر کہ "جو بیوی اپنے شوہر پر ہاتھ اٹھائے گی ، اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا" مسلمان اور خاص کر پاکستانی خواتیں پر احسان عظیم کیا ہے، میرے خیال میں اس فتوے کی کاپیاں بڑے پیمانے پر کی جانی چاہیے اور یہ عبارت لکھ کر جمعہ کی نماز کے بعد تمام مساجد میں بٹوانی چاہیے، کہ جو بھی پڑھے 100 کاپیاں کرا کر بٹواے ورنہ اس پر عزاب خداوند نازل ہوگا، اس فتوے کی حکومتی سطح پر تشہیر بھی مفید رہے گی، اگر فیمیلی کورٹس کے باہر دیواروں پر چسپاں کر دیا جاے تو اوربھی زیادہ مفید رہے گا۔ خاص کر ان خواتین کے لیے جو اپنے شرعی حق یعنی خلع کے لیے عدالتوں کے چکر لگاتی رہتی ہیں اور شوہر دھمکی دیتا رہتا ہے کہ ساری زندگی عدالتوں کے چکر لگاتی رہے گی لیکن تجھے خلع نہیں دونگا، اور تیرے سامنے دوسری بھی کر لاونگا۔

شکریہ مفتی صاحب آپ نے مسلم خواتین کا ایک پرانا مسلہ حل کردیا، اب انہیں اپنے ناپسندیدہ شوہر سے علحیدگی کے لیے صرف ایک تھپڑ لگانا ہوگا (شوہر کو)، مفتی صاحب آپ کے اس کار خیر پر دعا ہی کر سکتے ہیں کہ اللہ آپ کو اور آپ جیسے دوسرے حضرات کو جلد از جلد عالم بالا میں مناسب جگہ مرحمت فرماے ، چلیے اب سب مل کر با آواز بلند کہیے آ مین۔
 

طالوت

محفلین
آپ کی رائے سر آنکھوں پر عندلیب لیکن ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں اس معاشرے کی شخصیت پرست اور ملا پرست عوام نے اگر کبھی تحقیق کی زحمت کی ہوتی تو آج اتنے مسائل منہ کھولے نہ کھڑے ہوتے ۔۔۔ اس قوم کی حالت تو یہ ہے کہ پیر صاحب کی گاڑی گزر جائے تو اس کے نتیجے میں اڑنے والی دھول اپنے جسموں پر برکت کے لیئے ملتی ہے ۔۔۔ "بہشتی دروازے" سے گزرنے کی خاطر حرام موت مرتی ہے ۔۔ ان کے لیئے تو کسی ملا کی آنکھ کا اشارہ ہی آیت اللہ بن جاتا ہے یہ تو پھر بھی اخباری بیان (اگرچہ دعوٰی فتوے کا ہے) ہے ۔۔۔ پھر ایک لمحے کے لیئے ساری باتیں پس پشت ڈال دیں اور صرف اتنا سوچیں کہ کس امتی اجماع نے آج تک خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کرنے ، ان کو درگور کیئے جانے وٹہ سٹہ ، ونی اور کاروکاری جیسی قبیح اور انسانیت سوز رسموں پر کوئی فتوٰی جاری کیا ؟
یہ لوگ جو دن رات خود ساختہ شریعت کے نفاذ کے ڈھول بجاتے ہیں جنت کی تقسیم ذاتی جائداد سمجھ کے کرتے ہیں ، ان کی اس مجرمانہ خاموشی کو کیا معنٰی دئیے جائیں ؟
وسلام
 

حیدرآبادی

محفلین
طالوت بھائی ! پہلی پوسٹ میں آپ نے علماء پر غصہ نکالا اور جب عندلیب صاحبہ نے خبر کی تحقیق کی طرف توجہ دلائی تو آپ بات کا رُخ بدل کر کم علم عوام کی خودساختہ عقیدتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
بھائی ، شخصیت پرست اور ملا پرست کا جو الزام آپ بچارے دین سے جاہل عوام پر لگا رہے ہیں کیا وہ خود ہم پر بھی لاگو نہیں ہوتا؟
ہم تو میڈیا کے اس قدر دیوانے ہیں کہ جو اس نے ذرا علماء کے حوالے سے سنسنی پھیلا دی ، ہم نے بس آنکھ بند کر کے اس کو مان لیا اور لگے علماء کو کوسنے۔ کیا یہ میڈیا پرستی نہیں ہے؟؟
رہی یہ بات کہ علماء کیوں انسانیت سوز رسموں پر فتویٰ نہیں دیتے۔ ہو سکتا ہے چند علماء سوء اپنی پیٹ کی خاطر خاموش رہتے ہوں لیکن یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ان چند علماء سوء کی آڑ میں آپ سارے ہی علماء کے متعلق بدظنی ظاہر کرنا شروع کر دیں کہ یہ تمام خاموش ہی رہتے ہیں۔ ساری دنیا کو چھوڑئیے ، صرف اپنے ملک کی بات کیجئے۔ کیا آپ پاکستان کے سارے ہی علماء کے فتوؤں سے واقف ہیں؟
ممکن ہے یہ آپ کی لاعلمی ہو۔ کیا لاعلمی کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ کسی بھی عالم دین نے ان انسانیت سوز رسموں کے خلاف فتویٰ دیا ہی نہیں ہوگا؟
عندلیب صاحبہ نے یہ بات بالکل درست کہی کہ : سنسنی پھیلانے والے اخباروں کی خبریں پڑھ کر اپنا خون جلانا بےفائدہ ہے۔
جو اخبارات یا دینی مجلے قرآن و سنت کے پورے پورے حوالوں کے ساتھ فتویٰ جاری کرتے ہیں ، اس کو کون پڑھنے کے لئے وقت نکالتا ہے۔ ہم کو تو بس چٹپٹی خبریں چاہئے چاہے اس میں جھوٹ ، دروغ گوئی اور غلو کی کتنی ہی آمیزش کیوں نہ ہو۔‬
 

تیلے شاہ

محفلین
شمشاد بھائی آپ مفت میں ہر کسی کا شکریہ کیوں ادا کر رہے ہیں
چاہے کوئی کیس بھی بات لکھے آپ کا شکریہ پہلے سے تیار ملتا ہے
 
اس شکریے کا مطلب بعض دفعہ یہ بھی ہوتا ہے کہ میں نے یہ پوسٹ پڑھ لیا یا مجھے یہ خبر مل گئی۔ لوگ تو اس شکریے کو طنز کے طور پر بھی استعمال کر لیتے ہیں۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ہمارے معاشروں میں تو نجانے کیسے کیسے مظالم ہوتے آئے ہیں اور ہوتے ہیں اور اس پر ستم یہ کہ زبان تک کھولنا ممنوع !
 

طالوت

محفلین
حیدر آبادی ! عندلیب کے جواب میں میں نے اپنی توپوں کا رخ عوام کی طرف نہیں موڑا بلکہ فتووں اور ملا وعوام کا یقین کا "رشتہ" واضح کرنے کی کوشش کی ہے ۔۔۔
جہاں تک اخبار کی سنسنی کا تعلق ہے ، ڈیلی ایکسپریس ایک کثیر الاشاعت اور معروف پاکستانی اخبار ہے اور بغیر کسی ٹھوس دلیل کے میں اس بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں کہ یہ خبر جھوٹی ہو گی ۔۔ خصوصا کالم نویس اس معاملے میں خاصے احتیاط پسند واقع ہوئے ہیں ۔۔۔
اسلیئے آپ کا یہ سمجھنا بالکل فضول ہے کہ عندلیب کے جواب میں شاید میں نے اپنی خفت چھپانے کو عوام پر چیخنا چلانا شروع کر دیا ہے ۔۔۔

بات چند فتووں یا چند علماء کی نہیں ! دہشت گردی اور خود کش دھماکوں پر ان کا فتوٰی تب آیا جب سینکڑوں لوگ اس کی بھینٹ چڑھ چکے تھے ، اور عورتوں کے معاملے میں یہ درندگی بھی کوئی نئی بات نہیں ۔۔۔ جب ان کا تصویریں کھنچوانے کا موڈ ہو فورا اکٹھے ہوتے ہیں اور ایک آدھ فتوٰی داغ دیتے ہیں ۔۔۔ اسلام کے ٹھیکداروں نے کب اس معاملے میں کوئی ریلی منعقد کی ؟ کوئی سیمینار کیا ؟ کوئی جلسہ ؟ کوئی جلوس ؟
امید ہے اب آپ میری بات سمجھ گئے ہوں گے ۔۔۔
 

محمد نعمان

محفلین
میرے خیال میں‌ ہمیں علماء سے جن لوگوں نے بدزن کیا ھے وہ ہیں‌""صیاسی علما""
جنہوں‌ نے ھمارے مذہب اور سیاست کو مدغم کرنے کی کوشش کی ہے اور کر رہے ہیں۔۔اور کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں۔۔میں‌ حیدر آبادی صاحب سے متفق ہوں
 

طالوت

محفلین
نہ ہو دیں سیاست میں تو رہ جاتی ہے چنگیزی !

سیاسی "علماء" کے ڈانڈے بھی بالاخر انھی سے جا ملتے ہیں اور ان کے سیاسی "علماء" سے
وسلام
 

خاور بلال

محفلین
بھائ حیدر آبادی اور عندلیب بہن
آپ کی بات درست ہے کہ اس طرح کے معاملات میں محض اخباری خبروں پر یقین نہیں کرلینا چاہیے۔ چلیں اس خبر کو نظر انداز کرکے میں پوچھتا ہوں کہ کیا صورت حال اس سے مختلف ہے؟ کیا ہمارے ہاں عورتوں کے معاملے میں درشت رویہ نہیں پایا جاتا؟ کیا مردوں کی اکثریت اپنے آپ کو عورتوں سے برتر نہیں سمجھتی؟ اگر آپ کہیں گے کہ ایسا نہیں ہے تو پھر بتائیں جہیز کیوں دیا جاتا ہے؟

خاندانی نظام کو قائم رکھنے کے لیے شریعت میں مرد کو جو ایک مرکزی حیثیت دی گئ ہے اس سے مردوں کی اکثریت اس غلط فہمی میں مبتلا ہوگئی ہے کہ عورتیں ان سے کم درجے کی مخلوق ہیں۔ یہ غلط فہمی ایسے ہی نہیں پیدا ہوگئ بلکہ اس میں تنگ نظر ملاؤں کا بھی پورا کردار ہے۔ مردوں کی جانب سے یہ الفاظ عموماً سننے میں آتے ہیں کہ “شوہر اپنی بیوی کا مجازی خدا ہوتا ہے“ (نعوذ بااللہ)۔ اب بتائیے یہ تصور لیے کوئ شخص اپنی بیوی سے حسنِ سلوک سے پیش آسکتا ہے؟ مذہبی طبقے کی اکثریت اتنی کٹر اور شقی القلب ہوتی ہے کہ وہاں ان کے مسلک کے سوا کسی دوسرے مسلک کی لڑکی سے شادی کا تصور بھی نہیں پایا جاتا اور اگر غلطی سے کوئ لڑکی ایسی آبھی جائے جو ان سے مختلف مسلک رکھتی ہوتو اسے زبردستی مسلک تبدیل کرنے پر مجبور کردیا جاتا ہے۔ مذہبی طبقے کو چھوڑیں ماڈرن طبقے میں کیا عورت کا استحصال نہیں ہوتا۔ وہاں عورت کو نمود و نمائش اور جلوہ افروزیوں کی تو پوری آزادی ہوتی ہے لیکن جہاں لڑکی پردہ کرنا چاہے یا دین کی طرف راغب ہو وہاں لڑکی کو ملامت کیا جانے لگتا ہے، اسے ملائیت کے طعنے دئیے جاتے ہیں اور سارا ماڈرن ازم تیل لینے چلاجاتا ہے۔

مرد خود تو آزادی سے جو چاہیں کریں لیکن عورت کے لیے ان کے پاس نصیحتوں کا انبار ہوتا ہے۔ جو مرد دوسری خواتین کو گندی نگاہ سے دیکھنے کے مریض ہوتے ہیں وہ اپنے گھر کی عورتوں کو پارسا دیکھنا چاہتے ہیں۔ آپ کبھی مردوں کی نفسیات پر غور کریں تو آپ کو کراہت ہی آجائے۔ ہمارے معاشرے میں مجموعی طور پر عورتوں سے امتیازی سلوک کیا جاتا ہے، یہ صرف تنگ نظر مذہبی طبقے تک ہی محدود نہیں بلکہ ماڈرن طبقہ جہاں عورت بظاہر آزاد نظر آتی ہے وہاں بھی طلاق و خلع کے مسائل میں مردوں کی اکثریت اپنے گھٹیا پن کا ثبوت دے دیتی ہے۔
 

ساجداقبال

محفلین
خبر جیسی بھی ہے، مذکورہ کالم نگار انتہائی فضول قسم کی تحریریں لکھتے ہیں۔ نوائے وقت کے سرراہے والے کالم کی نقل میں ان جیسے کئی “کالم نگار” پیدا ہو چکے ہیں، ہر دوسرے اخبار میں۔
 

طالوت

محفلین
لیکن یہ اس طرح کی چیزیں چھپا کر کیوں رکھتے ہیں ؟ سب جانتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ کس طرح سے زوال کا شکار ہے ۔۔۔ اور یہی ہے وہ مجرمانہ غفلت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وسلام
 

سیفی

محفلین
ہا ہا ہا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ طالوت بھائی۔ ۔ ۔ آخر آپ پھنس ہی گئے

اب یہ بتائیں کہ روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں فتوے پوچھے جاتے ہیں اور ان کے جواب دیئے جاتے ہیں تو کیا سب اخبارات میں چھپوا دیئے جائیں۔ اب ماڈرن ازم کی تعلیمات کی روشنی میں تو سب سے اہم "عورت" کے حقوق ہی ہیں اس لئے ان کے متعلق فتاوٰی کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے لیکن ہم بیچارے مردوں سے متعلق فتاوٰی بھی کم اہم نہیں ہیں۔ (کم از کم ہماری نظر میں :) (

اور آپ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ میڈیا صرف اس فتوے کو دکھاتا ہے جو ان کی پالیسی کے مطابق ہو۔ ورنہ عورتوں کے حقوق کے بارے میں تو علماء نے بہت کچھ لکھا ہے۔ اور ہمارے پاس اتنا وقت بھی نہیں ہوتا کہ ہم ان فتاوٰی کی کتب کو پڑھیں یا ان مدارس کے مجلوں پر ایک نظر ہی ڈال سکیں۔

اسی طرح ایک اخبار میں لکھا تھا کہ علماء نے بغیر دلیل کے اسلامی بنکاری نظام کو ناجائز قرار دے دیا ہے۔ اس پر بڑی لے دے ہوئی۔ میں نے ایک پوسٹ میں ان تمام دلیلوں کو یکجا کیا ہے تاکہ یہ کہنا تو بند ہو کہ بغیر دلیل کے فتوے دیئے جا رہے ہیں۔

امید ہے آپ بات سمجھ گئے ہوں گے۔
 

طالوت

محفلین
شکریہ سیفی !
پھنسو گا تو تب جب میں اپنے بیان سے مکر جاؤں ۔۔۔ میڈیا کی تو بات ہی نہ کریں ۔۔ جن کے یہاں تصویر حرام ہو ان کے یہاں میڈیا کا ذکر ہی کیونکر ؟ ویسے مناسب سمجھیں تو کبھی بخاری شریف کی وہ روایات (بقول صاحبان کے وحی مخفی) بھی پڑھ لیں جن میں "عورت کی شان" میں قصیدے لکھے گئے ہیں ۔۔ اس سے مضبوط تو کوئی فتوٰی نہیں ہو سکتا نہ ؟
امید ہے آپ بھی سمجھ گئے ہوں گے :)
وسلام
 

مغزل

محفلین
ہاتھ اٹھاتے ہی نکاح ٹوٹ گیا ۔۔۔​
روزنامہ ایکپریس

مصر کے کسی عالم دین نے پچھلے دنوں یہ فتوٰی دیا کہ شوہر کے تشدد کے جواب میں عورت بھی اسکی پٹائی کر سکتی ہے ۔۔ظاہر یہ فتوٰی محض دل کی تسلی کے لیئے ہے ورنہ مسلمان اور ترقی پذیر غیر مسلم ممالک میں عورت میں کہاں جرات کہ وہ مرد پر ہاتھ اٹھا سکے ۔۔ اس فتوے پر ردعمل غیر ضروری تھا لیکنمزے کی بات یہ ہے کہ پاکستانی علماء اس کا جواب دینا ضروری سمجھا چناچہ مفتی سرفراز نعیمی نے کہا کہ بیوی کو شوہر پر ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں ہے۔۔ مفتی صاحب جیسے بڑے عالم سے یہ توقع تھی کہ وہ مرد کے تشدد کو بھی ناجائز قرار دیتے لیکن اپنے تبصرے میں انھوں نے محض یہ فرمایاکہ مرد کا بیوی پر تشدد کرنا بہتر نہیں ۔۔یعنی جائز ہے البتہ کوئی بہت اچھا کام نہیں۔۔۔
خیر ، مفتی صاحب کا بیان پھر بھی غنیمت ہے ، عظیم الحبثہ مولوی اجمل قادری جو اپنی کوہ تنی کے حساب سے "حضرت مولانا" کے پائے کے عالم ہیں ، نے تو حد ہی کر دی۔۔ان مولوی صاحب نے فرمایا ۔۔ جو بیوی اپنے شوہر پر ہاتھ اٹھائے گی ، اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا۔۔معلوم ہوا کہ مولوی صاحب کی شرع شریف میں دو قسم کے نکاح ہیں۔۔ایک مرد کا ، دوسرا عورت کا۔۔مرد اپنی بیوی کی ناک کاٹ دے اس کی ٹانگیں توڑ دے ، ہڈی پسلی ایک کر دے ، اسے زنجیروں سے باندھ دے ، اس کا نکاح اتنا پکا ہوتا ہے کہ نہیں ٹوٹ سکتا ۔۔دوسری قسم کا نکاح عورت کا ہے ، جو ہاتھ اٹھاتے ہی ٹوٹ جاتا ہے ۔۔مولوی ساحب نے یہ نہیں بتایا کہ مرد کی مار پیٹ پر عورت کی سسکی نکل جائے یا وہ آہ و زاری کرے تب بھی یہ نکاح ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں ؟
شاید آپ کے علم میں ہو ، میرے علم میں تو نہیں کہ کبھی کسی مفتی صاحب نے کاروکاری ، عورتوں کو زندہ جلانے ، انھیں زندہ دفنانے ، ان کے چہروں پر تیزاب پھینکنے کے خلاف بھی فتوٰی دیا ہو ۔۔پس تحریر: یہ سطریں لکھتے ہوئے ایک چینل پر ممتاز سندھی ادیب عبدلقادر جونیجو کا یہ فقرہ سنا جس کے بعد مزید لکھنے کی ہمت نہ رہی " دریائے سندھ میں اتنا پانی نہیں جتنا ارد گرد کے عورتوں کے آنسو ہیں" لوگ رو رہے ہیں کہ تسلیمہ سولنگی کو کتوں کے آگے ڈال کر ہلاک کرنے والے پکڑے جائیں گے یا نہیں ، رونے کی کیا ضرورت ہے ، بلوچستان میں زندہ دفنائی جانے والی لڑکیوں کے قاتل جس صدی میں گرفتار ہوں گے ، اسکی اگلی صدی میں سولنگی کے قاتل بھی پکڑ لیئےجائیں گے ۔۔ساف نظر آ رہا ہے کہ بلوچستان میں بھی کیس دبایا گیا ، یہاں بھی دبایا جا رہا ہے ، رونے دھونے کا فائدہ ؟ حکومتی جماعت نے بلوچستان میں بحث کرا کے یہ معاملہ گول کیا تھا کہ دفن پہلے کیا گیا یا مارا پہلے گیا ، یہاں یہ بحث "مینیج" کی گئی ہے کہ کتے چھوڑے گئے تھے یا نہیں ؟گویا مارنا عین کار ثواب ہے کتے چھوڑنے یا زندہ دفنانے والی بات سچ ہوئی تو نہیں چھوڑیں گے اور وہ تو سچ ثابت ہو گی ہی نہیں ۔۔۔

(عبداللہ طارق سہیل)

حیف اس آدمی پہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تف اس آدمی پہ ۔۔۔۔
 
Top