قمراحمد
محفلین
اور وہ جو پاکستانی مارے گئے۔۔۔
جاوید سومرو
بی بی سی اردو بلاگ
جاوید سومرو
بی بی سی اردو بلاگ
معلوم نہیں بیت اللہ محسود مرا یا نہیں لیکن دعوووں اور جوابی دعووں کے طوفان بدتمیزی میں سات پاکستانیوں کو گولیاں مار کر یا زندہ جلا کر ہلاک کرنے کی خبر ضرور مر گئی ہے۔ شاید بہت سارے لوگوں کو یاد بھی نہ ہو کہ یہ کب ہوا کہ سات پاکستانیوں کو اس طرح مارا گیا ہو؟
تو جناب ان لوگوں کو، جو کہ بد قسمتی سے مسیحی والدین کے گھر پیدا ہونے کا 'گناہ' کر بیٹھے تھے، صوبہ پنجاب کے علاقے گوجرہ میں اللہ اکبر کے نعروں کی گونج میں ان 'راسخ العقیدہ'مسلمانوں نے چند دن پہلے اس لیے ہلاک کیا کہ ہلاک شدگان نے مبینہ طور پر قرآن پاک کی توہین کی تھی۔
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ پاکستان میں ایسے واقعات میں اضافہ کیونکر ہوگیا ہے جن میں کمزور لوگوں نے اسلام، پیغمبر اسلام اور قرآن کی توہین کرنا اچانک شروع کردی ہے؟ ابھی 'مسیحی کافروں' کی لاشیں جل ہی رہی تھیں کہ مریدکے میں لوگوں نے توہین قرآن کے دو 'واجب القتل' افراد کو دوڑا دوڑا کر مارا۔ علاقے کی مسجد کے پیش امام نے اپنے تئیں اپنا عین اسلامی فرض نبھاتے ہوئے مبینہ طور پر لاؤڈ اسپیکروں پر مسلمانوں کو اس کھلے کفر کے خلاف جہاد عام کی دعوت باسعادت دی۔
اور ابھی مریدکے کے ان دو افراد کا کفن دفن ہی پورا نہیں ہوا تھا کہ صوبہ سندھ کے علاقے سانگھڑ میں ایک بوڑھی خاتون نے 'توہین رسالت' کر ڈالی۔ کام تو ان خاتون کا بھی تمام کر دیا جاتا لیکن پولیس سے خلاف توقع اچھائی سرزد ہوگئی اور ان خاتون کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا۔اور ذرائع ابلاغ؟ ذرائع ابلاغ کا کیا ہے وہ ایک خبر سے دوسری پر، دوسری سے تیسری پر اور تیسری سے چوتھی پر۔۔۔ بس سلسلہ چلتا رہےگا۔
لیکن وہ میڈیا جو انسانی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے عظیم الشان مقصد سے کم کوئی بات نہیں کرتا اس کو مسیحی پاکستانیوں اور توہین مذہب کے نام پر سڑکوں اور گلیوں پر دوڑا دوڑا کر مارے جانے والوں کے انسانی حقوق کیوں نظر نہیں آتے؟
پاکستانی ذرائع ابلاغ پر نظر رکھنے والے امریکی اور پاکستانی ادارے اور مبصرین پاکستانی میڈیا کے دوہرے معیار پر کافی ناراض نظر آتے ہیں۔ نجی گفتگو کے دوران متعدد دانشوروں اور لکھاریوں نے پاکستان میں عدم برداشت کو شعوری یا لاشعوری طور پر فروغ دینے میں پاکتانی میڈیا کے کردار پر تشویش ظاہر کی ہے۔
پاکستان میڈیا واچ نامی ایک گروپ نے اس بات پر حیرت ظاہر کی ہے کہ ملک کا بیشتر آزاد میڈیا گوجرہ کے واقع کو مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان فساد کہتا رہا، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ شدت پسندوں کے جتھوں نے پہلے ایک بستی کو تاراج کیا اور بعد میں جاکر فائرنگ کی اور گھروں کو آگ لگا دی۔
پاکستان میڈیا واچ کے اس بیان کو پڑھ کر مجھے اسرائیل کی جانب سے ٹینکوں اور جنگی طیاروں کی مدد سے غزہ کو تاراج کرنے کے مناظر یاد آئے جن کے بارے میں اسرائیل یہ دعوے کرتا رہا کہ یہ فلسطینی شدت پسندوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان لڑائی تھی۔