اونٹ کا بیر سنا ہو گا اب اوٹنی کی محبت پڑھیئے۔

S. H. Naqvi

محفلین
711f2d26-ae25-4525-977a-3ab27b92acb2_16x9_600x338.jpg

پالتو جانوروں کی انسانوں بالخصوص اپنے مالکوں کے ساتھ انس ومحبت ضرب المثل کی حد تک مشہور ہے لیکن اس کی عملی مثالیں خال خال ہی ملتی ہیں۔ کتوں، بلیوں، گائے، بھینسیں اور اونٹ انسانوں سے بہت جلد مانوس ہونے والے جانور ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق پالتوں جانوروں کا اپنے مالک سے محبت کا عدیم النظیر مظاہرہ حال ہی میں سعودی عرب میں دیکھا گیا۔ یہ واقعہ ایک اونٹنی کا ہے جسے اس کے پہلے مالک نے محمد بن شویشان السبیعی نے ایک دوسرے شخص کو فروخت کردیا تھا۔ الشویشان نے بتایا کہ سات ماہ بعد اس نے اونٹوں کی ایک ریس میں شرکت کی۔ اس ریس میں الشیخ عبدالمحسن الراجحی نے مجھ سے خریدی گئی اونٹنی بھی شامل کر رکھی تھی۔

دوستوں نے بتایا کہ اونٹنی نے میری آواز سن کر مجھے پہچان لیا اور گاڑیوں کے بیچ میں سے نکلتے ہوئے میرے پاس آ پہچنی۔ اونٹنی نے اپنی لمبی گردن اٹھائی اور مجھے اس میں لپیٹ لیا۔ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ گویا وہ بہت عرصے بعد اپنے پہلے مالک سے ملنی کی خوشی میں آبدیدہ تھی۔

شویشان السبیعی نے بتایا کہ میں نے اونٹنی کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اسے تسلی دی۔ میں نے یہ سارا واقعہ اونٹوں کے مالک الشیخ عبدالمحسن الراحجی کو بتایا تو انہوں نے مذاق میں کہا کہ "لو اگر ایسا ہے تو یہ سارے اونٹ تمہارے ہوئے"۔ الشویشان کا کہنا تھا کہ ہم لوگ جانوروں کو صرف اپنی اغراض کے لیے پالتے ہیں۔ ان کے جذبات کا قطعی خیال نہیں رکھتے ہیں حالانکہ جانور بھی محبت کے جذبات رکھتے ہیں۔

پالتو جانوروں کی اپنے مالکان سے محبت اور انسیت بے لوث ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اونٹنی نے مجھے اپنی آغوش میں لیا تو مجھے وہ دن یاد آ گئے جب وہ میرے پاس ہوتی تھی اور میں اس کی خدمت کیا کرتا تھا۔ یہ اونٹنی اس وقت بھی مجھ سے محبت کرتی تھی۔ جانوروں میں کتے اور اونٹ ایسے مویشی ہیں جو انسان سے بہت جلد مانوس ہوتے اور مالکان سے محبت کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ شویشان السبیعی کی اپنی فروخت کردہ اونٹی کے ساتھ منفرد ملاقات کی تصویر ایک دوسرے شہری المنشد النداوی نے اپنے موبائل کیمرے سے لی جسے انٹرنیٹ پر لوڈ کیا گیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر یہ تصویر بے حد مقبول ہوئی ہے۔
ماخذ
 
کچھ ایسا ہی ایک واقعہ یاد آ گیا
گھر میں جرمن شیفرڈ نسل کا کتا پالا ہوا تھا بہت چھوٹا سا تھا جب ہم اس کو لے کر آئے تھے تقریباََ دو سال بعد میں نے اسے اپنے ایک دوست کو دے دیا اس کا گھر میرے گھر سے تقریباََ 4 کلومیٹر ہے جب میں اسے دوست کے گھر چھوڑ کر واپس پہنچا تو تقریباََ ادھ گھنٹے بعد دوست کا فون آ گیا کہ آپ کا کتا یہاں سے بھاگ گیا ہے بہت ڈھونڈا ہے مل نہیں رہا میں نے اسے کہا کہ اسے ڈھونڈو جب مل جائے تو مجھے بھی بتا دینا کچھ دیر بعد چھوٹے بھائی نے آ کر بتایا کتا واپس آ گیا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ جانور بھی محبت کے جذبات رکھتے ہیں اور اکثر ہم ان کے جذبات کو محسوس نہیں کر سکتے
علاوہ ازیں میں نے بچپن میں کبوتر بھی بہت پالے ہیں جب میرے والد کا ٹرانسفر کراچی سے گوجرانوالہ ہوا تو اس وقت میرے پاس تقریباََ 40 کبوتر تھے میں نے سارے کبوتر جا کر بازار میں فروخت کر دئے دو دن بعد ہی ایک ایک دو دو کر کے کبوتر واپس آنے شروع ہو گئے اور ہمارے گوجرانوالہ شفٹ ہونے کے بعد بھی ہمسایوں اور رشتہ داروں کی زبانی معلوم ہوتا رہا کہ آپ کے کبوترکافی عرصہ تک واپس آتے رہے ہیں گھر میں جانور ہونے چاہیں یہ بعض اوقات مالک کی بڑی بڑی پریشانیاں اور بلائیں اپنے سر لے لیتے ہیں ہو سکتا ہے بہت سے اراکین اسے میری ضعیف العتقادی پر محمول کریں مگر مجھے اس بات کی صداقت میں کوئی شبہ نہیں
 

S. H. Naqvi

محفلین
بجا فرمایا آپ نے قبلہ شاہ جی، میں نے بھی اکثر پڑھا ہے، اور بہت سے لوگوں سے سناہے، اسی لیے گھر میں کچھ کبوتر رکھے ہیں، ایک تو خوبصورتی ہے، دوسرا کچھ شغل ہو جاتا ہے ان کی حرکات کا مشاہدہ کر کے، تیسرا اسی بات کو لے کر گھر والی خوش ہو جاتی ہے۔ کیونکہ بقول اس کے گھر آنے والی مصیبتیں اور پریشانیاں پہلے پالتو جانوروں پر اثر دکھاتی ہے اور خاص کر جادو اور جن وغیرہ کے لیے اول مورچے کا کام کرتے ہیں :) مگر صرف 6 عدد رکھے ہیں اور کچھ آسٹریلین طوطے، گند پھیلانے کا مسئلہ نہ ہو تو زیادہ سے رکھ لوں کیوں کی اب اچھے لگنے لگ گئے ہیں۔
اس حوالے سے بلی کی محبت بہت مشہور ہے اور اسے جہاں چھوڑو واپس آ جاتی ہےبلکہ بعض اوقات تو بندہ خود راستہ بھول جاتا ہے بلی کو دور چھوڑنے کے چکر میں پھر بلی کے پیچھے پیچھے واپس آنا پڑتا ہے:p
 
Top