اونٹ

شمشاد

لائبریرین
اونٹ بہت اچھا جانور ہے۔ اسے صحرا کا جہاز بھی کہتے ہیں۔ ایک دفعہ پانی پی لے تو اپنےجسم میں ذخیرہ کر لیتا ہے اور کئی کئی دن بغیر اور پانی پیئے گزارہ کر لیتا ہے۔ اسکی آنکھ کی دو پلکیں ہوتی ہیں۔

مجھے اونٹ کا گوشت بہت پسند ہے لیکن ہو چھوٹے بچے کا۔ بڑے اونٹ کا گوشت بہت نمکین ہوتا ہے۔ پکاتے وقت اس میں نمک ڈالنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اور بھی بہت سی باتیں ہیں لیکن کچھ آپ بھی تو شیئر کریں۔
 

شمشاد

لائبریرین
اردو ادب میں بھی اس کا بہت حصہ ہے کہ اس کی وجہ سے کئی ایک محاورے ایجاد ہوئے۔

انگریزی ادب میں بھی ہو سکتا ہے اس کا کوئی حصہ ہو، لیکن مجھے اس کا علم نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ٌلگا دینی ہے کیا مطلب، اب طریقہ ہی وہی ہے، نہیں تین چار طریقے ہیں ذبح کرنے کے۔
 

عزیزامین

محفلین
اردو محفل والوں نے اونٹ کو بھی نپٹا دیا لگتا ہے؟ کیا اس کے مغز کی تصویر مل سکتی ہے؟ اور دل گردوں کی؟
 
الغرض نجمی نے اس وعدے کے ساتھ کہ وہ بچوں کو جلد بذریعہ ٹرین روانہ کردیں گےاباجان اور حبیب بن وحید کو سورت پہنچایا، پھروہ دونوں وہاں سے احمد آباد اور پھر وہاں سے اونٹوں کے ایک قافلے کے ساتھ راجھستان کے سرحدی علاقوں کی جانب روانہ ہوئے۔اونٹوں کی سواری اور پھر چمڑے کی کھیپ سمیت کاروباری نوعیت کا یہ قافلے کا سفر، گھنٹوں کا سفر دنوں میں طے کرتے ہوئے یہ لوگ ایک گاﺅں سے دوسرے گاﺅں اور پھر وہاں سے تیسرے گاﺅں کی طرف رواں دواں تھے۔ میرِ قافلہ نے اباجان سے کہا۔
” مولوی صاحب ! آپ ہمارے منشی ہیں ، یہ حساب کتاب کا کھاتا سنبھالیے، اور کھالوں کی اس لین دین کا حساب رکھیے۔“
اونٹ کا شمار دنیا کے عجیب و غریب ترین جانوروں میں سے کیا جاسکتا ہے۔ کہتے ہیں،”اونٹ رے اونٹ، تیری کون سی کل سیدھی۔“ اور پھر
اس ٹیڑھی کل والے جانور کی سواری؟ اللہ غنی۔ گھوڑے ، گدھے، خچر اور ہاتھی کی سواری ایک طرف تو اونٹ کی سواری دوسری طرف۔ شاید مولٰنا محمد حسین آزاد کبھی خود اونٹ پر نہیں بیٹھے، ورنہ وہ اونٹ کی کچھ یوں تعریف نہ کرتے۔
” دیکھنا ! سانڈنی سوار جاتا ہے۔ کیا عمدہ سانڈنی ہے۔ کیسی بے تکان جارہی ہے۔ گردن تو دیکھو کیسی پیچھے کو جھکی ہوئی ہے! واہ وا! جیسے مور ناچتا چلا جاتاہے۔ سانڈنی کی کیا بات ہے!“
 
اونٹ کی سواری کا حال تو کوئی اباجان سے پوچھے۔ وہ زندگی میں پہلی اور شاید آخری بار اونٹ کی سواری کر رہے تھے۔ اونٹ ایک قدم آگے بڑھاتا تو اباجان آگے اور حبیب بن وحید پیچھے کی طرف جھک جاتے اور اونٹ کے اگلے قدم کے منتظر رہتے تانکہ وہ اپنی ھیئت تبدیل کرسکیں ۔ اونٹ پر بیٹھے ہوئے اپنی دونوں ٹانگیں ایک دوسر ی سے اس قدر فاصلے پر رکھنی پڑتی تھیں کہ رانوں میں مستقل درد رہنے لگا تھا۔ اور پھر یہ اونٹ شاید اس قافلے کاسست ترین اور خبیث ترین اونٹ تھا جو ہر قدم اس سست روی کے ساتھ اٹھاتا تھا گویا انتہائی ناگواری کی حالت میں ایسا کر رہا ہو۔شاید اسے اپنے ان دونوں سواروں کی دلی کیفیت کا بالکل احساس نہ تھاجن کے لیے یہ سفر عقیدت کا سفر تھا۔ کافرستان سے پاکستان کی جانب۔جسے انھوں نے اور ان کے عظیم قائد ، قائدِ اعظم نے بڑی جدو جہد اور قربانیوں سے حاصل کیا تھا۔ آج اباجان کو تین جون سنہ انیس سو چالیس کا وہ دن یاد آرہا تھا جب انھوں نے میرا جان سیال کے ہاں دو گھنٹے مشین چلوا کر ایک گھنٹے کی آل انڈیا ریڈیوکی نشریات میں خبروں کے دوران وزیرِ اعظم انگلستان کی تقریر سنی تھی اور اس میں وزیرِ اعظم کی زبانی یہ سن کر سجدئہ شکر بجالائے تھے کہ’ وہ نہایت افسوس کے ساتھ ہندوستان کی تقسیم کا اعلان کرتے ہیں‘۔آج انہیں ان کے تین جون سنہ انیس سو چالیس کو دیکھے ہوے خواب کی تعبیر ملنے والی تھی۔آج وہ اپنے پاک وطن پاکستان جارہے تھے جو اپنی جغرافیائی حدوں کی وجہ سے ایک ملک نہیں کہلایا جاتا تھا بلکہ اس کا حدود اربعہ یہ تھا کہ وہ بر صغیر ہند وستان کے مسلمانوں کا وطن تھا۔
اباجان اور حبیب بن وحید کو ایک ایک قمچی تھمادی گئی تھی کہ وہ گاہے بگاہے اس کا استعمال کرتے رہیں تاکہ اونٹ اس میانہ روی سے بالکل ہی بیزار ہوکر از خود ہی زمیں پرنہ بیٹھ جائے۔اونٹ کی سست رفتاری کو دیکھ کرحبیب بن وحیدکو یکلخت جو غصہ آیا تو انہوں نے اپنی قمچی ہوا میں
لہرائی اور شائیں کی آواز کے ساتھ پوری قوت سے اسے اونٹ کے سر پر دے مارا۔ اگلے کئی لمحوں تک دونوں کو بالکل ہوش نہ رہا کہ کیا ہورہا ہے، کیونکہ یکبارگی اونٹ بلند آواز میں بلبلایا اور دوڑ پڑا۔جن لوگوں نے اونٹ کو خراماں خراماں چہل قدمی کرتے دیکھا ہے اور یہ خیال کرتے ہیں کہ اونٹ بالکل نہیں بھاگ سکتا، یہ جان کر ضرور حیرت زدہ رہ جائیں گے کہ اونٹ ضرورت پڑنے پر انتہائی تیز رفتار سے دوڑ بھی سکتا ہے۔ علاوہ ازیں ساربان حضرات یہ حقیقت خوب جانتے ہیں کہ اونٹ کو تیز چلانے کے لیے اس کے جسم پر تو قمچی رسید کی جاسکتی
ہے لیکن اس کے سر پر جو اس کے جسم کے نازک ترین حصوں میں سے ایک ہے کبھی نہیں مار نا چاہیے کیونکہ ایسا کرنے سے اونٹ کو ناقابلِ برداشت تکلیف ہوتی ہے اور وہ گویا پاگل سا ہوجاتا ہے۔
قمچی کی مارپڑتے ہی اونٹ کو اپنی نانی ےاد آگئی اور اس نے آﺅ دیکھا نہ تاﺅ، اور بے تحاشا ایک طرف کو دوڑ پڑا۔ نیز اس کی بدتمیزی ملا حظہ فرمایئے کہ دوڑتے وقت ارد گرد کی خار دار جھاڑیوں کا بھی خیال نہیں کیا اور بلا جھجک ان گھستا چلا گیا اور کئی میل تک دوڑا کیا۔ نتیجتاً اباجان اور حبیب بن وحید ان خار دار جھاڑیوں سے بری طرح زخمی ہوئے۔
بے وفا اونٹ کا وفا دار ساربان یہ ماجرہ دیکھ کر اونٹ کی جانب دوڑا اور پھر دوڑتا ہی چلا گیا، کیوں کہ اونٹ کی رفتار خاصی تیز تھی۔
اگلے آدھے گھنٹے تک دونوں اشخاص اپنی جانِ عزیز کو سنبھالے اونٹ کے جسم سے چمٹے رہے جو اس وقت انتہائی تیز رفتار سے دوڑا جارہا تھا اور اس کا سابان اس بھاگتے بھوت کا پیچھا کرتے ہوئے اسے چمکارتا اور للکارتا جاتا تھا۔ بالاآخر اونٹ ایک جگہ جاکر رک گیا، ساربان کی چمکاریں رنگ لائی تھیں یا پھر شاید اونٹ ہی بھاگتے بھاگتے تھک گیا تھا۔
بعد میں قافلے کے ایک ساتھی نے سمجھایا کہ اونٹ کے سر پر کبھی نہیں مارنا چاہیے تو اباجان اور حبیب بن وحیددونوں نے یہ عہد کیا کہ وہ آئیندہ کبھی کسی اونٹ کے سر پر نہیں ماریں گے۔آدھے گھیٹے تک ایک وحشیانہ انداز میں دوڑتے ہوئے اونٹ کی پیٹھ پر موت و زیست کی کشمکش میں مبتلا رہنا اور اونٹ کو روکنے اور قابو میں کرنے کے لئے قافلہ والوں کی تگ و دوایک انتہائی سبق آموز صورتحال کے طور پر ان کے سامنے تھی۔
الغرض سفر جاری رہا اور ایک رات جبکہ اس وسیع و عریض ریگستان میں چاندنی چٹکی ہوئی تھی اوراباجان اور حبیب بن وحید گاﺅں گاﺅں چمڑے کی رسیدیں کاٹتے کاٹتے بیزار ہوچکے تھے، وہ سرحدی گاﺅں واوڑی میں سرحد پر لگی خار دار تار تک پہنچ گئے۔
 

حماد

محفلین
سالم اونٹ کھانے کا طریقہ

wholeroastcamel.jpg


42859735465051388771159.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
آج کل محفل کے تمام یوزر تھکے تھکے ہیں لگتا ہے؟

کیوں جی آپ کو ایسا کیوں لگا کہ محفل کے تمام (آپ نے تو تمام اراکین کو ہی لپیٹ میں لے لیا) اراکین تھکے ہوئے ہیں جبکہ کئی ایک دھاگے انہی اراکین کی وجہ دوڑ رہے ہیں؟
 

عزیزامین

محفلین
اونٹ بہت اچھا جانور ہے۔ اسے صحرا کا جہاز بھی کہتے ہیں۔ ایک دفعہ پانی پی لے تو اپنےجسم میں ذخیرہ کر لیتا ہے اور کئی کئی دن بغیر اور پانی پیئے گزارہ کر لیتا ہے۔ اسکی آنکھ کی دو پلکیں ہوتی ہیں۔

مجھے اونٹ کا گوشت بہت پسند ہے لیکن ہو چھوٹے بچے کا۔ بڑے اونٹ کا گوشت بہت نمکین ہوتا ہے۔ پکاتے وقت اس میں نمک ڈالنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اور بھی بہت سی باتیں ہیں لیکن کچھ آپ بھی تو شیئر کریں۔
میں نہیں شئیر کر سکتا میرا تعلق کینیڈا سے ہے عرب سے نہیں سو آپ کریں پلیز کس عمرکے اونٹ کا نمکین نہیں ہوتا او کس عمر کا ہوتا ہے؟
 

شمشاد

لائبریرین
آپ کا تعلق کینڈا سے ہے تو کیا ہوا، وہاں اونٹ کا گوشت ملتا تو ہو گا ناں۔

چھوٹا بچہ جس کی عمر دو سال سے کم ہو اس کا گوشت نمکین نہیں ہوتا، پھر جوں جوں اس کی عمر بڑھتی جاتی ہے، اس کے گوشت میں نمک کا اضافہ ہوتا جاتا ہے۔
 

عزیزامین

محفلین
مجھے نہیں معلوم ملتا بھی ہے کہ نہیں ۔ ایک حدیث شیئر کر رہا ہوں ۔حدیث ۔ ہم میں سے بہترین وہ ہے جو علم سیکھے اور سکھاے ۔۔۔۔۔ میں سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں
 
Top