فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ایرانی حکومتی ٹولے کی دہشت گردی کا راستہ روکنے کیلئے بے مثال اقدام
دفتر خارجہ پاسداران انقلاب اسلامی کو مجموعی طور پر بشمول قدس فورس ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ ایران کی پشت پناہی سے دنیا بھر میں ہونے والی دہشت گردی کے مقابلے کی جانب ایک تاریخی قدم ہے۔
· 15 اپریل کو پاسداران انقلاب کو دفتر خارجہ کی ‘ایف ٹی او’ فہرست میں شامل کر لیا جائے گا جس میں حزب اللہ، حماس، فلسطینی اسلامی جہاد، کتائب حزب اللہ اور الاشتر بریگیڈز سمیت 67 دیگر دہشت گرد تنظیمیں شامل ہیں۔
· پاسداران انقلاب کی ‘ایف ٹی او’ کے طور پر نامزدگی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ایران ایک لاقانون حکومت ہے جو دہشت گردی کو ریاست کاری کے اہم ذریعے کے طور پر استعمال کرتی ہے اور ایران کی سرکاری فوج کا حصہ پاسداران انقلاب 40 برس قبل اپنی ابتدا سے اب تک دہشت گردانہ سرگرمی یا دہشت گردی میں ملوث رہا ہے۔
· پاسداران انقلاب دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں براہ راست ملوث رہا ہے، دہشت گردی کے لیے اس کی اعانت بنیادی اور ادارہ جاتی نوعیت کی ہے اور اس نے امریکی شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔ یہ لوگوں کو یرغمال بنانے اور متعدد امریکیوں کو ناجائز طور پر قید میں رکھنے کا ذمہ دار ہے جن میں بہت سے آج بھی ایران میں زیرحراست ہیں۔
· ایرانی حکومت نے اپنے ہی لوگوں کی قیمت پر مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں دہشت گردی، تشدد اور شورش کے لیے ناصرف مالی اعانت اور اسلحے کی فراہمی بلکہ اسے بڑھاوا دینے کا واضح انتخاب کیا ہے۔
· ایرانی حکومت 2003 سے عراق میں امریکی فوج کے کم از کم 603 اہلکاروں کی ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے۔ یہ 2003 سے 2011 کے درمیان عراق میں امریکی اہلکاروں کی مجموعی ہلاکتوں کا 17 فیصد ہے اور پاسداران انقلاب کے آلہ کاروں کے ہاتھوں ہزاروں عراقیوں کی ہلاکتیں اس کے علاوہ ہیں۔
· یہ کارروائی ایرانی حکومت کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی ہماری مہم میں ایک اہم قدم ہے۔ ہم مالیاتی دباؤ بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور ایرانی حکومت کے لیے دہشت گرد سرگرمیوں کا ارتکاب مشکل بنا دیں گے یہاں تک کہ وہ اپنا ناقابل قبول طرزعمل ترک نہ کر دے۔
پاسداران انقلاب 40 برس پہلے اپنے آغاز سے اب تک یرانی حکومت کی مدد سے دہشت گرد سرگرمی میں ملوث ہے۔
· دنیا بھر میں دہشت گرد مہم میں رہنمائی اور اس کا ارتکاب کرنے والے ایرانی عناصر میں پاسداران انقلاب کا خاص طور پر اپنی قدس فورس کے ذریعے بہت بڑا کردار ہے۔
· حالیہ برسوں میں دنیا کے بہت سے ممالک بشمول جرمنی، بوسنیا، بلغاریہ، کینیا، بحرین اور ترکی میں پاسداران انقلاب قدس فورس کی دہشت گردانہ منصوبہ بندی بے نقاب ہو چکی ہے اور اسے ناکام بنایا جا چکا ہے۔
· پاسداران انقلاب قدس فورس نے 2011 میں امریکی سرزمین پر سعودی سفیر پر شرمناک حملے کی منصوبہ بندی کی۔ خوش قسمتی سے یہ منصوبہ ناکام رہا۔
· ستمبر 2018 میں امریکی وفاقی عدالت نے ایران اور پاسداران انقلاب کو 1996 میں خوبار ٹاورز پر ہونے والے بم حملے کا ذمہ دار قرار دیا جس میں 19 امریکی ہلاک ہو گئے تھے۔
· 2012 میں پاسداران انقلاب قدس فورس کے کارندوں کو ترکی میں گرفتار کیا گیا جو کینیا میں بم حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
· جنوری 2018 میں جرمنی نے پاسداران انقلاب کے دس کارندوں کو پکڑا جو جرمنی میں ایک دہشت گرد منصوبہ بندی میں شامل تھے جبکہ پاسداران انقلاب کے ایک اور کارندے کو ایک جرمن اسرائیلی گروپ کی جاسوسی کے جرم میں سزا سنائی گئی۔
· پاسداران انقلاب کی جانب سے بہت سی دہشت گرد تنظیموں کو مالیاتی اور دیگر مادی معاونت، تربیت، ٹیکنالوجی کی منتقلی، جدید روایتی ہتھیاروں اور رہنمائی کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔ ان میں حزب اللہ، فلسطینی دہشت گرد گروہ جیسا کہ حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد، عراق میں کتائب حزب اللہ، بحرین میں الاشتر بریگیڈ اور شام و خلیج بھر میں دیگر دہشت گرد گروہ شامل ہیں۔
· ایران کی جانب سے بیرون ملک اپنے آلہ کاروں اور دہشت گرد گروہوں کی مدد کے علاوہ اس کی اپنی سرحدوں میں بھی دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں جہاں سے ان کی سرگرمیوں میں مدد دی جاتی ہے۔ ایران نے القاعدہ (اے کیو) کے آلہ کاروں کو اپنے ہاں رہنے کی اجازت دے رکھی ہے جہاں سے وہ جنوبی ایشیا اور شام میں رقم اور جنگجوؤں کی منتقلی کے قابل ہوئے ہیں۔ 2016 میں امریکی محکمہ خزانہ نے ایران میں رہنے والے القاعدہ کے تین اعلیٰ سطحی کارندوں کی نشاندہی کی اور انہیں پابندیوں کے لیے نامزد کیا۔ محکمہ خزانہ نے قرار دیا کہ ایران نے جانتے بوجھتے القاعدہ کے ان ارکان کو اپنے ہاں رہنے کی اجازت دی جن میں نائن الیون کے متعدد ہائی جیکر بھی شامل ہیں۔ ایران نے انہیں تربیت اور عملی منصوبہ بندی کے لیے افغانستان جانے کے دوران اپنی سرزمین سے راستہ فراہم کیا۔
پاسداران انقلاب کی بطور ‘ایف ٹی او’ نامزدگی ایرانی حکومت کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی ہماری مہم میں ایک اہم قدم ہے۔
· ‘ایف ٹی او’ کے طور پر یہ نئی نامزدگی گزشتہ پابندیوں کو آگے بڑھائے گی۔ اس سے دنیا کو یہ واضح پیغام جائے گا کہ امریکی انتظامیہ ایرانی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے لیے پرعزم ہے اور اس سے دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث پاسداران انقلاب کے کرداروں کو بے نقاب کرنے میں مدد ملے گی۔
· اس سے ایران سے متعلقہ 900 سے زیادہ افراد، اداروں، طیاروں اور بحری جہازوں پر گزشتہ پابندیاں مزید سخت ہو جائیں گی جو امریکہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، سنسرشپ، بلسٹک میزائل پروگرام، ضرررساں سائبر سرگرمیوں، دہشت گردی کی اعانت یا ایرانی حکومت کے ساتھ شراکت کی پاداش میں عائد کی ہیں۔
· 19 جنوری 1984 سے اب تک ایران دنیا بھر میں دہشت گرد کارروائیوں کی اعانت کے سبب ریاستی سطح پر دہشت گردی کے معاون (ایس ایس ٹی) کے طور پر نامزد ہے۔ اس نامزدگی کے نتیجے میں ایران پر بہت سی پابندیاں اور ممانعتیں عائد ہیں جن میں بیرون ملک دی جانے والی امریکی امداد کی وصولی پر پابندی، دفاعی سازوسامان کی برآمدات اور فروخت پر پابندی، دہرے استعمال کی اشیا پر برآمدی کنٹرول اور متفرق مالیاتی اور دیگر پابندیاں شامل ہیں۔
· 2017 میں محکمہ خزانہ نے پاسداران انقلاب کو خصوصی عالمگیر دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا۔ یہ نامزدگی انسداد دہشت گردی سے متعلق پابندیوں کے اختیار (انتظامی حکم 13224) کی مطابقت سے عمل میں آئی۔ یہ پابندیاں پاسداران انقلاب قدس فورس کی معاونت پر لگائی گئیں جسے قبل ازیں 2007 میں اسی اختیار کے تحت پابندیوں کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ قدس فورس کی نامزدگی حزب اللہ اور حماس سمیت متعدد دہشت گرد گروہوں کی معاونت پر عمل میں آئی۔
· پاسداران انقلاب کو حالیہ عرصہ میں متعدد انتظامی احکامات کے تحت پابندیوں کے لیے نامزد کیا جا چکا ہے جن میں 2007 میں ایرانی بلسٹک میزائل اور جوہری پروگرام کی معاونت اور 2011 اور 2012 میں ایران کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اس کے کردار پر عائد کی گئی پابندیاں بھی شامل ہیں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ