محسن نقوی اَشک اپناکہ تمہارا نہیں دیکھا جاتا۔۔۔۔۔۔۔محسن نقوی

علی فاروقی

محفلین
اَشک اپناکہ تمہارا نہیں دیکھا جاتا
اَبر کی زَد میں ستارہ نہیں دیکھا جاتا

اپنی شہ رَگ کا لہو تَن میں رَواں ہے جب تک
زیرِ خنجر کوئ پیارا نہیں دیکھا جاتا

تیرے چہرے کی کشش تھی کہ پلٹ کر دیکھا
ورنہ سورج تو دوبارہ نہیں دیکھا جاتا

آگ کی ضِد پہ نہ جا پھر سے بھڑک سکتی ہے
راکھ کی تہہ میں شرارہ نہیں دیکھا جاتا

زخم آنکھوں کے بھی سہتے تھے کبھی دل والے
اب تو اَبرو کا اشارہ نہیں دیکھا جاتا

کیاقیامت ہے کہ دل جس کا نگر ہے محسن
دل پہ اس کا بھی اجارہ نہیں دیکھا جاتا
 
Top